تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،کہتے ہیں کہ دنیا کے سارے دکھ ایک طرف اور اتوار کو چودہ اگست آنے کا دکھ ایک طرف۔۔ہر سال کی طرح آج بھی ہم جشن آزادی مناکرخواب خرگوش کے مزے لینا شروع کردیں گے اور اگلے سال پھر جشن آزادی والے دن جاگیں گے،ہم نے کچھ عرصہ پہلے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ ۔۔ہم لوگ جس قوم سے تعلق رکھتے ہیں، پاسپورٹ پر تو اسے ’’پاکستانی‘‘ قوم کہہ سکتے ہیں لیکن ہماری نظر میں یہ ’’ڈاٹ قوم‘‘ ہے۔۔ یعنی اس قوم کے سامنے باقی ساری قوموں کو ’’فل اسٹاپ‘‘ لگ جاتا ہے۔ ذہانت، عیاری،چالاکی، دونمبری، سخاوت، یعنی کسی پیمانے میں بھی تولا جائے اس قوم کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔۔گزشتہ سال ہم نے جشن آزادی پر ایک تحریر لکھی تھی، حالات آج بھی ویسے ہی ہیں، بالکل بھی نہیں بدلے۔۔ اس بات سے آپ قطعی اختلاف نہیں کریں گے کہ۔۔پاکستانی ایک عمدہ قوم ہے۔۔اگست آئے تو سچے پاکستانی۔۔رمضان آئے تو پکے مسلمان۔۔۔جنگ کے حالات ہوں تو فوجی۔۔کھیل ہے تو پوری قوم کھلاڑی۔۔الیکشن ہوں تو سب سیاستدان۔۔احتساب شروع ہو تو سب نیب۔۔بجٹ آئے تو پوری قوم اکانومسٹ۔۔خبر آئے تو سب تجزیہ نگار۔۔کوئی بلڈنگ دیکھیں تو سب انجنئیر۔۔بیمار کو ملیں تو سب ڈاکٹر۔۔اور ڈاکٹر سے ملیں تو سب مریض بن جاتے ہیں۔۔جس مُلک میں،ایک خُدا،ایک رسولﷺ،اور ایک قرآن، کو ماننے والی قوم ایک ہی مُلک میں ایک ساتھ عید منانے پر متفق نہیں ہوسکتی، تو اُس قوم سے قومی مفاد کے لیے یکجا ہونے کی اُمید کیسے کی جاسکتی ہے،یہ ایک لمحہ ِفکرہے۔کہیں کوئی دودھ میں پانی مِلا رہا ہے،کوئی ماپ تول میں بے ایمانی کر رہا ہے،کوئی اسکول،کالج جاتی لڑکیوں کو چھیڑ رہا ہے،کوئی شیطان صفت انسان حوا کی بیٹی کی عزت کو تار تار کر رہا ہے،کوئی ناجا ئز طریقوں سے بجلی چوری کررہا ہے،یہ سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہورہا ہوتا ہے۔ہم پھر بھی ہرسال جشن آزادی مناتے ہیں۔چلیں پھر اس قوم کو جشن آزادی کی مبارک باد بھی دیتے چلیں۔۔ 20 روپے والے جوس کا ڈبہ بھی آخری قطرے کے شڑوپ کی آواز آنے تک نہ پھینکنے والوں کو بھی جشن آزادی مبارک۔۔آئس کریم کا’’ریپر‘‘ چاٹنے والوں کو جشن آزادی مبارک۔۔قربانی کے گوشت سے فریج بھرنے والوں اور پھر اسی گوشت سے حلیم کی نیاز دینے والے سخیوں کوجشن آزادی مبارک۔۔ جن لوگوں کے ڈر سے واٹر کولر کے ساتھ گلاس کوزنجیروں سے باندھ کر رکھا جاتا ہے ان لوگوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ صبح صبح قوالیاں سن کر نیکیاں حاصل کرنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔لڑکیوں کی ہر پوسٹ لائیک کرنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ پودے اکھاڑنے اور درخت کاٹنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ پانی ملا کر دودھ بیچنے والے گوالوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔آم کی پیٹی کے اوپر 6 آم پکے اور نیچے 25 اچاری آم رکھنے والے حاجیوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔اسپتال میں مریض کی تیمارداری پر جا کر چائے پانی نہ پوچھنے پر ناراض ہو کر واپس آنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ ویلنٹائن ڈے کو حرام قرار دے کر خود انباکس میں جانو مانو کرنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔عوام سے مفت ووٹ لے کر بعد میں اپنا ووٹ بیچنے والے کونسلروں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔کمپاؤنڈر اور ڈسپنسر کا کورس کرکے خود کو ڈاکٹر سمجھنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ دو نمبر بوتلیں بیچ کر رحمت کی بارش مانگنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔تھوڑے ملک شیک میں زیادہ برف ڈالنے والے جوس کارنرز والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ باسی بریانی اور تازہ بریانی مکس کر کے بیچنے والے بریانی سینٹر والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ بھینس کو ٹیکے لگا لگا کر دودھ نکالنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ واش روم میں بیٹھ کر موبائل فون استعمال کرنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔جلیبیاں سموسے پکوڑے بریانی کھا کر ووٹ دینے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ ایک ٹرالی میں تین چار سو اینٹوں کی کرپشن کرنے والے ٹریکٹر ٹرالی والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ ترقی کا معیار صرف نالیاں گلیاں سڑکیں بتانے والی قوم کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ آگے آگے صاف اور تازہ پھل،پیچھے باسی اور خراب پھل لگا کرایک ہی ریٹ پر فروخت کرنے والے پھل فروشوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ پوری مزدوری لے کر دیہاڑی میں کام چوری کرنے والے مستریوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ صرف ڈرامہ دیکھ کر خود کو ارتغرل سمجھنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ نقلی چالان کاٹنے والے ٹریفک وارڈنز کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ روزہ نہ رکھ کر افطاری میں شامل ہونے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ بغیر ٹیسٹ کے رزلٹ دینے والی میڈیکل لیبارٹریوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔میرے کپڑے پاک نہیں ہیں، کہہ کر نماز نہ پڑھنے والوں کو جشن آزادی مبارک۔۔ہر گھر سے سو سو روپے لے کر اوپر اوپر سے نالی صاف کرنے والے صفائی والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔: آپ کا سوٹ سی کر بقایا کپڑے سے اپنے بچوں کی نِکریں بنانے والے درزیوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ایمبولینس کے سائرن سن کر بھی راستہ نہ دینے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔بیسن میں آٹا ملا کر پکوڑے بیچنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔پاؤں کے ساتھ آٹا گوندھنے والے نان بائیوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ ڈیوٹی ٹائمنگ میں رکشہ چلانے والے چپڑاسیوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ہر جھاڑو سے،چار،چار تیلے نکال کر دکان کے استعمال کیلئے الگ’’ منی جھاڑو‘‘بنانے والوں کو جشن آزادی مبارک۔۔چودھری صاحب دے حکم تے میں اپنے دو پروگرام کینسل کر ایتھے پڑھن آگیا وے، کہہ کے نعت پڑھنے والے نعت خواناں نوں وی جشن آزادی مبارک۔۔جمعے دے دو فرض پڑھ کر فٹافٹ مسجد وچوں نسن والیاں نوں وی جشن آزادی مبارک۔۔پیسے لگا کر جعلی ڈگری حاصل کرنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔عمرہ کر کے واپسی مدینہ پاک دیاں کھجوراں گھر میں رکھ کر،لوکل سستی کھجوراں وڈن والیاں نوں وی جشن آزادی مبارک۔۔دوستوں کو مس کال مارنے اور معشوقوں کو ایزی لوڈ کرانے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔دعوت پر جانے کے لیے سارا دن بھوکے رہنے والوں کوجشن آزادی مبارک۔۔ مینوں جلدی فارغ کر دیو،میں ہور جگہ وی ختم پڑھنا وے،کہن والیاں مولویاں نوں وی جشن آزادی مبارک۔۔اورپب جی کھیلنے والوں کو جشنِ آزادی مبارک۔۔ جشن آزادی منانے والی قوم کا طرہ امتیاز ہے کہ یہاں جتنا بڑا دونمبری اور کرمنل ہوگا، حاجی صاحب کہلائے گا۔۔جہاں گھر کے ماتھے پہ’’ہذا من فضل ربی‘‘ لکھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ۔۔خبردار مجھ سے مت پوچھنا یہ گھر کیسے بنایا۔۔جہاں مجرم کا دفاع استغاثہ کا وکیل کرتا ہے۔۔۔ جہاں نمبر ایک ہونے کے لیے نمبر 2 ہونا ضروری ہے۔۔۔جو موروثیت کو جمہوریت گردانتی ہے۔۔۔جہاں حق رائے دہی قیمے والے نان اور بریانی کے ڈبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔۔جہاں اربوں ہڑپ کر جانے والے ’’ایک دھیلے کی کرپشن‘‘ نہ کرنے کی قسم کھا لیتے ہیں۔۔جہاں راشی کے ماتھے پر محراب ہوتی ہے۔۔جہاں حرام نہ کھانے والے کو کمزور اور بیوقوف گردانا جاتا ہے۔۔جہاں بدمعاش کی عزت کی جاتی ہے اور شریف کو ٹکے کوڑی کا سمجھا جاتا ہے۔۔لیکن ان سب کے باوجودآپ سب کو جشن آزادی مبارک، خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔