jang mulazimeen par intezamia ka muqadma

جنگ ملازمین پر انتظامیہ کا مقدمہ، تصویر کا دوسرا رخ

خصوصی رپورٹ۔۔

 روزنامہ جنگ انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی کے تھانہ وارث خان میں اپنے سات ملازمین سمیت دیگر کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے اورفرقہ واریت کی سازش کرنے وغیرہ کے الزامات کے تحت درج مقدمہ کے حقائق اس لیے سامنے لارہے ہیں تاکہ ہماری صحافتی کمیونٹی اور میڈیا ورکرزکو ذراسی بھی شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ جب آپ بولیں گے تو انصاف ہوتا دکھائی دے گا، ہماری اور اہل خانہ کی زندگیوں کو لاحق خطرات کم ہوجائیںگے ، ہم کسی اندھی گولی کا نشانہ نہیں بنیں گے ،ہمیں کچھ ہواتو آپ کو ہمارا نقصان کرنے والوں کا پتہ ہوگا۔ہم سب غلامان رسول ۖ ہیں، سیدوں کے قدموں کی خاک بھی نہیں، ہماراکسی مسلک سے کوئی جھگڑا، عدوات یاناراضگی نہیں ، ہم سب سلام یاحسین کہنے والوں میں سے ہیں جنگ دفترمیں لگائے گئے کسی پوسٹر میں ہم نے فرقہ واریت یا مذہبی منافرت کو نہیں پھیلایا،دفترکے اندر احتجاج میں صرف صدرعمران بٹ نے تقریر کی، ہم نے دفترمیں جاری ظلم، جبر ، ناانصافی، زیادتی، آمرانہ طرز عمل، کارکن کش رویے پر آواز بلند کی، کسی نے بھی نعرہ بازی نہیں کی ، بالخصوص محترم میر شکیل الرحمن کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگا،حالانکہ صرف محترم میر شکیل الرحمن ہی ہمیں انصاف دلواسکتے ہیں، پھر بھی ہم پر مذہبی منافرت کے الزامات لگا کرمالک وملازم (ہم سب )کے خلاف بڑی سازش کی گئی ۔ حقائق یہ ہیں کہ جنگ انتظامیہ کے خلاف ہماری خواتین نے ورک پیلس ہراسمنٹ کے کیس دائر کررکھے ہیں ۔آئی ٹی این ای میں 68ورکز کی درخواستیں زیر التوا اور آخری مراحل میں ہیں، 22ملازمین جن میں اکثریت صحافیوں کی ہے ، انکے حق میں ویج بورڈ کا فیصلہ آچکاہے ، ہم تنخواہ ومراعات میں ناانصافی پر آواز بلند کررہے ہیں، دیگر زیادتیوں پر بول پڑتے ہیں، یہی ہمارا جرم ہے ، ہماری یونین کے صدر عمران بٹ کو دفتر کے اندرسے اسلحہ کی نوک پر اغوا کرلیاجاتاہے ، جب سوال کرتے اور سراپا احتجاج بنتے ہیں تو ہمیں اوچھے انداز سے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ہمارا جرم کیاہے ،آپ فیصلہ کریں۔ہم مذہبی منافرت پھیلانے کا سوچ بھی نہیں سکتے ،ادارے کی ترقی اور ان عناصر کا قلع قمع چاہتے ہیں جس نے ہمارے اور ادارے کے مابین فاصلے پیدا کرکے کانٹے بچھائے ہوئے ہیں ۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

(یہ تحریر روزنامہ جنگ کے ملازمین کی جانب سے ہے، جس کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس تحریر کا مقصد صرف جنگ کے ملازمین کا موقف اور تصویر کا دوسرا رخ سامنے لانےکی غرض سے آپ احباب سے شیئر کی جارہی ہے۔۔اگر جنگ انتظامیہ اس حوالے سے اپنا موقف دینا چاہیں تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔ علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں