تحریر: منصور مانی
سُنتے آئے ہیں کہ پولیس کی نہ دوستی اچھی اور نہ دشمنی،لیکن میڈیا انڈسٹری میں کہا جاتا ہے علی عمران جونئیر کی نہ دوستی اچھی نہ دشمنی اب ہم تو برے پھنسے کس واسطے کہ موصوف اسکول میں ہمارے سینئر تھے اور صحافت میں بھی ہم سے پہلے قدم رکھا۔ کئی اداروں میں کام کیا ڈان نیوز میں ہمارے ساتھ رہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس اور کراچی پریس کلب کے احباب میں سے ہیں۔ دبنگ صحافی ہیں چاند میں طنزومزاح لکھا، بیس لفظی یا دس لفظی کہانیاں بھی لکھیں کچھ عرصہ۔۔
لیکن وجہ شہرت کیا بنی یہ آپ سب جانتے ہیں۔گاہے گاہے پریس کلب میں ملاقات ہوتی رہتی تھی جس سے حال احوال ملتا رہتا تھا۔2015 میں بول متاثرین کے لیےجو سب سے متاثر کن اور بلند آواز تھی وہ علی عمران جونئیر کی تھی علی عمران سےجب بھی کراچی پریس کلب میں ملاقاتیں ہوتیں وہ بول کے متاثرین اور ان کی تنخواہوں کے لیے آواز اٹھاتے نظر آئے۔ شاید یہ ہی وہ وقت تھا جب ان کے دل میں یہ خیال گرفت پا گیا کہ صرف بول ہی نہیں ہر میڈیا ہاوس اور اس متعلقہ لوگوں کی آواز اور خبر کے لیے کوئی پلیٹ فارم ہونا چاہیے۔ علی عمران نے پپو کی مخبریوں سے شروعات کی۔۔
مخبریوں کا سلسلہ اس قدر مقبول ہوا کہ پھر علی عمران جونئیر نے سینہ بہ سینہ کا سلسلہ شروع کیا
سینہ بہ سینہ علی عمران جونئیرڈاٹ کام کا پہلا قدم تھا جس کے بعد اپنا بلاگ پوسٹ اور پھر اپنی ویب سائٹ بنائی گئی۔ علی عمران نے اپنی ویب سائٹ پر ہر میڈیا ہاوس کے حوالےسے خبریں شائع کیں دوست دشمن بنے اور کئی لوگوں نے انہیں منہ بند رکھنے کے لیے لاکھوں روپے کی آفر بھی کی ، مجھے یاد ہے ایک بار پریس کلب میں عمران میرے پاس آئے ان کے پاس ایک نوٹس تھا نوٹس پاکستان کے سب سے بڑے اشاعتی ادارے جنگ اور جیو کی جانب سے تھا پانچ کروڑ کا، میں نوٹس دیکھ کر قدرے پریشان ہوا لیکن ساتھ ساتھ کہا اگر جو کچھ لکھا اس کے ثبوت ہیں تو ڈرنے کی ضرورت ہی نہیں اگر میں غلط نہیں تو شعیب شیخ نے بھی انہیں بیس کروڑ کا نوٹس بھیج رکھا تھا۔ لیکن یہ نوٹس عمران کو نہیں روک پائے اور آج علی عمران کی ویب سائٹ لاکھوں میڈیا ورکر پڑھتے ہیں خبر کے حوالے سے عمران کسی کے دوست نہیں کئی بار میرے ادارے کے حوالے سے بھی خبریں لگا چکے ہیں میں جانتا ہوں عمران وہ ہی لکھے گا جس کی اس کے پاس مستند خبر ہو گی ہاں انسان ہے کہیں بھول چوک بھی ہو سکتی ہے۔
آج علی عمران جونئیر ڈاٹ کام کو تین برس بیت چکے ہیں یہ میڈیا ورکر کے دلوں میں اپنا اعتماد اور یقین بنا چکی ہے اس پر چلنی والی ہر خبر دیکھی اور پڑھی جاتی ہے تین برس کے اس سفر میں لیکن عمران آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں پہلے تھا کیوں؟
کیوں کہ اس نے لفافے نہیں لیے(منصور مانی)۔۔
(منصورمانی نے اپنی مختصر سی تحریر میں میرے حوالے سے ہرمعاملے پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی، اس محبت اور چاہت کا شکرگزار ہوں۔۔ اسکول کے زمانے سے لے کر اب تک درجنوں ملاقاتیں رہی ہونگی لیکن ہم نے کبھی ویب سائیٹ پریا اس کی مخبریوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں، میری کوشش ہوتی ہے کہ جتنے میرے دوست ہیں وہ مجھ سے دوررہیں۔۔ گزشتہ ہفتے سید بدرسعید کی تحریر “کون عمران جونیئر” جو ہماری ویب پر موجود ہے ایک جملہ دماغ میں اٹک کر رہ گیا۔۔ بدرسعید نے لکھا تھا۔۔عمران جونیئر نے اپنا سوشل سرکل محدور کرلیا ہے گنتی کے دوست رہ گئے ہیں۔۔ بالکل ایسا ہی ہے۔۔ میری وجہ سے میرے کسی دوست پر کوئی عتاب آئے یا جہاں وہ روزگار سے لگا ہے صرف اس وجہ سے نکالا جائے کہ یہ عمران جونیئر کا دوست ہے ،مجھے قطعی اچھا نہیں لگے اسی لئے میں دوستوکو فون کرتا ہوں نہ کوئی رابطہ۔۔ مانی نےایک ایسے چینل میں بیٹھ کرمجھ پر تحریر لکھ ماری جس کی انتظامیہ مجھے اچھا نہیں سمجھتی کیوں کہ میں اس چینل کے خلاف اکثر خبریں دیتا رہتا ہوں۔۔ بہرحال ۔۔ اللہ پاک سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور سب کا روزگار لگا رہے۔۔آمین۔۔علی عمران جونیئر)۔۔