کراچی کی مقامی عدالت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ نے معروف صحافی سید محمد اسلم شاہ کو باعزت بری کردیا۔۔مومن آباد تھانے میں درج ایک جھوٹی اور من گھڑت ایف آئی آر میں مدعی نے موقف اختیارکیا تھا کہ تیرہ اگست دوہزار چوبیس کی شام جب وہ ڈاؤ یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ تیکنالوجی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین عاصم اور رجسٹرار سمیت دیگر حکام کے ساتھ 14 اگست کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب کا جائزہ لے کر گورنمنٹ گرلز کالج اورنگی ٹاؤن سے واپسی لوٹ رہی تھی کہ ایک نامعلوم مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کر دی تاہم سیکیورٹی گارڈ کی جوابی فائرنگ سے محفوظ رہیں تفشیشی افیسر اورنگزیب نے نہ صرف متعدد افراد کو شامل تفتیش کیا بلکہ معروف صحافی سید محمد اسلم شاہ کو نوٹس بذریعہ 160 جاری کرتے ہوئے تھانہ مومن آباد تھانے طلب کیا جس پر اپنے وکیل بیرسٹر سید جعفر عباس جعفری کی وساطت سے مذکورہ صحافی نے ضمانت قبل عرض گرفتاری کی درخواست دائر کی جس پر مورخہ 27-09-2024 کو مذکورہ عدالت میں نہ صرف درخواست گزارکی ضمانت کی درخواست منظور کی بلکہ پولیس رپورٹ کے ذریعے دفعہ173سی آر پی سی کے تحت متعلق عدالت سے مذکورہ سینیئر صحافی کو مدعی اور ان کے وکلا کی جانب سے صحافی کے کسی بھی طرح مقدمے سے تعلق نہ ہونے اور پولیس و دیگر ایجنسیز کی جانب سے زبردستی مقدمے میں ملوث کرنے کی سازش کو مسترد کرتے ہوئے باعزت بری کر دیا واضح رہے کہ اس حوالے سے اے ایس پی سعد بن عبید سمیت ضلع ویسٹ کے متعددپولیس افسران کے خلاف باقاعدہ وسیع پیمانے پر تحقیقات اور ان کی معطلی و تبادلوں کا سلسلہ جاری ہو گیا ہے۔