تحریر: حامد حسن۔۔
کچھ سال قبل کراچی کے ایک بندے کے ذہن میں بیٹھے بیٹھے ایک شیطانی خیال آیا۔۔اس نے اخبار میں ایک بہت بہترین قسم کی نوکری کا اشتہار دیا جس میں تعلیم اور تجربے کی کوئی خاص قید نہیں تھی اچھی خاصی تنخواہ میڈیکل سہولیات وغیرہ وغیرہ۔۔
کمپنی کی طرف سے اشتہار میں تفصیل کے ساتھ ایک پوسٹ ایڈریس تھا اشتہار میں لکھا گیا تھا کہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی کو اپنے نئے پراجیکٹ کے لئے پاکستان بھر سے نوجوان لڑکوں لڑکیوں کی فوری ضرورت ہے خواہش مند افراد اس پوسٹ ایڈریس پر اپنے کاغذات سی وی دخواست سمیت مبلغ 100 روپے ڈاک خرچ ارسال کریں۔۔پاکستان بھر سے اس کمپنی کو5لاکھ سے زائد بندوں کی درخواستیں موصول ہوئی۔۔ایک ہفتے کی قلیل وقت میں ایک بندے نے5 کروڑ سے زائد رقم وصول کر لی جب کہ اس جاب کی کوئی حقیقت نہیں تھی پولیس نے اس بندے کا تعاقب کیا اور رقم برامد کی اور یوں یہ کیس سامنے آیا کہ پاکستانی عوام کو بیوقوف بنانا کتنا آسان ہے۔۔
آپ نے پاکستانی اخبارات کے سنڈےکلاسفائیڈ اور اس طرح کی مختلف ویب سائٹوں میں مختلف قسم کی نوکریوں سے متعلق اشتہارات دیکھے ہوں گے جن میں کمپنی کو مختلف بندوں کی تلاش ہوتی ہے۔۔یہ اشتہار اس قدر پرکشش ہوتے ہیں کہ بندہ خوش ہوجاتا ہے غریب بے روزگار بندہ اس جاب کے حصول کے لئے مکمل طور پر تیار ہوجاتا ہے، بہترین تنخواہ، رہائش، میڈیکل، کی سہولت وغیرہ وغیرہ کال کیجئے میڈم روزی کوبےروزگار افراد ایسے اشتہار کو دیکھ کر وجد میں آجاتے ہیں اور فورا دیئے گئے نمبر پر کال کرتے ہیں، آگے سے کوئی لڑکی فون ریسیو کرتی ہے انتہائی پرکشش لہجہ اور ناز و انداز سے بات کی جاتی ہے اور بندے کو یقین دلایا جاتا ہے آپ کی نوکری پکی ہوگئی ہے پھر ایک اور آفیسر کال پر ہی انٹرویو کرتی ہے اور مزید حوصلہ دیا جاتا ہے اور پھر آخر میں باس سے بات ہوتی ہے جو چند منٹ میں اپنی بات کو اختتام پر پہنچا کر بندے کو میڈم سے دوبارہ رابطے کا کہا جاتا ہے میڈم صاحبہ کا کہنا ہوتا ہے کہ آپ اپنی سی وی اور رجسٹریشن کے لئے اتنی رقم ادا کریں آپ کو جلد بہت بہترین اور پرکشش نوکری مل جائے گی۔ یہ رقم کمپنی پروفائل اور رجسٹریشن کے لئے ہے، آپ کو بہت جلد جاب لیٹر مل جائے گا۔بندہ خوشی خوشی رقم ادا کرتا ہےاور اس پُرکشش نوکری کی تیاریاں شروع کردیتا ہے مگر یہ نوکری کبھی ملتی نہیں،
ایک اور بڑا خطرناک قسم کا گینگ ایکٹیو ہے جو مختلف اخبارات اور مختلف ویب سائٹ پر نوکری کا اشتہار دیتا ہے اور ساتھ یہ بات مینشن ہوتی ہے کہ یہ نوکری صرف خواتین کے لئے ہے۔۔لڑکیاں اس کمپنی میں کال کرتی ہیں آگے سے کوئی خاتون ہوتی ہے جو نوکری کا جھانسا دیتی ہے اورسبز باغ دیکھاتی ہے۔۔لڑکیاں مطمئن ہوکر اس کمپنی پر اعتماد کر لیتی ہیں۔۔کمپنی کی طرف سے پروفائل کی مد میں 4 عدد پاسپورٹ سائز تصاویر اور مختلف پوز میں کچھ تصاویر مانگی جاتی ہیں۔۔معصوم اور بھولی بھالی لڑکیاں اپنی تمام معلومات فون نمبر ایڈریس کے ساتھ ساتھ اپنی تصاویر بھی بھیج دیتی ہیں۔۔پھر ان لڑکیوں سے رجسٹریشن کے نام پر 5،10 ہزار روپے مانگے جاتے ہیں۔زیادہ ترلڑکیاں یہ بھی ادا کر دیتی ہیں۔۔ایسی کمپنیز کا سب سے آسان ہدف لڑکیاں ہوتی ہیں جو گھر کے معاشی حالات اور روزگار کے چکر میں ان کے ہاتھ چڑھ جاتی ہیں۔
اس طرح اور اس جیسے ملتے جلتے کئی واقعات کے اصل محرکات کیا ہیں؟
در اصل یہ پاکستان کا بہت مضوبط اور ماہر فراڈی گروپ ہے یہ چند شیطان صفت بندوں کا پورے پاکستان میں جال بچھا ہوا ہے کراچی لاہور اسلام آباد اور بڑے شہروں میں اس گینگ کے بندے موجود ہیں۔۔ ہوتا یہ ہے کہ بیروزگار افراد نوکری کی تلاش میں ان جیسے فراڈیوں کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں
یہ مافیا لوگوں کی نفسیات سے کھلواڑ کرتا ہے نوکری کا جھانسا دے کر 5،10 ہزار کی رقم اینٹھ لیتے ہیں حقیقت میں یہ سراسر فراڈ اور دھوکہ ہوتا ہے
ایسی کمپنیز کا کوئی دفتر یا مقام نہیں ہوتا یہ سب کچھ موبائل فون، ای میل، سوشل میڈیا کے ذریعے انجام دیتے ہیں۔۔کچھ سال قبل ایک ٹی وی پروگرام اینکر نے اس فراڈ کا بھانڈا پھوڑا اور اس جرم میں اس کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔اس گینگ کے ہاتھ اور تعلقات بہت اوپر تک ہیں جو معصوم اور بھولی بھالی عوام سے کروڑوں اربوں لوٹ کر غائب ہوجاتے ہیں۔
یاد رکھیں
دنیا بھر کی کسی رجسٹر کمپنی کا یہ اصول اور قانون نہیں ہے کہ ملازمین سے رجسٹریشن اور فائل کی صورت میں رقم لی جائے
کمپنیز کی طاقت اور چلنے میں اصل کردار ملازم کا ہوتا ہے اور ملازم کو ایڈوانس دیا جاتا ہے یا کئی طرح کی سہولیات دی جاتی ہیں نا کہ الٹا رقم لی جاتی ہے۔
آج کل آن لائن کام کےلئے رجسٹریشن کے نام پر رقم نکلوانے کا دھندا عروج پر ہے۔جو کمپنی یا اس کا نمائندہ رجسٹریشن یا کسی مد میں رقم کا مطالبہ کرے تو سمجھ جائیں کہ یہ سراسر فراڈ اور دھوکہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آج کل سوشل میڈیا پر بیرونِ ملک جانے کے خواہش مند افراد کے لیے جو جال بچھایا جاتا ہے وہ اس طرح ہے کہ آپ میڈیکل کرائیں اور اپنی سلیکٹ کی ہوئی لیب بتا دیتے ہیں اور بعد میں اس بندے کو دو تین ماہ کا ٹائم دیتے ہیں اصل میں وہ لیب سے اپنا نصف حصہ وصول کر کے سادہ عوام کو لوٹ رہے ہیں۔خدا کے لئے ایسے بدنسل اور بدبخت لوگوں کے جھانسے میں نہ آئیں ایسی کئی نام نہاد اور جھوٹی کمپنیاں موجود ہیں۔اور ان کے کئی ایجنٹ سوشل میڈیا اور ویب سائٹوں پر موجود ہیں خود کو اور اپنے آس پاس کے لوگوں سے ایسے حرام خوروں سے بچائیں۔پاکستانی عوام بس ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی دوڑ لگانا شروع کر دیتی ہے کوئی بندہ تحقیق کرنے کی زحمت نہیں کرتااور نہ ہی کسی سے مشورہ کرتا ہے۔خدا کے لئے ایسا کوئی قدم اٹھانے سے قبل مشورہ ضرور کر لیا کریں۔۔ اللہ ہم سب کو عافیت والی زندگی اور تمام پریشانیوں سے محفوظ رکھے۔(حامد حسن)۔۔