وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ کا کہنا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ مکمل طور پر فنکشنل ہے اور واٹس ایپ سمیت تمام موبائلز ایپس پوری طرح چل رہی ہیں۔ ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) پر کوئی پابندی نہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی چل رہے ہیں، سست انٹرنیٹ کی وجہ پچھلی حکومت کا آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاری نہ کرنا ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران کیا۔اجلاس میں شازیہ مری نے سست انٹرنیٹ نیٹ کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سست انٹرنیٹ اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) نہ چلنے سے لوگ اپنا آئی ٹی سے متعلقہ کاروبار سمیٹ کر دوسرے ممالک میں جارہے ہیں، حکومت بتائے انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ انہوں نے پی ٹی آرکان کے احتجاج پر تنقید بھی کی۔وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ سست انٹرنیٹ کی متعدد وجوہات ہیں، پچھلی حکومت نے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے سسٹم اپ گریڈ نہیں ہوسکا، اب ہم چین سے فائبر سے منسلک ہوگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی چل رہے ہیں، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ملکی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا جو انٹرنیٹ درست طریقے سے چلنے کی بدولت ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آئی پی رجسٹریشن کے لیے پی ٹی اے نے باضابطہ آغاز کردیا ہے، وی پی این اور آئی پی کی رجسٹریشن بغیر کسی معاوضے کے کی جارہی ہے، اب تک کمپنیوں اور فری لانسر کے 31 ہزار سے زائد وی پی اینز رجسٹر ہو چکے ہیں۔