Islamabad mein DPM ka power show

اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا  پاور شو

تحریر: علی انس گھانگھرو۔۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے جس وقت پی ڈی ایم کا احتجاج ہو رہا تھا، ٹھیک اسی وقت انتخابات کرانے کے متعلق کیس کی سماعت تھی جو کہ 23 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے. امکان یہ ہی ہے کہ چیف جسٹس اگلی سماعت پر درخواست کو نمٹاتے ہوئے الیکشن کے متعلق کیس سے الگ ہو جائیں گے یا درخواست خارج کردیں گے. پی ڈی ایم کی جانب سے شارٹ دو دن کے نوٹس پر بڑا عوامی پاور شو کرانے میں کامیاب ہوگئے. پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے ایک تیر سے دو شکار کئے، ایک تو شہباز شریف کی حکومت گرانے سے بچائی دوسرا فوج کیلئے بڑا اجتماع شرپسندوں کے خلاف ریفرنڈم تھا. اسلام آباد میں احتجاج میں سب سے بڑا قافلہ سندھ سے جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو کی قیادت میں کراچی سے روانہ ہوا جو 30 اضلاع کی ایک لاکھ سے زائد افراد کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد پہنچے، دوسرا قافلہ بلوچستان اور کے پی سی شامل ہوا. کوئی بھی تحریک جدوجہد ہو وہ سندھ کی شمولیت کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے.

سپریم کورٹ میں 23 مئی پر انتخابات کے متعلق کیس کی سماعت ہے. تجزیہ نگاروں کے متعلق اگر چیف جسٹس 15 مئی کو 14 مئی کے انتخابات کرانے والے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر شہباز شریف کو نااہل قرار دے کر پی ڈی ایم کی حکومت گرا رہے تھے. ہو سکتا تھا کہ کوئی بڑی گڑ بڑ ہو جاتی اور یوں پی ڈی ایم کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد سپریم کورٹ کے سامنے پرامن احتجاج کا اعلان کیا. خیال یہ بھی تھا کہ چیف جسٹس پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں اور حکمران جماعت کے خلاف سخت گوشہ رکھتے ہیں. چیف جسٹس نے پنجاب میں پہلے ہی 14 مئی کو ہر صورت میں انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا تھا.

جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے جہاں اپنے خطاب میں آرمی چیف سید عاصم منیر کی حمایت کرتے ہیں فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنا کا اعلان کیا وہاں پر 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری پر فوج کے تنصیبات، گیٹ، یادگار شہداء کور کمانڈر لاہور کے گھر کو جلانے توڑ پھوڑ پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عمران خان کو دہشتگرد کہا. چیف جسٹس کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فیصلے اب سپریم کورٹ کی بلڈنگ میں نہیں بلکہ عوام کی عدالت میں کئے جائیں گے. اسلام میں عدل انصاف کا ایک پیمانہ ہے کہ جج نہ کسی ملزم سے ہنس کر بات کرسکتا ہے اور نہ ہی اس کے کسی جرم میں اسکو راستہ دکھا سکتا ہے لیکن ہمارے ججز صاحب تو ملزم کو ویلکم کہہ کر اور اسکو باقاعدگی کا راستہ دکھاتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں سنایا جانے والا فیصلہ پہلے سے انجینئرڈ تھا۔ چیف جسٹس صاحب آپ جس معزز کرسی پر بیٹھے ہیں وہ کرسی نہ آپکو کسی پارلمنٹ کی توہین ، نہ ہی کسی سیاست دان کی توہین کی اجازت دیتا اور نہ ہی عام آدمی کی بے توقیری کی اجازت دیتا ہے۔ چیف جسٹس صاحب اگر آپ کو سیاست کرنی ہے تو سپریم کورٹ کی بلڈنگ سے باہر آئیں پھر دیکھتے ہیں ۔ جب نکے کے ابا نے بیٹے سے ہاتھ اٹھا لیا تو آپ اسکے ابا بننے کی کوشش کررہے ہو ہم اس ناجائز ابا کو تسلیم نہیں کرتے۔ اگر عدالت نے حکومت یا وزیراعظم کیخلاف کسی کارروائی کی کوشش کی تو ہم حکومت اور وزیراعظم کا تحفظ کریں گے پھر ججوں کو اپنے تحفظ کے لئے جگہ نہیں ملے گی۔ امریکی کانگریس کے اندر ایک یہودی  بھی آرمی چیف کے خلاف ہے اور سی آئی اے کا ایجنٹ زلمی خلیل زاد بھی آرمی چیف کے خلاف ہے اور عمران نیازی بھی آرمی چیف کے خلاف ہے کہیں یہ اختلاف تو اس وجہ سے نہیں  کہ وہ حافظ قران ہے. پشاور لاہور اور اسلام جی ایچ کیو پر حملہ کرنا شہداء کی یادگار پر حملہ کرنا ملک سے غداری اور بغاوت ہے. جس دستور کی تشریح ججز کرتے ہیں جس دستور کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں وہ دستور تو ہم نے تیار کیا ہوا ہے جس قانون کے مطابق فیصلے آپ کرتے ہو وہ قانون تو ہمارے اس پارلیمنٹ نے تیار کیا ہے ہمیں کیا دستور سکھاتے ہو ۔عمران نیازی نے امریکہ کے توسط سے انڈیا سے کشمیر کا سودا کیا اور آرٹیکل ۳۷۰ کو ختم کرکے کشمیر کو انڈیا میں ضم کیا.

پاکستان میں گرمی کی موسم چک رہی ہے اور سیاسی حالات کا گرمی پد بھی 50 سینٹی گریڈ تک ا پہنچا ہے. عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں جو جلاؤ گھیراؤ ہوا. ایک ہفتے تک انٹرنیٹ سروس معطل رہی. سینکڑوں شرپسندن کی نشاندہی کرکے انہیں گرفتار کیا گیا ہے. کافی گرفتار شرپسندوں کا سافٹویئر بھی اپ ڈیٹ ہوگیا ہے. کور کمانڈر کانفرنس میں فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث شرپسندوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے. تاکہ آئندہ کوئی بھی شرپسندی کرکے اس قسم کی گھٹیا حرکت نہ کر سکے.

سپريم کورٹ کے چیف جسٹس ایک ہفتے کی چھٹی پر چلے گئے ہیں. مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز صاحبہ نے جس طرح چیف جسٹس پر تنقید کی اور آڑے ہاتھوں لیا وہ سب کے سامنے ہے. سپریم کورٹ کے باہر اتنی بڑی تعداد میں لاکھوں افراد کی شرکت اور رات دیر تک جلسہ میں عوام کی تعداد دیکھ کر لگ رہا تھا کہ وہ چیف جسٹس سے استعفیٰ لیکر ہی واپس ہوں گے. 23 مئی تک انتخابات کے متعلق کیس کی سماعت اہم ہوگی. اگر چیف جسٹس مزید آگے ہوکر کام کرتے ہیں تو امکان یہ بھی ہے کہ چیف جسٹس کو کسی نہ کسی طریقے سے معطل کیا جائے گا. ملک میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف جو مہم چلائی جا رہی تھی اس کو بھی ختم کردیا گیا ہے. سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور کچھ حلقہ خاص ملک میں ایسا ماحول بنا رہے تھے تاکہ آرمی چیف کو پریشرائیشز کرکے استعفیٰ لیا جائے. جس کے بعد وہ اپنے مرضی کا آرمی چیف لگا کر آگے بھی اقتدار میں آنا کا پلان بنا رہے تھے. چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے رٹائرڈ ہونے سے قبل ہی عہدہ برقرار رکھتے ہوئے اسے مزید 3 سال کی توسیع میں اضافہ کرتے. تب تک جسٹس قاضی فائز عیسی سے جان چھوٹ جاتی اور وہ تب تک رٹائرڈ بھی ہو جاتے. پلان یہ بھی بنایا گیا تھا کہ عمران خان ہو 2/3 دہانی کی اکثریت کے ساتھ جتاتے.

تحریک انصاف نے جیسا کیا وہ ہی آج کے ساتھ ہو رہا ہے. انہوں نے اقتدار میں رہ کر یہ سوچ لیا تھا کہ یہ ہمیشہ رہے گا اور اپوزیشن والے ختم ہو جائیں گے یا بھاگ جائیں گے لیکن یہ سوچا تک نہیں تھا کہ زندگی مکافات عمل ہے. جیسا کروگے وہ ہی نتائج ملیں گے. اچھائی کروگے تو اچھائی برا کروگے تو برائی منہ میں ہوگی. آج یہ حالات ہیں کہ عمران خان بیگم سمیت ضمانتیں لے رہا ہے. فواد چوہدری کی پولیس کو دیکھ کر دوڑی لگیں ہوئی ہیں. پنجاب سمیت ملک بھر میں پی ٹی آئی رہنما گرفتار ہیں اور جیلوں میں قید ہیں. اب یہ تو ممکن ہے کہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی حکومت بنانا تو دور کی بات ہے، مقابلہ کرنے کی ہمت مشکل کرے. آنے والا دور تحریک انصاف کی قیادت، ان ساتھیوں حامیوں کیلئے مشکل ہوگا۔۔(علی انس گھانگھرو)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں