تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔
1 – زوجہ کی تعریف کرتے رہنا چاہیئے کیونکہ رفع شر کے جذبے کے تحت بولے گئے جھوٹ قابل معافی ہوتے ہیں
2 – ازدواجی زندگی انہی شوہروں کی خراب گزرتی ہے کہ جو یہ آفاقی حقیقت نہیں سمجھ پاتے کہ
ع- ایک زوجہ کافی ہے ۔۔ باقی عقل اضافی ہے
3 – شادی شدہ مرد کے نزدیک محبوبہ سے مراد صرف وہ لڑکی ہوتی ہے کہ جس سے شادی نہ ہوئی ہو یا کم ازکم جس کی ابھی شادی نہ ہوئی ہو
4 – ہر اداس و دکھی نظر آنے والے کا غم بانٹنے کی کوشش نہ کریں ، وہ محض شادی شدہ بھی ہوسکتا ہے
5 – خود سر و مغرور ہونے سے بچانے کے لیئے کم ازکم ایک بیوی کا ہونا بیحد ضروری ہے
6 – کچھ بیویاں ایسے شوہروں پہ بھی شک کرتی ہیں کہ جن پہ کہیں سے بھی نظر لگنے کا خدشہ نہیں ہوسکتا
7 – نجانے بیویوں کو یہ شک کیوں ہوتا ہے کہ شوہر جو رومانی گانا گنگنا رہا ہے وہ ان کے لئے نہیں ہے حالانکہ انہیں محض شک نہیں بلکہ یقین ہونا چاہیئے
8 – شادی شدہ ہونے کے بعد سیاست میں آنا آسان رہتا ہے کیونکہ بیعزتی جھیلنے کی عادت پڑ چکی ہوتی ہے
9 – بعض لوگ پہلی شادی کرتے ہی اس لیئے ہیں کہ اسکے بغیر دوسری شادی ممکن نہیں
10 – اکثر لوگوں کو شادی کے بعد رقیب رو سیاہ خوش قسمت معلوم ہونے لگتا ہے
11- عورت کے منصفانہ مزاج کی اس سے بڑی دلیل کیا ہوگی کہ بھوندو میاں سے میاں سقراط تک سبھی کے زوجہ کے یکساں سلوک سے دوچار ہوئے
12- آخری عمر میں ازدواجی زندگی نسبتاً پرسکون اس لئے ہوجاتی ہے کیونکہ دونوں فریقوں کے سبھی ہتھیار کثرت استعمال سے کند ہوچکے ہوتے ہیں
13- اکثر شادی شدہ لوگ اپنی لؤ میرج کو ارینجڈ اس لیئے بتاتے ہیں کہ خود کو معصوم اور مظلوم ثابت کرسکیں
14- خوشگوار ازدواجی زندگی کا راز اس امر پنہاں میں ہے کہ خاوند زوجہ کے سامنے اکثر اور بار بار اس بات پہ فخر کا اظہارکرتا رہے کہ اسے دنیا کے سب سے زیادہ ذہین و باصلاحیت اور مخلص ترین لوگوں کا اجتماع اسکی سسرال کی صورت مل گیا ہے
15-بیشتر لؤ میرج کی ناکامی کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ صبح اٹھتے ہی بیگم کا دھلا منہ دیکھ پانا بھی ہوا کرتی ہے
(سید عارف مصطفیٰ)۔۔۔