F block mein plots ke size kum hone ki shikayat

جناب صدر ارشد انصاری کے نام خط

تحریر: ندیم زعیم۔۔

ایک وقت تھا پریس کلب کی ممبر شپ ایک اعزاز سمجھی جاتی تھی کہیں تعارف میں باقاعدہ اس کا ذکر کیا جاتا انٹرویو کرکے ممبرشپ دی جاتی۔۔

سینیرز کا احترام تھا… صحافیوں کو ادیبوں، شاعروں اور مصنفین کے ساتھ جانا اور لکھا جاتا تھا۔

باقاعدہ صحافت پڑھنے کے بعد ایک طویل تربیت کی ضرورت رہتی… کسی پریس کانفرنس میں بڑوں سے پہلے نیوز میکر سے جونیئر کا سوال کرنا ایک گستاخی سمجھا جاتا

بعد میں ہاتھ میں پکڑے نوٹس کو سینئرز اور قابل صحافیوں سے ٹیلی کیا جاتا کہ خبر کیا ہے اور یہ کیوں ہے… ادبی زبان میں ایسا ایسا طنز و مزاح سننے کو ملتا کہ پتہ چلتا رب نے صحافیوں میں کیسے کیسے برین پیدا کئے ہیں یہی وہ خاصیت ہوتی جو صحافیوں کی مالی پسماندگی میں بھی انھیں عام لوگوں میں ممتاز اور اعتماد دیتی۔

اول ایسی جرات نہ ہوتی پھر بھی کسی صحافی کے خلاف قانونی کارروائی سے پہلے کلب باڈی کو مطلع کیا جاتا۔۔

کلب کا مطلب ہوتا ہے لگثرری… پولیس کلب،جم خانہ کلب یا ڈاکڑز کلب… جس دن صاف کپڑے پہن کر گھر کے کھانے سے ہٹ کچھ انجوائے کرنا ہو تو فیملی کے ساتھ کلب کا رخ کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں کلب کا مطلب کچھ سالوں میں ایک اور عیاشی بن گیا ہے صفائی سے لے کر کھانے کی کوالٹی تک سب کچھ ذاتی مفادات کی  نذرہوگیا۔

بدقسمتی سے یہ فیملی کلب کی بجائے ایک.. اڈا بن کر رہ گیا تھا…

ہم سب جانتے ہیں ہمیں کیا کرنا ہے لیکن اب ذمہ داری ارشد انصاری نے اٹھا لی ہے لہذا اسے مضبوط کرنا ہے

1.تربیتی پروگرام (اخلاقیات، پہچان، اقدار)

2.نئی ممبر شپ اور پرانی سکروٹنی…

3.کلب کی تزئین کہ یہاں ہماری فیملیز اور بچے آکر باہر کہانیاں سنائیں

  1. سوشل میڈیا کے لئے ایک کوڈ آف کنڈکٹ بنانا تاکہ انھیں اپنے ساتھ شامل کیا جاسکے
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں