تحریر: سید بدرسعید۔۔
یہ تین سال کا سفر ہے جسے ہم نے دشمنیوں کا سمندر عبور کرتے ہوئے طے کیا ہے. عمران جونیئر ڈاٹ کام کو میڈیا انڈسٹری کی سانسیں روکتے اور ہلچل مچاتے ہوئے تین سال مکمل ہو گئے. کسی بھی ویب سائٹ کو تین سال مسلسل چلانا محنت طلب کام ہے اور جب ویب سائٹ بھی مخبریوں کی ہو،. جہاں پنگے بھی بڑے ناموں سے لیے جاتے ہوں، جہاں ایک ثبوت بھی ہلکا ہونے پر جیل جانے کا پورا بندوبست ہو وہاں ایسی ویب سائٹ کو چلانا اتنا آسان نہیں ہوتا. یقینا یہ ایک مشکل کام تھا جو علی عمران جونیئر جیسا جنونی ہی کر سکتا تھا. کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ عمران جونیئر نے شاید اس ویب سائٹ سے بہت کمایا ہو گا. ان کو شاید علم نہیں کہ ایسی ویب سائٹ ایماندار اور انقلابی لوگوں سے صرف قربانیاں مانگتی ہے. عمران جونیئر جو اس ویب سائٹ سے قبل میڈیا انڈسٹری میں اہم عہدوں پر تھے اب طویل عرصہ سے بےروزگار ہیں ۔۔ بھلا ایسے پاگل انسان کو رکھنے کا رسک کون لے جو اپنی خبر کے لیے قربانی دینا جانتا ہے. ان کے صاحبزادے ماس کمیونیکیشن کی ڈگری لے کر ایک چینل آئے لیکن جیسے ہی پتا چلتا کہ یہ علی عمران جونیئر کا بیٹا ہے اس کے لیے مشکلات کا پہاڑ کھڑا کر دیا جاتا تھا. وہ بھی اب کسی چینل کا حصہ نہیں . یہ تو ہمارے سامنے کی بات ہے کہ کتنی اینکرز کی طرف سے اس شخص کو خبر نہ لگانے کے عوض صرف ایک بار “تنہائی” میں مل لینے کی دعوتیں موصول ہوئی ہیں کہ بس ایک بار مل لیں ایسا خوش ہوں گے کہ خود ہی خبر نہیں لگایا کریں گے، ایسی درخواستوں کو اس بندے نے قابل غور نہ سمجھا. کئی بڑے اینکرز، میڈیا تائیکون کی جانب سے دھمکیاں ملیں. کئی ایک نے ویب سائٹ ہونے کی وجہ سے سائبر کرائم کے کیسز کیے لیکن یہ شخص ہر جگہ ثابت قدم رہا اور اس نے بھرپور مقابلہ کر کے خود کو درست ثابت کیا. علی عمران نے اس ویب سائٹ کی وجہ سے اپنا سوشل سرکل محدود کر لیا اور لوگوں سے ملنا کم کر دیا تاکہ سفارشیں نہ ماننی پڑیں. اب ان کے قریبی دوستوں کا انتہائی محدود سرکل ہے. اس ویب سائٹ پر تین سال سے اس درویش کی تحریریں شائع ہو رہی ہیں اس لیے کئی دھمکیاں تو ہمارے سامنے کی بات ہے. حالات ایسے بھی رہے کہ ہم نے کئی راتیں لاہور کی سڑکوں پر محض اس لیے آوارہ گردی کی کہ ٹینشن زدہ ماحول کا اثر کم ہو. لوگ جس علی عمران جونیئر کو انتہائی اکڑ والا سمجھتے ہیں وہ ہمارے ساتھ رمضان میں مزنگ پراٹھے پر بیٹھا سحری کررہا ہوتا تھا. بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ علی عمران جونیئر ماہنامہ چاند میں طنز و مزاح لکھتے تھے اور فیملی میگزین نوائے وقت میں شوبز رپورٹنگ کرتے رہے. یہ علی سفیان آفاقی مرحوم کے پسندیدہ صحافی رہے. انہوں نے دو تین دہائیوں میں میڈیا انڈسٹری میں جو جگہ بنائی وہ عمران جونیئر ڈاٹ کام کی وجہ سے قربان کر دی. ان کے قریبی دوست ہی جانتے ہیں کہ اب علی عمران میڈیا انڈسٹری میں اپنا ایسا نیٹ ورک بنا چکے ہیں کہ جو خبر کسی ادارے کے ورکرز تک بھی نہیں پینچ پاتی وہ ان تک پہنچ جاتی ہے. ہائی آفیشلز کی خفیہ میٹنگ کی تفصیل میٹنگ ختم ہوتے ہی اس بندے تک پہنچتی ہے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ عمران جونیئر نے تین سال میں اپنا کیریئر تباہ کر کے ایک نئے کیریئر کو عروج تک پہنچایا ہے. اب اگر یہ چاہے تو میڈیا انڈسٹری کے لیے لابنگ فرم یا معلومات بیچنے والی ایجنسی بنا سکتا ہے. اسی لیے ہم انہیں میڈیا انڈسٹری کا ایکس ٹو بھی کہتے ہیں. اگر آپ پاکستانی میڈیا انڈسٹری کے حوالے سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو اس ویب سائٹ کا مستقل قاری بننا ہو گا کیونکہ اس ویب سائٹ کا مالک میڈیا انڈسٹری کا مخبر اعلی ہے. میڈیا انڈسٹری کے حوالے سے اس قدر معیار، یقین اور پکی خبر کا اعتبار علی عمران ہی قائم کر سکتے تھے کیونکہ اتنی قربانیاں دے کر بھی ثابت قدم رہنا انہی کا کام ہے۔۔(سید بدر سعید)۔۔
(سید بدرسعید لاہور کے باخبر صحافی ہیں ان سے برسوں پرانا تعلق بھی ہے، چاند میں ہم دونوں ہی مزاح لکھتے رہے ہیں، پھر فیملی میگزین میرے جانے کے بعد انہوں نے جوائن کیا۔۔ پھر نئی بات میں بھی ہم دونوں ہرہفتے کالم لکھ رہے ہیں، جب کہ وہ ہمارے لئے بھی اکثر قلم اٹھاتے رہتے ہیں۔۔ میرے اور میری ویب کے حوالے سے ان کے جذبات کی دل سے قدر کرتے ہیں۔۔ بس دعا ہے اللہ پاک ثابت قدم رکھے۔علی عمران جونیئر)۔۔