پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ(پی ایف یوسی) کے چیئرمین فرخ شہباز وڑائچ، صدر ساجد خان، سینئر نائب صدر اختر ایوب، سیکرٹری محمد نور الہدیٰ، جوائنٹ سیکرٹری مریم راشد، سیکرٹری اطلاعات وقار اسلم، نازیہ شاہد، زرداد کاکڑ، نائب صدور اظہر تھراج، راجہ عمر فاروق، توصیف بٹ، اور صدر ویمن ونگ پی ایف یو سی روزینہ بٹ سمیت دیگر رہنماؤں نے صحافی وحید مراد کی حراست اور جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔پی ایف یو سی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جبری گمشدگیاں بنیادی انسانی حقوق اور آئینی و جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں۔ اگر کسی پر الزامات ہیں تو اسے قانون کے مطابق سامنے لایا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور غیر یقینی صورتحال پیدا نہ ہو۔بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی شہری، خاص طور پر صحافیوں کو، آزادیِ اظہار کے حق سے محروم کرنا معاشرتی انتشار اور عوامی بے اعتمادی کو بڑھا سکتا ہے۔ اداروں کو اپنی کارروائیاں آئین و قانون کے مطابق انجام دینی چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد برقرار رہے اور ملک میں قانون کی حکمرانی قائم ہو۔پی ایف یو سی نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے صحافی کو مبینہ طور پر گھر سے اٹھائے جانے اور حبس بے جا میں رکھنے کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف صحافتی برادری میں بے چینی پیدا ہو رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر ملک کا تاثر بھی متاثر ہو رہا ہے۔پی ایف یو سی وزیرِاعظم پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور تمام اداروں کو ہدایت دیں کہ وہ آئینی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ آزادیِ اظہار ہر جمہوری ریاست کی بنیاد ہے اور اس کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔