پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ پاکستانی اداکاراؤں کا جو قابلِ اعتراض مواد سوشل میڈیا سے ہٹا سکتے تھے وہ ہٹا دیا گیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق معروف اداکاراؤں مہوش حیات اور کبریٰ خان کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور ایف آئی اے نے اپنے جواب جمع کرائے۔ سندھ ہائیکورٹ نے شوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق معروف اداکارہ مہوش حیات، کبری خان کی درخواستوں پر پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور ایف آئی اے سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق اداکارہ مہوش حیات، کبری خان کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ پی ٹی اے، وفاقی حکومت، ایف آئی اے نے جواب جمع کرا دیئے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے استفسار کیا کہ گزشتہ سماعت پر مواد ہٹانے کی ہدایت دی تھی، کیا مواد ہٹا دیا گیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ مہوش حیات کا بیان لے لیا گیا ہے تاہم کبری خان کا بیان لینا باقی ہے۔ تفتیشی افسر سائبر کرائم نے بتایا کہ پی ٹی اے کو مواد ہٹانے کا کہہ دیا گیا ہے۔ متعلقہ مواد جلد ہی ہٹا دیا جائے گا۔ پی ٹی اے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ قابل اعتراض مواد جو خود ہٹا سکتے تھے وہ ہٹا دیا گیا۔ جس مواد کو بیرون ملک سے ہٹایا جانا ہے اس کے لیے متعلقہ حکام سے رجوع کیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایف آئی اے نے شکایت نمبرز جاری کرکے تحقیقات شروع کردیں ہیں جلد ہی مواد ہٹا دیا جائے گا اور تحقیقات کرلی جائیں گی۔ عدالت نے پی ٹی اے، وفاقی حکومت، ایف آئی اے سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ مہوش حیات اور کبریٰ خان نے عادل راجا کے بیان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ دائر درخواستوں میں موقف اپنایا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پرمن گھڑت، بے ہودہ الزامات سے ساکھ کو نقصان پہنچا، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے تمام مواد ہٹایا جائے۔
جو متنازع مواد ہٹاسکتے تھے ہٹا دیا، پی ٹی اے۔۔
Facebook Comments