سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد احمد شہزاد گوندل نے قومی خبر رساں ادارے (اے پی پی) میں جعلی بھرتیوں کے مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزم ارشد مجید چوہدری سمیت 5 ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔منگل کو قومی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) نے اے پی پی کے سابق منیجر اکائونٹس ارشد مجید، ان کے بیٹے تیمور ارشد،سعدیوسف، قیصر جواد اور فواد خان کو عدالت میں پیش کیا ۔پرچہ ریمانڈ میں ایف آئی اے نے استدعا کی کہ ملزمان سے مزید تفتیش ، ریکارڈ اور رقم کی برآمدگی کے لئے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ درکار ہے ۔ ایف آئی اے کے سب انسپکٹر احتشام گوندل نے عدالت کو بتایا کہ سابق منیجر اکائونٹس ارشد مجید نے 18 ملازمین کو تنخواہ جاری کرنے کے دستخط کئے جو کہ غیر قانونی اقدام ہے جبکہ عثمان یونس بطور آڈٹ انچارج اس فراڈ اور دھوکہ دہی میں ملوث ہے۔ملزمان سے دستاویزات کی برآمدگی اور اے پی پی سے لینے والی تنخواہ کی مد میں وصول کرنے والی رقم برآمد کرنے کے لئے ملزمان کا 7 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ تفتیشی افسر احتشام گوندل نے کہا کہ ہماری تفتیش کے مطابق ان تعیناتیوں کا نہ تو ادارے نے نوٹیفکیشن کیا ہے ، نہ ہی ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں ان کاریکارڈ ہے اور نہ ہی میڈیکل رپورٹ ادارےکو پیش کی گئی ہے ۔یہ بھرتیاں ادارے کے سربراہ کے جعلی دستخطوں کے ذریعے کی گئی ہیں۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور منیجر ایچ آر سے بھی تحقیقات کی ہیں جن سے ثابت ہوا ہے کہ یہ تعیناتیاں ان کی منظوری سے نہیں ہوئیں ۔عدالت کو بتایاگیا کہ ان میں سے بیشتر ملازمین تین تین ماہ کی تنخواہ لےچکے ہیں۔ اس کی ریکوری اور ان تعیناتیوں کی جعلی دستاویزات کی برآمدگی کے لئے ملزمان کاجسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔ سابق منیجر اکائونٹس ارشد مجید چوہدری کا بیٹا تیمور ارشد بھی فوائد لینے والوں میں شامل ہے۔ اس مقدمہ سے متعلق تمام ریکاڈ ارشد مجید کے پاس ہے ،اس کابھی جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔ اس کیس میں نامزد ملزمان میں سے بیشتر رشتہ دار ہیں جبکہ یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ اس مقدمے کا مرکزی کردار سابق منیجر اکائونٹس ارشد مجید چوہدری ہے۔ اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر خرم بیگ نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے جعلی کاغذات تیار کرکے جعلی دستخطوں کے ذریعے تعیناتیاں کیں اور سابق منیجر اکائونٹس ارشد مجید نے ان کو تنخواہیں جاری کیں۔ خرم ملک نے بتایاکہ ان تعیناتیوں کی منظوری تقرری کرنے والے حکام سے لی گئی تھی نہ ہی ایچ آر کے ریکارڈ میں موجود ہے۔گرفتار 5 ملزمان میں سے 4 ملزمان ایسے ہیں جنہوں نے اے پی پی سے تنخواہ کے ذریعے غیر قانونی فوائد حاصل کئے جبکہ سابق منیجر اکائونٹس کے دستخط موجود ہیں جس کے ذریعے انہیں تنخواہیں جاری کی جاتی رہیں۔ دوران سماعت فاضل جج احمد شہزاد گوندل نے ایف آئی اے سے استفسار کیاکہ کیا اس کیس میں تقرری کرنے والے حکام سے بھی تحقیقات کی گئیں تو اس کے جوا ب میں انسپکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ایم ڈی اے پی پی سمیت منیجر ایچ آر سے بھی اس معاملے پر انویسٹی گیشن کی گئی جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ مذکورہ بھرتیاں جعلی اور غیر قانونی دستاویزات تیار کرکے کی گئی ہیں۔فاضل جج نے کہا کہ غیر قانونی بھرتی ہونےوالوں سے رقم ریکور کرنا ہوتی ہے ، مزید انویسٹی گیشن سے ثابت ہو گاکہ کیا یہ بھرتیاں جعلی ہیں ۔ فاضل جج نے حکم دیا کہ ملزمان کے خلاف کی جانے والی محکمانہ انکوائری کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے۔دوران سماعت ارشد مجید اور تیمور ارشد کی جانب سے عامر عباس ملک ، ملزم سعد یوسف کی جانب راشد عمر اولکھ عدالت میں پیش ہوئے اور جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر پانچوں ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈپر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے نے سپیشل جج سنٹرل ہمایوں دلاور کی عدالت سے ملزمان کی عبوری ضمانتیں مسترد ہونے پر کمرہ عدالت کے باہر سے ملزمان کو گرفتار کیا تھا ۔ ایف آئی اے نے قومی خبر رساں ادارے اے پی پی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں ملزمان پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
جعلی بھرتیوں کے ملزمان جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے۔۔
Facebook Comments