پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، پاکستان بار کونسل اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے صحافیوں پر فرد جرم عائد کرنے کے عدالتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انصار عباسی نے رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق خبر دے کر محض اپنی پیشہ ورانہ ذمے داریاں نبھائیں۔اس خبر کی اشاعت پر صحافیوں پر فرد جرم عائد کرنے سے ایسی نظیر قائم ہو گی جس کے نتیجے میں آزادیٔ اظہار کے دیگر دشمن میڈیا کے خلاف مزید اقدامات کر سکتے ہیں۔پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن نے رانا شمیم کے بیان حلفی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پراظہارِ تشویش کیا ہے۔اس حوالے سے پی بی اے کا کہنا ہے کہ صحافی عوام کو آگاہی دینے کی اپنی ذمہ داریاں اخلاص سے نبھاتے ہیں۔پیشہ وارانہ فرائض میں صحافیوں پر فردِ جرم سے آزادی اظہار پر سنگین نتائج ہوں گے، معزز جج صاحبان سے اپیل ہے کہ وہ اپنےفیصلے پر نظرثانی کریں۔ایسوسی ایشن آف الیکٹرونک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرزنے بھی توہینِ عدالت کیس میں جنگ گروپ کے صحافیوں پر فردِ جرم عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اپنے بیان میں ایمینڈ نے کہا ہے کہ صحافیوں پر لگائے گئے چارجز پریشان کن ہیں کیونکہ صحافیوں نے ایک حلف نامے کو رپورٹ کیا تھا جو نہ صرف موجود ہے بلکہ تصدیق شدہ بھی ہے۔ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ معزز عدالت کے حکم نامہ سے آزادی اظہارِ رائے پر اثرات مرتب ہوں گے، جس کی ساکھ پہلے ہی عالمی پریس فریڈم انڈیکس رپورٹ 2021 کے تناظر میں خراب ہے۔اس کا کہنا تھا کہ صحافیوں کی جانب سے دی گئی رپورٹ قانونی ہے کیونکہ پہلے سے ثابت شدہ رپورٹ کے پیچھے ان صحافیوں کے کوئی مذموم مقاصد نہیں تھے۔ایمینڈ کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے اور لوگوں کے جاننے کے حق کی بہبود کی خاطر صحافی ایسی خبروں کی رپورٹنگ پر حق بجانب ہیں۔ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے گزارش کی کہ صحافیوں کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرے۔
