میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر ملک بھر کے صحافی سراپا احتجاج ہیں، دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی جیو نیوز اور جنگ گروپ سے وابستہ صحافیوں اور ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے میں کراچی پریس کلب، صحافتی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے اراکین نے بھی شرکت کی، آزادی صحافت پر بدترین حملے اور جیو نیوز کو آخری نمبروں پر دھکیلنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔بے باک صحافت اور جراتِ اظہار کی علامت آزادی گلی سے ایک بار پھر ’’جیو اور جینے دو‘‘ اور’’ جیو کو جینے دو‘‘ کی فلک شگاف صدائیں بلند ہوئیں۔میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اور جیونیوز کی نشریات کو کبیل پر پچھلے نمبروں پر دھکیلنے کے خلاف جنگ اور جیو کراچی کے ملازمین پھر باہر نکلے اور حکمرانوں کے جابرانہ ہتھکنڈوں پر احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرے میں کراچی پریس کلب، کراچی یونین آف جرنلسٹس، جنگ یونین، دی نیوز یونین، جاوید پریس یونین، کیمرہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن، ریلوے ایمپلائز یونین کے عہدیداران سمیت سینئر صحافیوں نے شرکت کی، مسلم لیگ ن کی طرف سے نہال ہاشمی بھی مظاہرے میں موجود تھے۔شرکاء نے جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو نیب حکومت گٹھ جوڑ اور آزادی صحافت پر حملہ قراردیا، اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے حوالے سے چاہے کتنے ہی جواز گھڑتے رہیں، مگر یہ اقدام صاف بتارہا ہے کہ حکمران سچ کا آئینہ دیکھنے کے لیے بالکل تیار نہیں۔میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف سکھر، بدین، خانیوال، بہاولپور، گوجرانوالہ، راجن پور، ڈی آئی خان، نوشہرہ، پاراچنار، باجوڑ اور سوات میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔سوات پریس کلب نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا جبکہ کوہاٹ، مہمند، شبقدر اور ہنگو میں بھی صحافیوں نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
جنگ ،جیو سے اظہاریکجہتی کیلئے ملک بھر میں صحافی سراپا احتجاج۔۔
Facebook Comments