چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سپیڈ کم ہونے سے متعلق کوئی پالیسی نہیں۔سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اب تک 30 ہزار وی پی این رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور آئندہ سال جنوری سے وی پی این کے لائسنس جاری کرنا شروع کر دیئے جائیں گے۔وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ایلون مسک کی سٹیلائیٹ انٹرنیٹ کمپنی اسٹار لنک کو پاکستان لایا جائے تاکہ ان علاقوں میں انٹرنیٹ فراہم کیا جا سکے جہاں انٹرنیٹ کی فراہمی میں چیلنجز ہیں۔پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پہلا وی پی این دسمبر 2010 میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا اور اس وقت آئی ٹی انڈسٹری میں 30 فیصد کی شرح سے ترقی ہو رہی ہے۔انہوں نے موجودہ صورتحال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی شکایت کی ہے، جس کے نتیجے میں نیشنل سیکورٹی کے خطرات بھی موجود ہیں اور انٹرنیٹ بندش کا امکان ہے۔چیئرمین پاشا نے یہ بھی کہا کہ ”تمام ممالک وی پی اینز کو مانٹر کرتے ہیں“ اور وزارت آئی ٹی سے انٹرنیٹ میں خلل کا معاملہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے فری وی پی اینز کے استعمال سے ڈیٹا سیکورٹی کے خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ کیا یہ نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ صرف پاکستان کا ہے، اور سینیٹر انوشہ رحمان نے اس بات کا ذکر کیا کہ 2013 سے 2018 کے دوران کوئی انٹرنیٹ مسئلہ نہیں ہوا، اور اس وقت بھی وائٹ لسٹنگ کی گئی تھی۔
انٹرنیٹ اسپیڈ کم ہونے سے متعلق کوئی پالیسی نہیں، پی ٹی اے۔۔
Facebook Comments