تحریر: حسن تیمور جکھڑ۔۔
دو روز سے ہمارے کچھ سینئر و دوست میرے خلاف کانوں کان ایک بات پھیلا رہے ہیں کہ ہم فیز ٹو کی مخالفت اور فارم لینے سے منع کررہے ہیں۔ کئی نامعلوم افراد اس حوالے سے اپنے تئیں مزاحیہ تحریر لکھ کر خود ہی لوٹ پوٹ بھی ہورہے ہیں ۔ تاہم میں حقائق درست کرنا چاہتا ہوں کہ نہ ہم فارم لینے کی مخالفت کررہے ہیں اور نہ ہم نے فیز ٹو کی مخالفت کی ۔ البتہ حقیقت پسندی اور ماضی کی دھوکہ بازیوں سے ڈر کر صرف چند سوالات پوچھے ہیں جن کے جواب تاحال نہ مل سکے۔۔۔ میں وہ سوال دوبارہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ
حکومت نے چالیس کروڑ دیے ہیں روڈا کو، اس کا کوئی ثبوت ؟
فیز ٹو کی جگہ کہاں ہے ؟ اس کا ثبوت ؟
فارم پر بار کوڈ کیسے لگا ؟
60 ہزار ڈاؤن پیمنٹ دینی ہے تو فارم پر 125 کیوں لکھا ہے ؟ 60 ہزار کا کوئی نوٹیفکیشن یا اشتہار ؟
17 سو کے لگ بھگ فیز ٹو ممبر تھے ، 23 سو اور پھر دو ہزار کیسے ہوئے ؟ یہ کون ہیں ؟
سکروٹنی نہیں ہوئی تھی تو لوگوں کی فیس کیوں نہیں جمع ہو رہی ؟
نان ممبرز کو ممبر بنا کر کلب سے فارم کیسے اور کیوں دیے جا رہے ہیں ؟
میں یہاں واضح کرتا چلوں کہ فیز ٹو کی تحریک اج سے شروع نہیں کی اس بات کی یہ تصویر گواہ ہے۔ ہو سکتا ہے کچھ دوستوں کے کاز بدل گئے ہوں ہو سکتا ہے کچھ دوست تھک گئے ہوں لیکن میں اب بھی اس تحریک کے لیے کام کر رہا ہوں. کچھ دوست تب بھی ساتھ تھے اور اب بھی ساتھ ہیں. روڈا کے تحت مسکن راوی فیز ٹو کا خواب پورا ہوتا دکھائی دے رہا تھا لیکن اب یہ پی جے ایچ ایف کے ما تحت جا رہا ہے. روڈا کے تحت یہ پراجیکٹ بہترین رہتا پی جے ایس پی جے ایچ ایف پر کئی تحفظات ہیں جیسے پراجیکٹ سست روی کا شکار ہو جانا جیسے پلاٹوں پر قبضے ہو جانا وغیرہ. روڈا کے تحت ہو یا پی جے ایچ ایف کے تحت یہ پروجیکٹ چلے ہم نے اس منصوبے کو اسان بنانا ہے اور منصوبے کی خامیوں پر روشنی ڈال کر وہ خامیاں دور کرنی ہیں۔( حسن تیمور جکھڑ)۔۔