سینئر صحافی و تجزیہ کار نصرت جاوید نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں وزیر اعظم عمران خان نے قتل کروانے کی کوشش کی ہے۔ خیال رہے کہ سینئر صحافی نصرت جاوید کا تعلق لاہور سے ہے لیکن وہ بھی بیشتر صحافیوں کی طرح اسلام آباد میں مقیم ہیں ۔ وفاقی دارالحکومت کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ صحافیوں کیلئے غیر محفوظ ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے ۔رات گئے نصرت جاوید نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ’اس وقت ایک بج کر 16 منٹ ہورہے ہیں اور وزیر اعظم پاکستان نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن میں ابھی بھی زندہ ہوں‘۔سینئر صحافی رضا رومی نے نصرت جاوید پر قاتلانہ حملے کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا تو نصرت جاوید نے کہا کہ ’ بھائی یہ بہت ہی شدید قسم کا قاتلانہ حملہ تھا اور اس پر ٹرولز کا رد عمل دیکھ لیں ، میں صرف انہیں اس لیے ری ٹویٹ کر رہا ہوں تاکہ ریکارڈ پر آسکیں، صرف اسی ایک طریقے سے بتایا جاسکتا ہے کہ مجھ پر ہونے والا حملہ کتنا شدید تھا‘۔سراج نامی ایک صارف نے نصرت جاوید سے سوال پوچھا کہ کہیں قتل سے مراد معاشی قتل تو نہیں ۔ نصرت جاوید نے اس ٹویٹ کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے لکھا ’ مجھے اس طریقے سے قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یوں لگے جیسے شراب پی کر گاڑی چلاتے ہوئے حادثہ ہوا ہو،نصرت جاوید نے ایک اور ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے وضاحت کی کہ انہوں نے موت کو صرف 3 سے 5 منٹ کی دوری پر چکمہ دیا اور وہ جانتے ہیں کہ یہ سب کس نے کیا۔نصرت جاوید نے حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان پر 6 لوگوں کے گینگ نے امام بارگاہ کے سامنے حملہ کیا ، حملہ آوروں میں سے ایک کسی شخصیت کا سگا بھائی بھی تھا۔
نصرت جاوید پر حملہ ،اہم شخصیت کا بھائی ملوث
Facebook Comments