واضح عدالتی احکامات کے باوجود واجبات کی مکمل ادائیگی نہ ہونے پر سندھ ہائی کورٹ کا محکمہ اطلاعات سندھ کے افسران پراظہار برہمی، محکمہ اطلاعات سندھ سے اشتہاراتی ایجنسیوں کو دی گئی رقم کا گزشتہ سالوں کاتمام ریکارڈ طلب کرلیا۔اب تک ادائیگیاں کیوں نہیں ہوئیں؟ اشتہاراتی ایجنسیوں کے ذریعے شائع کرائے گئے سرکاری اشتہارات کے واجبات اخبارات کو کب ملیں گے؟ عدالت کا استفسار۔ تفصیلات کے مطابق سی پی این ای کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست کی سماعت منگل کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید یوسف علی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ سی پی این ای کی جانب سے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک اور دیگر ممبران کے علاوہ اخباری مدیران نے نمائندگی کی۔ اس موقع پر اخباری مدیران اور صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے عدالت کو بتایا کہ معززعدالت کے حکم پراب تک مکمل عمل نہیں کیا گیا سندھ حکومت کی جانب سے ادائیگی تاخیر سے کی جارہی ہے۔ اخبارات کو اب تک صرف جزوی ادائیگی ہوئی ہے، خطیر رقم ابھی بقایا ہے۔ ڈاکٹر جبار خٹک نے بتایا کہ اشتہاراتی ایجنسیوں کے ذریعے جاری شدہ سرکاری اشتہارات کے واجبات اب تک اخبارات کو نہیں ملے ۔ سی پی این ای گزشتہ پانچ سالوں سے مطالبہ کرتی آرہی ہے کہ حکومت سندھ اشتہاراتی ایجنسیوں کے بجائے اخبارات کو براہ راست اشتہارات دے۔ڈاکٹر جبار خٹک نے عدالت کوبتایا کہ اخبارات کے واجبات میں سے سندھ ریونیو بورڈ کے ٹیکس کے نام پر غیرقانونی کٹوتی بھی کی گئی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اشتہاراتی ایجنسیوں کے ذریعے جاری شدہ اشتہارات کے واجبات اخبارات کو کون دے گا؟ اشتہاراتی ایجنسیوں کے ذریعے اخبارات کو دئیے گئے اشتہارات کے واجبات ابھی تک کیوں نہیں ملے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ اخبارات کو 31 دسمبر 2018 تک کے تمام واجبات کب ملیں گے؟ عدالت نے محکمہ اطلاعات سندھ کو حکم دیا کہ اشتہاراتی ایجنسیوں کو دی گئی رقم کا گزشتہ سالوں کا ریکارڈآئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔ اخبارات کو بھی علم ہونا چاہیے کہ ان کے نام پر اشتہاراتی ایجنسیوں کو کتنی رقم دی جا چکی ہے۔مقدمے کی مزید سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
اشتہاری ایجنسیوں کا ریکارڈ طلب۔۔
Facebook Comments