تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہو چکی ہے اور ایک امید بندھی ہے کہ جلد اس موذی وباسے نجات مل جائے گی تاہم اب بل گیٹس نے اس کے متعلق ایک تشویشناک انکشاف کردیا ہے۔ دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق بل گیٹس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباکے اگلے چار سے 6ماہ بدترین ہو سکتے ہیں اور پہلے سے زیادہ اموات ہو سکتی ہے تاہم ان اموات سے بچا جا سکتا ہے اگر لوگ اس وباسے متعلق بتائے گئے قوانین اور پابندیوں کی پاسداری کریں، فیس ماسک پہنیں اور بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔بل گیٹس کا کہنا تھا کہ ’’امریکا میں کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت نے جس طرح کام کیا اور جس طریقے سے اس وباکو ہینڈل کرنے کی کوشش کی، اس پر مجھے بہت مایوسی ہوئی۔ میر اخیال تھا کہ امریکا اس حوالے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔اس وقت تک وائرس جتنا خطرناک ثابت ہو چکا ہے، آئندہ مہینوں میں اس سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم مجھے جس چیز نے حیران کیا ہے وہ اس وباکا امریکا اور دنیا کی معیشت پر اثر ہے۔اس سے دنیا کو میری اور بہت سے تجزیہ کاروں کی توقع سے کہیں زیادہ معاشی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘‘واضح رہے کہ بل گیٹس نے 2015میں ایک انٹرویو کے دوران کورونا وائرس جیسی ممکنہ وباکی پیش گوئی کی تھی اور کہا تھا کہ مستقبل قریب میں میزائلوں سے نہیں بلکہ مائیکروبز سے لاکھوں لوگ موت کے گھاٹ اتر سکتے ہیں۔
کورونا کے حوالے سے ہی یہ بات کنفرم ہے کہ اگر احتیاط نہ کی جائے تو کورونا وائرس سے متاثرہ ایک شخص درجنوں دیگر لوگوں کو بھی اس کا مریض بنا سکتا ہے تاہم اب فیملی کے افراد اور شریک حیات کے متعلق نئی تحقیق میں اس حوالے سے حیران کن انکشاف کر دیا گیا ہے۔نئی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ فیملی کے کسی فرد سے دیگر افراد کو کورونا وائرس منتقل ہونے کا خطرہ صرف 17فیصد ہوتا ہے۔ اس کے برعکس شریک حیات کی طرف سے دوسرے پارٹنر کو وائرس منتقل ہونے کا خطرہ زیادہ (37.8فیصد)ہوتا ہے۔اس تحقیق میں یونیورسٹی آف فلوریڈا کے سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے 77ہزارمریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور نتائج مرتب کیے۔گھر میں ایسے مریضوں نے 18فیصد فیملی ممبرز کو متاثر کیا جن میں وباکی علامات واضح ہو چکی تھی۔ ان کے برعکس ایسے متاثرہ لوگ جن میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی اور وہ خود بھی نہیںجانتے تھے کہ کہ انہیں وائرس لاحق ہو چکا ہے ان سے گھر کے دیگر افراد کو صرف 0.7فیصد وائرس لاحق ہوا۔رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ ’’کورونا وائرس کے مشتبہ یا مصدقہ کیسز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ گھر میں خود کو تنہاکر لیں۔ ایسی صورت میں مریض سمیت گھر کے دیگر افراد کو گھر کے اندر بھی فیس ماسک پہننا چاہیے اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔
تنگ جگہ پر کورونا وائرس کے متاثرہ آدمی کے پیچھے چلنا آپ کے لیے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟ سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں اس حوالے سے اہم معلومات دے دی ہیں۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز بیجنگ کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ کوریڈورز میں یا دیگر تنگ جگہوں پر کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے پیچھے چلنے سے آپ کو وائرس لاحق ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ژیالی ینگ نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے منہ سے نکلنے والے لعاب کے باریک قطرے، جن میں کورونا وائرس موجود ہوتا ہے، اتنی دیر تک ہوا میں معلق رہتے ہیں کہ ان کے پیچھے 16فٹ کے فاصلے تک آنے والے لوگ ان قطروں کی زد میں آتے ہیں اور ان قطروں کے ذریعے ان لوگوں کو بھی وائرس لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں تنگ راستے پر متاثرہ شخص کے پیچھے چلنے سے ان قطروں کی زد میں آنے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
کورونا کے دوران گھریلو خواتین پر تشدد میں اضافہ ہوا، جس کی بڑی وجہ بے روزگاری اور ڈپریشن تھا،2020 میں پنجاب ویمن کمیشن کو پنجاب بھر سے خواتین نے ہیلپ لائن 1043 پر 19386شکایات درج کرائیں۔ 2018 میں شکایات صرف گھریلو خواتین پر تشدد کی ہیں، پنجاب ویمن کمیشن کی ڈیٹا رپورٹ کے مطابق 2020 میں خواتین سے متعلقہ کیسسز میں اضافہ ہوا ہے۔ دوہزار بیس کے دوران پنجاب کے مختلف اضلاع سے خاندانی معاملات پر 1439، کریمینل اوفینس پر319، جائیداد کے حق کے لیے 1778، ہراسمنٹ پر 1965،گھریلو تشدد کی 2018 کالز موصول ہوئی ہیں۔ ڈائریکٹر پنجاب ویمن کمیشن محمد وحید اقبال کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے کیسز میں اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ بے روزگاری، ذہنی انتشار اور دباؤ ہے۔ لیگل ایڈوائزر ویمن کمیشن مدیحہ منور کا کہنا ہے کہ تمام کیسسز کو متعلقہ اداروں میں ریفر بھی کیا گیا۔
کورونا ، کورونا بہت ہوگیا ، اب کچھ اوٹ پٹانگ باتیں ہوجائیں۔ ۔ کوروناکے حوالے سے ہی باباجی فرماندے نے۔۔۔ پہلے کوئی چھینک مارتا تھا تو محفل میں موجود لوگ شکرالحمدللہ کہتے تھے۔۔ آج کل کوئی بھری محفل میں چھینک ماردے تو پھر کون سی محفل؟؟ کہاں کی محفل؟؟ ہر کوئی کونے کھدروں میں جاچھپتا ہے۔۔سردیاں عروج پر ہیں۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔۔ شدید سردی میں پانی کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے براہ راست ’’اٹیک‘‘ کردینا چاہیئے،اس طرح نہانا آسان ہوجاتا ہے۔۔کبھی آپ نے غور کیا، سردیوں میں پورے گھر کی گھڑیاں بے وفا ہوجاتی ہیں۔۔ اب صبح پانچ منٹ اور سونے کی سوچتے ہیں، پھر جب گھڑ ی پر نظر پڑتی ہے تو وہ ایک گھنٹہ آگے ملتی ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ۔۔ لوگ بے فضول ہی آئن اسٹائن، تھامس ایلوا ایڈیسن، نیوٹن، واٹسن وغیرہ کی تعریف کرتے ہیں، ارے جس نے رضائی بنائی وہ ان سائنسدانوں سے کم نہیں، ورنہ بندہ سردیوں میں رات کیسے گزارتا؟؟سردیوں کی وجہ سے کراچی میں دھند کا یہ عالم ہے کہ ہمارے کنوارے دوست پپو کاان سردیوں میں بھی رشتہ دور دور تک نظر نہ آنے کی سوفیصد امید ہے۔۔ اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔’’ہمیشہ یاد رکھو تمہاری موجودہ حالت سدا رہنے والی نہیں ہے، اس سے بہتر چیز یں ابھی آنے والی ہیں۔‘‘خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔