خصوصی رپورٹ۔۔
کالم نگار اور نوازشریف کے سابق مشیر عرفان صدیقی کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق عرفان صدیقی کو پرسوں رات کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور گزشتہ روز انہیں 14 روز کیلئے جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا گیا تھا تاہم آج مقامی مجسٹریٹ مہرین بلوچ نے ضمانت کی درخواست پر سماعت کی ، جج مہرین بلوچ نے دلائل سننے کے بعد ان کی ضمانت منظور کر لی ۔ مقامی مجسٹریٹ نے عرفان صدیقی کی روبکار بھی جاری کر دی ہے اور اس سے متعلق ان کے بیٹے نعمان صدیقی کو بھی آگاہ کر دیا گیا۔۔دریں اثنا سینئر کالم نگار کا کہنا تھا کہ ۔۔ مجھ سے دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ انہیں گھر کے باہر سے گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا گیا۔عرفان صدیقی نےگرفتاری کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ رات کے پہر میں میرے گھر کی گھنٹی بجی، میں کچھ لکھ رہا تھا،باہر آیا تو میرے گھر کو درجنوں پولیس اہلکاروں نے گھیرا ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا گیا، میرے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا، اس واقعے پر ضرور لکھوں گا۔سابق وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ مجھے مجسٹریٹ کے سامنے ہتھکڑی لگا کر پیش کیا گیا، مجھے عدالت میں اس حالت میں پیش کرکے دنیا کو کیا پیغام دیا گیا؟ اس واقعے کی انکوائری ہونی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو ذرا احساس ذمہ داری اور شرم ہے تو ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کرے،اس حکومت کےخلاف ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، یہ اپنے لیے سب خود کر رہی ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ انسانیت کی بے حرمتی، صحافت کی تذلیل پر کارروائی ہونی چاہیے، جن اہلکاروں نے یہ کیا ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے عدالت میں کہا کہ اس کیس سے میرا کیا تعلق ہے،یہ گھر 4دن پہلے کرائے پردیا گیا تھا،صرف اتنا تعلق ہے کہ کرائے نامے میں میرا نام ولدیت میں لکھا ہے۔سابق وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اتوار کو میری رہائی کس کے کہنے پر ہوئی۔(خصوصی رپورٹ)