imran khan ka naam channels par nashar karne par koi pabandi nahi

عمران خان میڈیا بحران کے ذمہ دار، پی ایف یوجے۔۔

خصوصی رپورٹ۔۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل نے ملک میں آزادی اظہار اور پریس کی آزادی پر مکمل پابندی اور میر شکیل الرحمن کی کئی سال پرانے کیس میں گرفتاری پرتشویش کا اظہار کیا ہے ۔پی ایف یو جے نے کہا ہے کہ حکومت اپنی میڈیا دشمن پالیسی فوری ترک کرے، حکمران پارٹی اپنے منشور کے مطابق میڈیا کی آزادی کی ٹھوس ضمانت دے، ملک میں پی ٹی آئی کے برسراقتدار آنے کے بعد میڈیا اوراظہار رائے کی آزادی پر پابندی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ میڈیا دشمن طاقتیں آزادی اظہار کے خاتمے اور میڈیا ہائوسز کو سرکاری لائن پرچلنے پرمجبور کر رہی ہیں،دوسری صورت میں انہیں غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، یہ مطالبہ و تشویش کا اظہار پی ایف یو جے کی ایف ای سی نے اپنے اجلاس کے اختتام پرجاری اعلامیہ میں کیا۔ اجلاس پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار کی زیر صدارت کوئٹہ میں ہوا۔ جس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی ایف ای سی ارکان کے علاوہ ملک بھر سے جرنلسٹس یونین کے صدراور سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس کی میزبانی بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے کی۔ اجلاس پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری ناصرزیدی نے میڈیا انڈسٹری پر پابندیوں پر غور کیلئے طلب کیا تھا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ آزاد میڈیا کی آواز دبانے کیلئے غیراعلانیہ سنسر شپ، مالکان کو ٹیلیفون پر دھمکیاں و مالی مشکلات پیدا کرنے اور صحافیوں کے اغوا جیسے تمام حربے استعمال کئے جارہے ہیں، پہلے قدم کے طور پر موجودہ حکومت نے میڈیا انڈسٹری کے مالی وسائل پر کٹ لگانے کیلئے میڈیا ہاؤسز کے واجبات پرسوال اٹھانے شروع کئے اور ان کے واجبات کی ادائیگی روک دی جبکہ میڈیا مالکان نے اسکے جواب میں وسیع پیمانے پر ملازمین کی چھانٹی شروع کردی، کئی اخبارات کے ایڈیشن بند کردیئے اور مہینوں کے حساب سے ملازمین کی تنخواہوں پر کٹوتی اور ادائیگی میں تاخیر کرنا شروع کردی۔ ورکنگ جرنلسٹس نے ان اقدامات کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کیا لیکن حکومت نے انکے ساتھ آمرانہ سلوک کیا حکومت کی اس پالیسی کے نتیجے میں اصل نشانہ ورکنگ جرنلسٹس بنے جو ابھی تک اسکا سامنا کررہے ہیں۔

اسی طرح مالی پابندیوں کے ساتھ ساتھ حکومت نے میڈیا کی مائیکرو منیجنگ شروع کردی اور میڈیا کو کھلم کھلا اور خفیہ کالزکے ذریعے ہدایات جاری کرنا شروع کردیں اور میڈیا کا بازو مروڑنے کیلئے گائیڈ لائنز کی فہرست میں بھی اضافہ کردیااور میڈیا کو سلف سنسر شپ پر مجبور کردیا جس کی نظیرماضی میں نہیں ملتی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ریاست کی طرف سے آئین کی شق 19کی خلاف ورزی معمول بن گئی ہے، پی ایف یو جے کا یہ اجلاس وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قائم تحریک انصاف کی حکومت کو براہ راست میڈیا پر قدغن اور موجودہ بحران کا ذمہ دار سمجھتا ہے اور ایف ای سی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی میڈیا دشمن پالیسی کو فوری طور پر ترک کرے اور میڈیا انڈسٹری کے نمائندوں پی ایف یو جے،سی پی این ای،اے پی این ایس،پی بی اے اورسول سوسائٹی جس میں ایچ آرسی پی اورپی بی سی کے ساتھ بیٹھ کر معاملات پر قابل فہم بات چیت اور سمجھوتہ کرے اور حکمران پارٹی اپنے منشور کے مطابق میڈیا کی آزادی کی ٹھوس ضمانت دے۔ پی ایف یو جے کے اجلاس میں اس بات پر زوردیا گیا کہ پی سی پی اور پیمرا وزارت اطلاعات کو کنٹرول سے آزاد کیا جائے اوراسے سرکاری محکموں کے برعکس آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا جائے اوراسے محض سرکاری ایجنڈے کو بڑھانے اوراپوزیشن پرکیچڑ اچھالنے کیلئے استعمال نہ کیاجائے بلکہ تمام طبقات کی یکساں نمائندگی کیلئے آزادانہ مواقع فراہم کئے جائیں۔

ایف ای سی وفاقی دارالحکومت اور ملک کے دوسرے حصوں سے صحافیوں کے اغواء اور ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمن کی کئی سال پرانے زمین کی خریداری کے کیس میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہارکرتی ہے میرشکیل الرحمن ابھی تک نیب کی تحویل میں ہیں جس سے ریاستی اداروں کا اظہار رائے کی آزادی اور پریس فریڈم کی آئینی ضمانت کے بارے میں حکومت کے معاندانہ رویے کا اظہارہوتا ہے۔

ایف ای سی کا اجلاس حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کو کنٹرول میں لانے کیلئے متعلقہ قواعد و ضوابط میں تبدیلی اور نئے کالے قانون بنانے کی مسلسل کوششوں کی پرزورمذمت کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ اجلاس مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ خواتین صحافیوں کونامعلوم ٹرولنگ گروپ کی طرف سے ہراساں کرنے اور ٹرولنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بھی سختی سے مذمت کرتا ہے،اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ پیمرا کی طرف سے جاری میڈیا ایڈوائس فوری طور پر واپس لی جائیں، صحافیوں اور میڈیا ہائوسزپرحملے بند کئے جائیں۔ یہ اجلاس مشکوک ریڈیو اسٹیشن اور ٹیلی وژن چینلز کوشروع کرنے کی بھی مذمت کرتا ہے۔ یہ اجلاس صحافیوں،میڈیا کارکنوں اور صوبوں میں علاقائی میڈیا کے تحفظ اور سلامتی خاص طور پر بلوچستان،خیبر پختونخوا اورسندھ میں انکے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ مہنگائی کو مد نظررکھتے ہوئے اشتہارات کے ریٹ کو معقول بنایا جائے،حکومت وزارت اطلاعات پر واجب الادا 6ارب روپے کی ادائیگی کو بھی یقینی بنائے تاکہ میڈیا انڈسٹری اور صحافی برادری کے مالی مسائل دور ہوسکیں اور کارکنوں کی چھانٹی، میڈیا ہاوسنز کی بندش اور تنخواہوں کی تاخیر سے بچ سکیں۔ایف ای سی یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت فریڈ م آف پریس اور میڈیاکی آزادی کو یقینی بنائے تاکہ شفافیت،گڈگورننس، جمہوریت کے استحکام اورجمہوری روایات کو فروغ حاصل ہو۔ایف ای سی اس عزم کا اظہارکرتی ہے کہ وہ پریس اور اظہار رائے کی آزادی جسے آئین کے آرٹیکل 19میں ضمانت دی گئی ہے کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی اور ملک بھر میں صحافی برادری کے آئینی حقوق کے لئے ہمیشہ کی طرح اپنا کردارادا کریگی۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں