kisi siyasi jamat se koi taluq nahi

جب تک زندہ ہوں لکھتا، بولتا رہوں گا، انورمقصود۔۔

لیجنڈری مصنف، میزبان اور مزاح نگار انور مقصود نے اپنے اغوا ہونے سے متعلق گردشی خبروں کی مزاحیہ انداز میں تردید کرنے کے بعد تفصیلی پیغام جاری کیا ہے۔حالیہ بیان میں ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں کچھ خبروں سرگرم تھیں، جن کی وجہ سے میرا جینا حرام ہوگیا تھا۔ میری عمر 84 برس ہے، میں تو ایک تھپڑ کے بعد ہی نہیں رہوں گا۔ انور مقصود نے خیریت دریافت کرنے والوں کے لیے ایک اور تفصیلی ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے۔اس تفصیلی ویڈیو پیغام میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ میرا نام انور مقصود ہے، میں آپ سب کو جانتا ہوں اور شاید آپ بھی مجھے جانتے ہوں گے، گزشتہ دنوں کچھ خبریں سرگرم تھیں، جن کی وجہ سے میرا جینا حرام ہوگیا تھا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں میرے چاہنے والے موجود ہیں، ہر ملک سے، ہر شہر سے مجھے فون آ رہا ہے کہ میں کیسا ہوں؟ تو میں بالکل ٹھیک ہوں لیکن جو کچھ بھی آپ سن رہے ہیں، ایسا کچھ نہیں ہوا اور نہ کبھی ہوگا، کیونکہ میری عمر 84 برس ہے، میں تو ایک تھپڑ کے بعد ہی نہیں رہوں گا، اتنی مار پٹائی کہاں سے ہوئی؟ میرے ساتھ کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے اپنی خیریت بتاتے ہوئے مزید کہا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں، 66 برس سے آپ لوگوں کے لیے لکھ رہا ہوں اور بول رہا ہوں، مجھے اپنے سپاہیوں سے محبت ہے جو سرحدوں پر ہم لوگوں کی خاطر اپنی جانیں دے رہے ہیں۔انہوں یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ یہ سب کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ اپنے دل سے کہہ رہے ہیں۔انہوں نے اپنا پرانے طرز کا فون دکھاتے ہوئے بتایا کہ میں اسے استعمال کرتا ہوں، جس میں کیمرہ تک نہیں ہے تو کہاں سے میں ٹویٹ کروں گا؟انہوں نے بتایا کہ وہ اسمارٹ فون استعمال نہیں کرتے لیکن پھر بھی سوشل میڈیا پر ان کے نام سے 42 جعلی اکاونٹ ان کی تصویر کے ساتھ سرگرم ہیں، جن کی شکایت وہ پہلے ہی ایف آئی اے اور پولیس میں درج کروا چکے ہیں۔انہوں نے عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک زندہ ہوں تب تک ملک و قوم کے لیے لکھتے رہیں گے ، کام کرتے رہیں گے۔یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ انور مقصود کو چند روز قبل اغوا کرلیا گیا ہے، جہاں انہیں حکومت کے خلاف بولنے سے روکنے کے لیے دھمکیاں دی گئیں، تشدد کیا گیا اور تھپڑ مارے گئے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں