لاہور ہائیکورٹ نے جنگ اور جیو گروپ کو سرکاری اشتہارات نہ دینے کیخلاف دائر درخواست پر وفاقی اور پنجاب حکومت سے سرکاری اشتہارات کی تقسیم کا میکن ازم اور طریقہ کار طلب کر لیا ہے۔ جسٹس عاصم حفیظ نے گزشتہ 10 برسوں کے دوران سرکاری اشتہارات تقسیم کے حوالہ سے متعلقہ ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔عدالت نے یہ حکم انڈی پینڈنٹ نیوز پیپرز کارپوریشن کی درخواست پر سماعت کے بعد جاری کیا جس میں وفاقی و پنجاب حکومت۔محکمہ اطلاعات پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی فریق بنا گیا تھا۔ جنگ گروپ کے وکیل بہزادحیدر نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ جنوری 2020 سے وفاقی اور پنجاب حکومتیں جنگ دی نیوز اور جیو نیوز کو سرکاری اشتہارات نہیں دے رہیں حالانکہ حکومتی عہدیدار اس بات کے قانونی اور آئینی طور پر پابند ہیں کہ وہ پبلک فنڈز کو ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر خرچ نہ کریں بلکہ میرٹ پر خرچ کریں مگر ایسا نہیں ہو رہا۔درخواست گزار گروپس کے اشاعتی اداروں اور جیو نیوز کو سرکاری اشتہارات نہیں دیئے جارہے جو آئین کے آرٹیکل 19 کی سنگین خلاف ورزی ہے کیونکہ مدعلیہان درخواست گزار گروپ کی ایڈیٹوریل پالیسی سے ناخوش ہیں اور اس پالیسی کو کنٹرول کرنے کیلئے گروپ کے اداروں کو شدید مالی نقصان پہنچا رہے ہیں مدعا علیہان کا یہ اقدام آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے لہٰذا عدالت معاملے کا نوٹس لے۔۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد نوٹس جاری کرتے ہوئے مدعا علیہان سے جواب مانگ لیا اور یہ بھی حکم دیا کہ سرکاری اشتہارات کی تقسیم سے متعلق گزشتہ دس سالوں کا ریکارڈ اور سرکاری اشتہارات کی تقسیم کا میکنزازم پیش کرلیا جائے۔
جنگ،جیو کو جنوری سے سرکاری اشتہارات نہیں مل رہے۔۔
Facebook Comments