خصوصی رپورٹ۔۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے منگل کی شب قوم سے خطاب میں ملکی قرضوں میں اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا یہ خطاب پاکستان کے قومی نشریاتی ادارے پر نشر کیا گیا۔ اس خطاب کو نہ صرف تین بار وقت تبدیلی کے بعد رات گئے نشر کیا گیا بلکہ اس میں کئی تکنیکی مسائل بھی رہے۔ وزیراعظم کی تقریر کے دوران دو مرتبہ آڈیو غائب ہوئی اور سکرین بھی بلیک آؤٹ ہو گئی جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔کسی نے قومی نشریاتی ادارے کی کارکردگی پر سوال اٹھائے تو کسی نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر کو سنسر کیا گیا ہے۔ جبکہ بڑی تعداد میں صحافیوں اور اینکرز نے وزیراعظم کے میڈیا مشیروں اور معاونین کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے۔
عمران خان کے میڈیا مشیر ان میں جہاں بُلند پایہ پی ٹی وی کے سابقہ ایم ڈی یُوسف بیگ مرزا شامل ہیں وہیں پر ایڈورٹائزنگ کے جادوگر طاہر اے خان بھی شامل ہیں، اشتہاری کمپنی میں اپنی تخلیقی صلاحیتیں دکھانے والے فیصل جاوید خان بھی میڈیا ٹیم کے سر گرم رُکن ہیں، کیا وجوہات ہوئیں کے ان تمام تجربہ کار لوگوں کی موجودگی میں وزیراعظم پاکستان کی تقریر میں بلنڈر ز ہوئے، تصویر بار بار غائب ہوئی، آواز بھی بار بار چکمہ دے گئی، اس کمزور پراڈکشن نے میڈیا ٹیم کی صلاحیتوں سے پردہ اُٹھا دیا،
پاکستان کے عوام کو کافی مایُوسی ہوئی، اور پاکستان سے باہر بسنے والے لوگوں نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کیا، سوال یہ اُٹھتا ہے کے کیا یہ پراڈکشن پی ٹی وی میں ہوئی؟ میڈیا پر موجود چند لوگوں کا خیال ہے کے یہ ریکارڈنگ پبلک نیوز میں ہوئی اور ایڈیٹنگ بھی وہیں ہوئی، اس سنگین نا اہلی کی تحقیقات ہونی چاہیں، اس پر ایک کمیشن بھی بننا چاہیے تاکہ قصوروار کو قرار واقعی سزا مل سکے۔ حکُومت مُخالف میڈیا کو موقع کی تلاش ہوتی ہے، اس پر بھی اُنھوں نے تنقید کے نشتر چلائے۔۔(بشکریہ میڈیا بائٹس)