تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،چینی ماہرین نے مسلسل سات برس تک لاکھوں افراد پر تحقیق کے بعد کہا ہے کہ کافی میں شکر ہو یا نہ ہو تب بھی اس سے زندگی کی طوالت پر فرق پڑ سکتا ہے۔ بالخصوص شکر والی کافی کے صحت پر بہتر اثرات دیکھے گئے ہیں جو ایک تعجب کن نتیجہ ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔چین کی سدرن میڈیکل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے برطانوی بائیو بینک سے 171,000 بالغ افراد کا ڈیٹا لیا اور ان کا سات برس تک مطالعہ کیا ۔ اس میں دیکھا گیا ہے کہ روزانہ ڈیڑھ سے ساڑھے تین کپ چینی والی کافی پینے سے قبل ازوقت موت کا خطرہ 31 فیصد کم ہوجاتا ہے اور بغیر شکر کے کافی پینے والوں میں موت کی شرح 21 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔سروے میں شریک تمام افراد دل کے مرض اور کینسر وغیرہ سے دور اور بظاہر تندرست تھے۔ تاہم ان سے بالخصوص کافی پینے کے متعلق پوچھا گیا اور یہ عمل سات برس تک جاری رہا۔مجموعی طور پر شکر کے بغیر کافی پینے والوں میں اس مدت میں مرنے کی شرح 16 سے 21 کم دیکھی گئی جبکہ حیرت انگیز طور پر شکر والی کافی پینے سے اموات کی شرح میں 31 فیصد تک کم تھی۔ تاہم ان افراد نے روزانہ ڈیڑھ دو پیالی کافی سے لے کر ساڑھے تین کپ کافی پینے کو اپنایا تھا۔تاہم ماہرین نے کہا کہ سروے میں لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کافی میں شکر کی مقدار بہت ہی کم استعمال کی تھی تاہم اس پرمزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یورپی ماہرین نے کہا ہے کہ اگرآپ اپنے قلب کو تندرست اور توانا رکھنا چاہتے ہیں تو پانی کی وافر مقدار کی عادت اپنائیں جو عمر بھر دل کو بہترین حالت میں رکھ سکتی ہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دیگر یورپی ممالک کے ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ بالخصوص ہارٹ فیل کی کیفیت سے بچنا ہے تو پانی کے زائد استعمال کو اپنی عادت میں شامل کرلیں۔ اس کیفیت دل بتدریج کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ ہارٹ فیل میں دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت کمزور ہوجاتی ہے اور معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہونے لگتے ہیں۔یورپی ہارٹ جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق پوری زندگی مائعات بالخصوص پانی کا وافر استعمال مستقبل میں امراضِ قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس سے قبل نمک کی کم مقدار کو بھی اسی زمرے میں شامل کیا گیا تھا لیکن اب امریکہ میں نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس (این آئی ایچ) کی ماہرِ قلب نتالیانے اپنی تحقیق میں پانی کی کمی بیشی اور قبل کے پٹھوں (مسلز) کی سختی کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔انہوںنے 45 سے 66 سال کے 15000 مردوزن کا جائزہ لیا جو 1987 سے 89 تک شریانوں کی سختی یعنی آرتھیوسکلیروسس کے خطرے سے دوچار افراد کا بھرپور جائزہ لیا ہے۔ اس کے بعد اگلے 25 برس تک ان میں ہسپتال جانے اور طبی امداد کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔اس مطالعے میں تمام شرکا میں پانی پینے کی عادت کو بطورِ خاص شامل کیا گیا تھا۔ شروع میں کسی بھی فرد میں ذیابیطس، موٹاپے اور ہارٹ فیلیئر سمیت امراضِ قلب کے آثار نہ تھے۔ آگے چل کر کل 1366 یعنی 11 فیصد افراد دل کے کسی نہ کسی مرض میں گرفتار ہوگئے تھے۔ایک جانب سے شرکا سے پانی پینے کے متعلق پوچھا گیا تو دوسری جانب جسم میں سیرم سوڈیئم کی پیمائش کی گئی کیونکہ پانی کم پینے سے جسم میں سوڈیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور امراضِ قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جن میں ہارٹ فیل ہونا اور دل کے پٹھوں کے موٹا اور پتلا ہونے کے امراض شامل ہیں۔۔معلوم ہوا کہ جن افراد میں درمیانی عمر میں سیرم سوڈیئم کی مقدار 135 تا 146 ملی ایکوی ویلنٹس فی لیٹر کی نارمل حد سے کم تھی ان میں دل کے امراض کا خطرہ بتدریج اتنا ہی زیادہ دیکھا گیا یعنی ایک فیصد سیرم سوڈیئم بڑھنے سے ہارٹ فیل کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔پھر 70 سے 90 برس کے 5000 افراد کا بطورِ خاص مطالعہ کیا گیا تو درمیانی عمر میں اگر ان میں ملی ایکوی ویلنٹس فی لیٹر کی شرح 142.5 سے 143 تک رہی تو ان میں بائی وینٹریکل کی خرابی یا ہائپرٹروفی کا خطرہ 62 فیصد تک بڑھا ہوا دیکھا گیا۔ یہ تمام کیفیات دل کو کو کمزور کرتی ہے اور تندرست شخص کو ہارٹ فیل ہونے کی جانب دھکیلتی ہیں۔اسی بنا پر ماہرین نے زور دے کر کہا ہے کہ اگرآپ امراضِ قلب اور بالخصوص ہارٹ فیل سے بچنا چاہتے ہیں تو 40 سال عمر کے بعد سے ہی پانی کی مقدار بڑھادیں تاکہ اگلے عشروں تک آپ کا دل توانا رہ سکے۔
اگر آپ کو نیند کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے تویہ خبر آپ ہی کے لیے ہے۔ ایک فٹنس کوچ نے نیند کے حصول کے لیے ایک ایسی ’فوجی تکنیک‘ بتائی ہے کہ دو منٹ کے اندر آپ گہری نیند میں چلے جائیں گے۔ جسٹن آگسٹن نامی اس فٹنس کوچ نے اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بتایا ہے کہ یہ تکنیک فوج میں، بالخصوص فضائیہ کے پائلٹ استعمال کرتے ہیں۔ اس تکنیک میں آپ کو سب سے پہلے اپنے جسم کو پرسکون کرنا ہوتا ہے اور ایک منظم انداز میں سر سے پاؤں تک اپنے جسم کے ہر ایک عضو کو ’شٹ ڈاؤن‘ کرنا ہوتا ہے۔جسٹن آگسٹن بتاتا ہے کہ ’’سب سے پہلے اپنی پیشانی کے مسلز سے شروع کریں، اس کے بعد آنکھوں، رخساروں اور جبڑے کے مسلز کو ریلیکس کریں اور اپنی سانسوں پر توجہ دیں۔ اب اس سے نیچے جائیں اور گردن اور کندھوں کوپر سکون کریں۔ پھر بازوؤں، ہاتھوں اور انگلیوں کو اور اسی طرح پیروں تک تمام اعضاکے مسلز کو پرسکون کرتے جائیں۔ پیروں کے انگوٹھوں تک جسم کو پرسکون کرنے کے بعد اگلا قدم یہ ہے کہ اپنے جسم میں سر سے پیروں کی انگلیوں تک ایک گرم لہر کو دوڑتے ہوئے تصور کریں۔ اب گہری سانس لیں اور اسے آہستہ آہستہ باہر نکالیں۔ اپنی چھاتی، پیٹ، رانوں، گھٹنوں، ٹانگوں اور پیروں کو پرسکون کریں۔ایک بارپھر اسی طرح گرم لہر کو دل سے پیروں کی طرف دوڑتے ہوئے تصور کریں۔جسٹن کا کہنا تھا کہ ’’اس طریقے پر عمل کرتے ہوئے اگرآپ کی توجہ بھٹکنے لگے تو 10بار ’مت سوچو‘ (Don’t think)کے الفاظ دہرائیں۔ آپ کو اس تکنیک کی 6ہفتے تک روزانہ مشق کرنا ہو گی، جس کے بعد اس کے نتائج دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ ایک ریسرچ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں موسلادھار بارش ہوتو پانی دو منٹ میں روڈ سے غائب ہوجاتا ہے، ہمارے یہاں روڈ ہی غائب ہوجاتی ہے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔