تحریر: خرم علی عمران۔۔
جنابِ عالی، عالم پناہ،لرزندہء جہاں اپنے دنیا میں سب سے بڑے عقیدت مند کا ایک اور نامہ شوق قبول فرمائیں گو کہ خاصی تاخیر کے بعد حاضری ہو پائی ہے لیکن ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا۔ جنابِ عالی میری محبت کی داد دیجئے کہ اپ کے لئے نت نئے القابات تلاشتا اور تراشتا رہا ہو اوراوپر ابھی جو میں نے اپ کو لرزندہء جہاں لکھا ہے نا یہ ہمارے ایشیا کے ایک بہت بڑے فاتح اور بادشاہ تیمور لنگ کا لقب تھا اور اپ کوئی اس سے کم تھوڑی نا ہیں آخر ساری دنیا کے بادشاہ یا آج کی زبان میں اگر کہیں تو باس ہیں باس۔ تو باعث تاخیر یہ ہوا کہ ساری دنیا میں مچے ہوئے کرونا،مت کرونا اور بس کرونا کے عالمی شور سے میں ذرا کنفیوز چل رہا تھا اور اسی وجہ سےآپ کی خدمت میں حاضری دے نہیں سکا گو کہ ان گزرے دو تین مہینوں میں آپ کی کئی دل موہ لینے والی اور عجیب و غریب حرکات و سکنات پر بڑا دل مچلا کہ لکھ ڈالوں نامہء شوق مگر بات ٹلتی ہی رہی۔ خاص طور پر ابھی آپ نے ہندوستان کے حالیہ دورے میں جس پیار سے عوامی اجتماع میں موذی ارے رے رے میرا مطلب ہے مودی جی کو چائے والا کہہ کر پکارا اور نہلے پر دہلا مارتے ہوئے اسی تقریر میں پاکستان کی بھی جانے کس موڈ میں تعریف کر ڈالی اور اس پر اس سے پہلےدیوانہ وار تالیاں پیٹتی اور نعرے لگاتی ہوئی بھارتی جنتا کو جیسے ایک دم سکتہ طاری ہوگیا اور زبان پر جیسے فالج گر جانے سے ایک دم خاموشی چھائی تو میں تو جناب کی اس ادا پر جیسے مر ہی مٹا۔ کیا بات ہے سرکار آپ کی۔ اور بھارتی میڈیا کے جلے کٹے تبصروں سے تو سواد اور بھی دوبالا ہوگیا۔
اچھا سنا ہے کہ آج کل آپ کرونا وائرس کی وجہ سے کچھ پریشان سے ہیں اور ماضی کی شوخیوں کے بر عکس تواتر سے آپ کی باتوں اور حرکتوں سے متانت اور سنجیدگی جھلکنے لگی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ واقعی کچھ پریشان پریشان سے ہیں تو سر جی! کیوں پریشان ہوتے ہیں آپ ہم جیسے جانثار خدام کے ہوتے ہوئے، آپ حکم تو کریں نا بابا کالے کرتوتی گورداس پوری سے ایسے ایسے تعویز عطا ہوئے ہیں مجھ حقیر فقیر کو کہ ایک ہی تعویز سے کرونا اس دنیا میں تو کیا،نظام شمسی بلکہ کہکشاں،بلکہ لوکل گروپ ،بلکہ کلسٹر،بلکہ سپر کلسٹرز میں بھی کہیں دکھائی نہیں دے گا اور کائنات کے مزید دور دراز گوشوں میں چلا جائے گا۔ لیکن سر جی دیکھیں بابا جی تو ٹمپ بابو ٹمپ بابو کرتےہوئے اور آپ کے لئے بنائے گئے اپنےتعویزوں کے ہدیئے شکرانے میں کبھی نہ آنے والے لاکھوں ڈالرز کا انتظار کرتے کرتے، جن کے آجانے کا آپ کے اس خادم نے باباجی کو بھرپور یقین دلا رکھا تھا، دار فانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ کرگئے لیکن مجھے امید ہے کہ اپ اپنے دنیا میں اکلوتے سب سے بڑے عقیدت مند سے ایسا بھلکڑوں اور پھکڑوں والا سلوک نہیں کریں گے اور کرونا کے جانے سے پہلے ہی ہدیئے شکرانے کےڈالروں کےآجانے کی نویدِ مسرت آپ کے اس خادم تک پہنچ جائے گی۔ بس تو میں تعویز بنانا شروع کرتا ہوں اور آپ ڈالرز بھجوانے کا انتظام شروع کردیں۔
اور سر جی سنا ہے کہ ناہنجار امریکن میڈیا آپ پر اس وبا کے حوالے سے بہت تنقید کے تیر برسا رہا ہے اور اپ کی جبینِ ناز کو شکن الود بنا رہا ہے،تو میرا مشورہ ہے سر جی کہ اپ ان میڈیا والوں کے منہ ہی نہ لگا کریں ان کا تو کام ہی اپ جیسے شرفاء کی پگڑیاں اچھالنا اور باتیں بنانا ہے نا،اور باتوں ہی کی اگر بات کی جائے تو جناب عالی لوگ تو طرح طرح کی باتیں کررہے ہیں جیسے کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ عالمی وبا قدرت کا انتقام ہے کہ انسانوں نے عالمی حیاتیاتی اور ماحولیاتی توازن کو اپنی ترقی کے چکر میں بگاڑ ڈالا تو قدرت نے عالمی پہیہ جام ہڑتال کے لئے ایک نادیدہ اور چھوٹا سا سپاہی بھیج دیا، اب آپ ہی بتائیے نا جناب کہ اس سے زیادہ نامعقول بات کیا ہوگی اب ادمی ترقی بھی نہ کرے،جنگلات کٹتے ہیں تو کٹیں،دریا سمندر جھیلیں آلودہ ہوتی ہوں تو ہوتی رہیں، فضا میں ضرر رساں مواد اور گیسزکی شمولیت اور ماحولیاتی آلودگی سے گرین ہاؤس افیکٹ پیدا ہونے سے اوزون کی تہہ خراب ہوکر جگہ جگہ سے پھٹتی ہو تو پھٹے،بھئی ہم کیا کرسکتے ہیں ترقی تو ضروری ہے نا۔
اور سنیں سر جی یار لوگوں نے کیا بے پر کی اڑائی ہے کہ یہ وائرس سب سے پہلے امریکا میں دوہزار انیس کی انفلوئنزا کی وبا میں سامنے آیا تھا جس میں کوئی بائیس ہزار لوگ مرے تھے لیکن آپ کے طبی ماہرین نے اس پر پوری توجہ نہیں دی اور بات کو دبا دیا،،توبہ توبہ سر جی ،میں تو کبھی ایسے پروپیگنڈے کو نہیں مان سکتا، اور سنیں کہنے والے کیسا جذباتی کررہے ہیں لوگوں کو کہ پچھلی دو تین دہائیوں سے دنیا بھر کے مسلمان ممالک یعنی افغانستان،عراق،شام،برما،فلسطین،پاکستان اور مقبوضہ کشمیر وغیرہ میں مسلمانوں کے قتل عام اور تباہی بربادی کے رد عمل میں یہ وائرس عذاب کے طور پر ایا ہے،دیکھا آپ نے؟ اس سے زیادہ غیر سائنسی بات آپ نے کبھی نہیں سنی ہوگی،ایسا کہیں ہوتا ہے بھلا،یہ مکافاتِ عمل وغیرہ تو سب کہنے کی باتیں ہیں سر جی مجھے پتہ ہے اپ جیسے روشن خیال ان دقیانوسی باتوں کو نہیں مانتے لیکن پھر بھی وقتی پریشانی تو ہو ہی جاتی ہے نا۔ اور بھی طرح طرح کی بولیاں بولی جارہی ہیں،کوئی اسے حیاتیاتی ہتھیار کہہ رہا ہے تو کوئی اسی عالمی معاشی بالا دستی کی جنگ قرار دے رہا ہے اپ نے بھی ایک دو مواقع پر ازراہ تفنن بلکہ ازراہ شفقت اسے کنگ فو کے وزن پر کنگ فلو اور چائنا وائرس کہہ ڈالا وہ تو خیر ساری دنیا ہی اپ کی شقفت اور ظرافتِ طبع کو جانتی ہے اس لئے سب ہنس دیئے سب چپ رہے منظور تھا پردہ ترا،کی طرح سب نے دفع الوقتی سے کام لیا اور بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا ویسے بھی آپ کی بات کو میرے سوا دنیا بھر میں سنجیدگی سے لیتا ہی کون ہے ؟ اچھا سر مجھے اب اجازت دیجئے،ذراآپ کے لئے تعویذ بنانے کی کاروائی ڈالنے کا آغاز کروں کہ لمبا کام ہے۔ حسب روایت سب کو دعا اور پیار خصوصا ملکہ عالیہ کو،منتظرِ ڈالرآپ کا اکلوتاپاکستانی عقیدت مند۔۔(خرم علی عمران)۔۔