jang mulazimeen par intezamia ka muqadma

جنگ اخبار کا گرتا معیار۔۔۔

تحریر: سید عارف مصطفیٰ

اس میں کیا شک ہے کہ جنگ اخبار نے طویل ترین عرصے سے ملکی اخبارات میں خود کو پہلے نمبر پہ رکھا ہوا ہے اور بلاشبہ اسے یہ مقام اسے پچھلوں کی محنت شاقہ وعرق ریزی سے ملا ، لیکن اب معاملت بگاڑ کے رستے پر چل نکلے یں اور اب یہاں غفلت کا ڈیرہ ہے اور چالو گردی کا رین بسیرا ہے، اسی باعث اب ملک کے اس سب سے بڑے اخبار کا معیار رو بہ زوال ہے جس کی کوئی ایک جہت نہیں اور نہ ہی کوئی ایک پہلو ہے ۔۔۔ گو اخبارجہاں بھی بڑی تیزی سے لڑھک کے بہت نیچے آچکا ہے لیکن اخبارجنگ کے کالم ہوں یا مضامین یا میگزین خصوصآً سنڈے میگزین سبھی انحطاط سے دوچار ہیں۔۔

یہی ابتر حال اسکی آفیشل ویب سائٹ کا ہے کہ جہاں اردو اور انگریزی دونوں ہی میں خبریں اور رپورٹیں شائع کیئے جاتے ہیں  اور سب سے خراب بلکہ شرمناک احوال انگریزی ترجمے کا ہے کہ یہاں بالعموم اردو خبروں کا جیسے تیسے انگریزی ترجمہ کرکے جان چھڑائی جاتی ہے  جن میں آئے روز متعدد غلطیاں دیکھنے میں آتی ہیں اور اس امر کی ذرا پرواہ نہیں کی جاتی کہ اس سے اتنے بڑے ادارے کی ساکھ پہ کتنا برا اثر پڑسکتا ہے – چند دن پہلے میں نے ادارے سے رابطہ کرکے چند سنگین غلطیوں کی نشاندہی کردی تھی  لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی کے کان پہ ذرا جوں نہ رینگی اور اسی غیرذمہ دارانہ طرز عمل کے باعث 19 مئی کی اشاعت میں یہ دلچسپ صورتحال موجود تھی کہ ایک خبر جس میں یہ لکھا تھا کہ ” مرتضیٰ وہاب نے عمران خان حکومت کے پانچ میگا اسکینڈلز ِگنوا دیئے ” ۔۔۔۔ جس کا دلچسپ ترجمہ یوں کیا گیا تھا کہ

”  Murtaza Wahab ‘lost” 5 mega scandals of Imran Khan government……..”

اس سے چند روز قبل 6 مئی کو ایک خبر شائع  گئی تھی کہ” بچوں کی خاطر ماں نے 10 تولہ سونا چھوڑدیا مگر حسب ذیل ترجمہ میں اسکا وزن تولہ یعنی ساڑھے 11 گرام سے بڑھا کے ٹن کرکے اسے کئی ملین گنا بڑھا کر یوں کردیا گیا تھا کہ”

    The mother has left ’10 tons’ of Gold

درج بالا مثالیں تو گھٹیا ترجمے اورشرمناک غفلتوں کی محض چند  جھلکیا ں ہیں ورنہ ایسی افسوسناک و بچکانہ غلطیاں تو آئے روز کا معمول بن چکی ہیں اور صآف طور پہ لگتا یوں‌ہے کہ ادارے میں انکا نوٹس لینے والا بھی کوئی نہیں‌ہے ۔۔ اور اگر یہ غیرذمہ دارنہ صورتحال یونہی جاری رہی تو جنگ اخبار کا بڑا نام ماضی کا حصہ بن جائے گا کیونکہ وہ اپنی ساکھ اور اشاعت دونوں ہی میں بڑی گراوٹ کا شکار ہوجائے گا جس کا کچھ نہ کچھ اثر مسلسل نظر آتا بھی جارہا ہے اور بلاشبہ جیو ٹی وی بھی اس زوال کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکے گا کہ جہاں اسکے آثار بڑھتے جارہے ہیں۔۔(سید عارف مصطفیٰ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں