کراچی کے صحافی نے ایس ایس پی ایسٹ نعمان صدیقی کی جانب سے سنگین دھمکیوں کے بعد چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے مدد کی اپیل کردی۔۔ روزنامہ خبریں کراچی میں کرائم رپورٹر کے طور پر کام کرنے والے بختیار خٹک کا کہنا ہے کہ وہ اٹھارہ سال سے صحافت سے وابستہ ہے۔۔نیوزگروپ میں 19 جولائی کو ایس ایس پی ایسٹ نعمان صدیقی کے حوالے سے کسی صحافی نے کوئی میسیج شیئر کیا،جس پر اس صحافی کو گروپ سے نکال دیاگیا،اکیس جولائی کو شام چار بجے ایس ایس پی ایسٹ نعمان صدیقی کی کال آئی اور بدتمیزی کرنے لگے، مسلسل مجھے مغلظات بکیں اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دیتے رہے۔۔اس سے اگلے روز گھر سے آفس آتے ہوئے دو بار ایک موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے پیچھا بھی کیا۔۔بختیارخٹک کا کہنا ہے کہ اگر میرے خلاف کسی بھی قسم کا مقدمہ ہوا تو اس کا ذمہ دار ایس ایس پی ایسٹ ہوگا، مجھے مختلف پولیس افسران کی جانب سے بھی دھمکی آمیز کال موصول ہوئی ہے، مجھے اور میری فیملی کو کسی بھی قسم کا کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار ایس ایس پی نعمان صدیقی ہونگے۔۔آپ سے گزارش ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔۔بختیارخٹک والد اشرف خان، کرائم رپورٹر،خبریں کراچی۔۔