کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے جنگ گروپ کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں مسلسل تاخیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کے یو جے دستور کے صدر خلیل احمد ناصر اور جنرل سیکریٹری نعمت خان نے ایک بیان میں کہا کہ مہنگائی کے اس دور میں روزنامہ جنگ، دی نیوز، اخبار جہاں اور جنگ گروپ کے دیگر پبلیکشنز کے صحافیوں اور دیگر ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی اور تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا یہ سلسلہ ایک سال سے جاری ہے۔ کے یو جے دستور کے رہنماوں نے کہا کہ گروپ کےا خبارات میں اشتہارات کی بھرمار ہےجبکہ دوسری جانب ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہے ان حالات میں ملازمین کی موجودہ تنخواہیں ناکافی ہیں اور اس پر افتاد یہ ہے کہ مالکان اخبارات روزمرہ اخراجات کے لیے ناکافی تنخواہیں بروقت ادا نہیں کررہے ہیں اور اس سلسلے میں مسلسل حیلے بہانے تراشے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ گروپ کی انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو حاصل میڈیکل سہولتیں بھی تقریبا ایک سال سے بند ہیں اس کے علاوہ بونسز کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی ہے جس نے ملازمین کی مشکلات کو دو چند کردیا ہے۔ کے یو جے رہنماوں نے کہا کہ انتظامیہ کے افسران کی بھاری بھرکم تنخواہوں کی ادائیگی ہورہی ہے مگر کم تنخواہ ملازمین کو محروم رکھاجارہا ہے، جو انتہائی شرمناک عمل ہے۔ خلیل احمد ناصر اور نعمت خان نے کہا کہ دواوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ان حالات میں بیماری کی شکار خاندانوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کے یو جے کے رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ جنگ گروپ کی انتظامیہ ملازمین کی تنخواہوں اوربونسز کی فی الفور ادائیگی کریں، میڈیکل سہولتیں بحال کریں بصورت دیگر کے یو جے راست اقدام کرنے پر مجبور ہوگی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مالکان اخبارات کو پابند کرے کہ وہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ کے یو جے رہنماوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سرکاری اشتہارات کو تنخواہوں کی ادائیگی سے مشروط کیا جائے ۔حکومت نے مالکان اخبارات کے سارے واجبات کلیئر کردیے ہیں اس کے باوجود وہ تنخواہوں کی ادائیگی سے گریز کررہے ہیں۔دریں اثنا روزنامہ جنگ، دی نیوز اور جنگ گروپ کے دیگر پبلیکیشنز میں دو ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی، اور جنگ گروپ اور جیونیوز میں گزشتہ سات سال تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کے خلاف کے یو جے دستوربروز جمعہ کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کرے گی۔۔
جنگ ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی۔۔
Facebook Comments