روزنامہ جنگ راولپنڈی کے دفتر میں داخل ہو کر مذہبی منافرت کے الزامات کے ساتھ ، فتوے بازی، جھوٹے توہین کے الزامات لگانے، تعصب سے بھری اور مخالف فرقے کیخلاف توہین آمیز تقاریر کرنے پر 7 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ضلع راولپنڈی کے تھانے وارث خان میں روزنامہ جنگ کے منیجر اظہر سلطان کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 960/24 زیر دفعہ 506/342/147/149/اور 205 ( 2 ) ت پ درج کیا گیا ہے جس میں مدعی اظہر سلطان نے موقف اختیار کیا ہے کہ 11جولائی 2024 کو میں اپنے دفتر میں روزنامہ جنگ راولپنڈی میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہا تھا کہ دوران ڈیوٹی دفتری کام کے سلسلے میں روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر آفس میں ( جو کہ دوسری منزل پر واقع ہے ) بیٹھا ہوا تھا کہ تقریباً شام 5 بجے ہمارے دفتر میں کام کرنے والے کچھ افراد جن میں عمران فاروق بٹ،سہیل صدیق،عدنان نصیر،زین العابدین ، عبدالرحمن ،وسیم اشرف اور یاسر شمروز شامل ہیں جن کے چہرے ویڈیو میں واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں اپنے کچھ اور ساتھیوں کے ہمراہ جنھیں وہ اپنے ساتھ لائے تھے اکھٹے ہو کر روزنامہ جنگ کی دوسری منزل پر موجود دفاتر کے مرکزی کاریڈور کے اندر داخل ہوئے اور پھر ان سب نے مل کر اس منزل پر موجود تمام دفاتر کی دیواروں اور شیشوں پر مذہبی منافرت کے الزامات پر مبنی پوسٹرز اور اشتعال انگیز اور توہین آمیز مواد پر مبنی پوسٹرز چسپاں کرتے رہے۔مدعی کے مطابق پوسٹر چسپاں کرنے کے بعد وہ تمام لوگ جنرل مینیجر منیر حسین شاہ کے دفتر کے سامنے پہنچ کر ان کے خلاف بالخصوص اور ادارے کی انتظامیہ کے خلاف بالعموم اشتعال انگیز اور توہین آمیز تقریر کرنے لگے اور دوران تقریر اشتعال انگیز جملوں اور اشتعال انگیز گفتگو کے ذریعے وہ لوگ منیر حسین شاہ سمیت ادارہ جنگ کی انتظامیہ کے خلاف دیگر ملازمین کو بھی اکسانے کی خاطر مذہبی منافرت کے الزامات کے ساتھ ساتھ فتوے بازی اور جھوٹے توہین کے الزامات لگانے کے ساتھ تعصب سے بھری اور مخالف فرقے کے خلاف توہین آمیز تقاریر کرنے لگے۔مدعی کے مطابق انکے اس غیر قانونی عمل نے مجھے اور دوسری منزل کے دفاتر کے اندر موجود تمام ملازمین کو نہ صرف اپنے کمروں میں مبحوس کر دیا بلکہ تمام ملازمین شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئے جبکہ دوسری طرف یہ افراد اپنے غیر قانونی عمل کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔بعد ازاں دوسرے دن انہوں نے مختلف سوشل میڈیا گروپس میں یہ ویڈیو اپ لوڈ کر کے منیر حسین شاہ اور ادارے کی انتظامیہ کے خلاف ادارے کے ملازمین کے ساتھ ساتھ عام عوام کو بھی بھڑکاتے رہے۔مدعی کے مطابق چونکہ سوشل میڈیا ایک لا محدود پلیٹ فارم ہونے کی وجہ سے اس پر ڈالی گئی کوئی بھی جھوٹی یا سچی خبر،تحریر اور ویڈیو چند منٹوں میں ہی عوام تک پہنچ جاتی ہے جس کا عوامی رد عمل بھی اتنا زیادہ خطرناک اور شدید ہوتا ہے لہٰذا ان افراد نے ایک کے بعد دوسرے سنگین جرم کا ارتکاب کر کے شدید مذہبی منافرت کو ہوا دی ہے جس سے نہ صرف ہمارے گروپ میں بلکہ صحافی برداری اور عام عوام کے اندر بھی شدید مذہبی منافرت کی فضاء پیدا کر کے منیر حسین شاہ،ادارے کے ملازمین، صحافیوں، مالکان سمیت لوگوں کیلئے شدید جانی خطرات پیدا کر دیے ہیں۔بعد ازاں عمران فاروق بٹ اپنے مطالبات کو منوانے کے لیے بلیک میل کرنے کی خاطر وہ اشتعال انگیز اور مزہبی منافرت والی ویڈیو ادارے کی انتظامیہ ،صحافتی حلقوں اور مالکان کے ساتھ ساتھ دیگر ملازمین کو بھی شیئر کرتا رہا۔ان افراد کے اس عمل سے منیر حسین شاہ،ادارے کے ملازمین،صحافیوں سمیت دیگر لوگوں کی جان،مال اور نقص عامہ کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔مدعی کے مطابق ہمیں جان و مال کے خطرے اور جان سے مار دینے کی دھمکیوں کی پاداش میں مذکورہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔