جنت مرزا نے ایک ویڈیو پیغام میں کرسچن کمیونٹی سے ان کے جذبات مجروح کرنے کے لیے معافی مانگی ہے۔ جنت مرزا نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں کہا ’’یہ ویڈیو میں نے خصوصی طور پر اپنے کرسچن دوستوں اور مداحوں کے لیے بنائی ہے۔ ویڈیو میں جنت مرزا نے حالیہ تنازع کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کچھ دن پہلے مجھے ایک پی آر پیکج آیا تھا جس میں وہ چین موجود تھی اور میں نے وہ چین پہن کر ویڈیوز بناکر اپ لوڈ کردیں۔بعد ازاں مجھے ویڈیو کے کمنٹ سیکشن سے پتہ چلا کہ اس چین میں موجود کراس کا نشان کرسچن کمیونٹی کا ہوتا ہے لہذا میں نے فوراً ساری ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں اور انسٹاگرام پر سب سے معافی مانگی کیونکہ مجھے اندازہ نہیں تھا اور میری کبھی یہ نیت نہیں رہی کہ میں کسی مذہب کی دل آزاری کروں۔جنت مرزا نے اپنی غلطی مانتے ہوئے تمام لوگوں سے معافی مانگی اور کہا میرا یہ ماننا ہے کہ معافی مانگنے سے کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوجاتا امید کرتی ہوں آپ سب مجھے معاف کردیں گے۔ اگر میری وجہ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میری طرف سے اپنے دل میں کوئی بات نہ رکھیں آئندہ میں مزید احتیاط کروں گی کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔ واضح رہے کہ جنت مرزا کے خلاف عیسائی کمیونٹی کی جانب سے توہین مذہب کی درخواست دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے جان بوجھ کر مذہبی نشان صلیب کی بے حرمتی کی ہے۔دریں اثنا جنت مرزا کے خلاف توہین مذہب کی درخواست دائر ہونے پر اداکارہ بشریٰ انصاری نے ٹک ٹاکر کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ اپنی ایک پوسٹ میں بشریٰ انصاری نے کہا ” ایک دُر فِٹے منہ تو بنتا ہے ان جاہل سٹارز پر، افسوس، اسلام کا پتہ نہ کسی اور مذہب کا ۔۔بشریٰ انصاری کی تنقید کے جواب میں جنت مرزا نے سخت الفاظ میں انہیں جوابی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ” اماں جی، آنٹی بشریٰ، میں آپ کی بہت عزت کرتی ہوں لیکن آپ حقیت جانے بغیر کسی کو بدنام نہیں کرسکتیں، اسلام کی بات آپ کیسے کرسکتی ہیں آنٹی، آپ کوئی تبلیغی جماعت نہیں چلا رہیں، آپ بھی گانا گاتی ہیں، ڈانس کرتی ہیں، ایوارڈ شوز پر ڈانس پرفارمنس آپ نے کیے لیکن آج دوسروں پر تنقید، واہ، آج احساس ہوا ، واقعی آپ کے پاس دل نہیں ہے۔جنت مرزا نے مزید کہا ” میں بس اتنا کہوں گی کہ کسی پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں ضرور جھانکیں، کبھی کسی پر لعنت اور کبھی کسی کو بددعا کہ اللہ کرے تو مرجائے، یہ بالکل بھی قابل برداشت نہیں ہے۔ٹک ٹاک سٹار کا کہنا تھا کہ ” وقت نکال کر پہلے حقیقت جانئے پھر تنقید کیجئے، اللہ آپ کو خوش رکھے ، آمین، اماں جی۔
