اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل کراچی حسن نوریان نے کہاہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ تاخیر کا شکارہونے کی وجہ بین الاقوامی دباؤ ہے،ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں گوادر چاہ بہار پورٹ کے درمیان دوطرفہ تجارت تیز کرنے سمیت دیگر اہم معاشی امور پر پیش رفت ہوئی ہے،ہر مشکل وقت میں پاکستان اورایران ہر میدان اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد ، اراکین گورننگ باڈی اور سینئیر صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد نے معزز مہمان کو میٹ دی پریس میں خوش آمدید کہا اور تعارف کرایا، صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی نے کہا کہ ایران کے قونصل جنرل کی کراچی پریس کلب کے میٹ دی پریس پروگرام میں شرکت موجودہ تناظر میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے، ایرانی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان اور پاک ایران معاہدوں پر عالمی طاقتوں کے ردعمل کا جائزہ لینے کے لئے ضروری تھا کہ اس دورے کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی نئی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے، کراچی پریس کلب اور ایرانی قونصل خانے کا دیرینہ تعلق رہا ہے جس کو مزید مضبوط ہونا چاہیے، انہوں نے معزز مہمان قونصل جنرل ایران حسن نوریان کا کراچی پریس کلب آمد پر شکریہ ادا کیا اور انہیں خطاب کی دعوت دی، قونصل جنرل ایران حسن نوریان نے میٹ دی پریس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئےکہاکہ پاکستان اور ایرا ن کے درمیان گہرے تاریخی اورثقافتی رشتے قائم ہیں، ایران پاکستان کا ایک قابل احترام اور برادر ہمسایہ ملک ہے،پاکستان اورایران کے درمیان دوستانہ تعلقات خطے کے مفاد کےلئے ضروری ہیں، ہرمشکل وقت میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کاساتھ دیاہے، ایران اورپاکستان جنوبی ایشیا میں تجارت کے اعتبار سے نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایرانی صدر کا حالیہ دورہ پاکستان اہم تھا،میں پاکستانی حکومت کا شکر گزار ہوں کہ صدر ایران کے دورے پر بہترین انظامات کیے گئے،ایرانی صدرکے دورہ پاکستان میں ثقافتی ، سکیورٹی معاملات سمیت مسئلہ فلسطین پر گفتگو ہوئی ،فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی،دونوں ملکوں کے مابین 10 ہزارڈالر امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ،گیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبوں پر بات کی گئی،پاکستان ایران کے مابین فری ٹریڈ ایگریمنٹ سمیت دیگر کمیٹیوں پر بات ہوئی ،ایرانی صدر نے پاکستان کے صدر آرمی چیف وزیر اعظم، گورنرسندھ،وزیراعلی سندھ اوروزیراعلی پنجاب سے ملاقاتیں کیں اس دورے پر ایران کے اہم وزرا بھی صدر کے ہمراہ تھےایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں گوادر چاہ بہار پورٹ کے درمیان تجارت کے فروغ سمیت دیگر اہم معاشی امور پر بات ہوئی،پاکستان ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات ہوئی،دونوں ملکوں نے دہشتگردی پر قابو پانے اور سیکورٹی تعاون پراتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایران پر اسرائیلی حملے کی پاکستان اور ایران نے مشترکہ طور مذمت کی ہے۔قونصل جنرل حسن نوریان کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ اہم ہے،بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ تاخیر کا شکارہوا، ایران گیس اور تیل کے ذخائر سے سرشار ہے،2009 میں پاک ایران گیس لائن کا منصوبہ آئی پی آئی کے نام سے طے پایا جو ایران ، پاکستان اور انڈیا کا مشترکہ پراجیکٹ تھا ،اس وقت 250 بلین کیوبک ٹن گیس کی ضرورت تھی ،انڈیا کے اس پراجیکٹ سے انکار کے بعد صرف ایران و پاکستان کے درمیان پراجیکٹ شروع ہوا ، 2012 میں ایران میں گیس پائپ لائن بچھانے کا سلسلہ شروع ہوا،پاکستان اس پراجیکٹ کومکمل کرنے کے حوالے سے سنجیدہ تھا مگر چند وجوہات کی بنیاد پر یہ پراجیکٹ تعطل کا شکار ہوا ،اس پراجیکٹ کی ڈیڈ لائن کو 10 سال تک بڑھایا گیاجو 2024 میں ختم ہوگئی ہے لیکن پاکستان میں سیاسی حوالے سے اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کا عزم اب بھی موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ 45 سال سے ایران پابندیوں کا شکار ہے، پابندیوں کے باوجود ایران معاشی و اقتصادی بحران کا شکار نہیں ہے عالم اسلام کے ذخاہر پر قبضہ کرنے کے لیے ایران پابندیوں کی زد میں ہے،ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ترقی کرے ، ہم پاکستان کی ترقی کو ایران کی ترقی شمار کرتے ہیں۔پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں، تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے ہیں جن میں احترام اور پیار ہے، اس سے قبل صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد ، نائب صدر عبد الرشید میمن، جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف اور اراکین مجلس عاملہ نے ایرانی قونصل جنرل کو سندھی ٹوپی، اجرک اور کلب کا سوینئیر پیش کیا، قونصل جنرل ایران حسن نوریان نے بھی کراچی پریس کلب کے صدر اور سیکریٹری کو تحائف پیش کئے۔۔