imran junior ki web aik game changer

عمران جونیئرکی ویب ایک گیم چینجر۔۔

تحریر: سید عون شیرازی۔۔

علی عمران جونئیر سے جب تک ملا نہیں تھا تو سمجھتا تھا کہ کوئی جونئیر سا بندہ ہے ، قد میں جونئیر ہو گا یا پھر صحافت میں تجربے کے لحاظ سے نووارد۔۔لیکن جب ملاقات ہوئی تو معلوم ہوا کہ نام کا جونئیر اصل میں سنئیر ترین ہی نہیں مہا سینئر ہے۔۔دل کا سینئر ، دماغ سے سینئر ، کام سے سینئر ، تجربے سے سینئر ، دوستیوں سے سینئر ، یاریوں سے سینئر ، اگر علی عمران میں کہیں جونئیر پنا نظر آیا تو وہ صرف اس کے نام علی عمران کے بعد لکھا جونئیر ہی نظر آیا۔۔

علی عمران نے ایک خواب دیکھا اور اپنی ویب سائٹ بنا ڈالی ، بے چین طبعیت کے مالک علی کے فیصلے پر قریبی دوست احباب بھی حیران تھے ، لیکن یہ میڈیا انڈسٹری میں ایک گیم چینجر تھا ، علی عمران کی ویب سائٹ اس وقت پاکستانی میڈیا ہاوسز میں پڑھی جانے والی اولین درجے کی ویب سائٹ بن چکی ہے۔۔اس کے سینہ بہ سینہ کے قاری صرف صحافی یا ان کے باسز نہیں بلکہ چینل مالکان بھی اپنے ادارے کی اندر کی خبر اسی ویب سائٹ کے ذریعے جانتے رہتے ہیں ، مجھے اس بات کا اندازہ تب ہوا جب ایک لیڈنگ چینل کے مالک نے مجھے ایک پرائیویٹ ملاقات میں رازدارنہ طور پر بتایا تھا کہ میرے چینل کی جو خبر علی عمران جونئیر ڈاٹ کام پر شائع ہو میں اس کی تفصیلات کو من و عن قبول کر کے اس کے مطابق ایکشن لیتا ہوں، یہ بات میں نے کبھی علی بھائی کو بھی نہیں بتائی لیکن آج خوشی کے موقع پر سوچا کہ احباب سے شیئر کر دوں۔۔

صحافت کے بڑے بڑے فرعون علی عمران جونئیر سے ڈرتے ہیں ، ڈرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ علی عمران حقیقت سامنے لانے میں کسی لیت و لعل سے کام نہیں لیتا ، کوئی پریشر نہیں لیتا ، اور یہ میرے یار کا طرہ امتیاز ہے۔۔علی عمران پچھلے تین سال میں چاہتا تو ایک ایک سٹوری کے عوض کیا کچھ نہیں حاصل کر سکتا تھا ، لیکن ایک سچے پروفیشنل کے طور پر جہاں علی عمران نے کہیں کمپرومائز نہیں کیا وہیں نہ ڈرا نہ جھکا ، اس طرح علی عمران صحافیوں کے استحصال کو روکنے میں سب سے بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔۔

ویسے تو شعیب شیخ کو بھی علی عمران جونئیر کا احسان مند ہونا چاہیے کیونکہ علی عمران جونئیر ہی سب سے پہلے آواز اٹھانے والوں میں شامل تھا جس کے بعد باقی لوگوں کو ہمت ہوئی۔۔علی عمران جونئیر جیسا سینئر کہ جو بہت سارے کلیدی عہدوں پر بیٹھے صحافیوں کا استاد ہے اسے کراچی جیسے شہر کو چھوڑ کر لاہور میں صحافت کرنا پڑی کیونکہ کراچی میں میڈیا ہاوسز میں اتنا جگرا نہیں تھا کہ علی عمران جونئیر جیسا سچے شخص  ادارے میں رکھتا۔۔لاہور میں بھی علی بھائی جس چینل کے ساتھ منسلک تھے وہ زیادہ عرصہ ان کی سچائیوں کا وزن نہ اٹھا سکے۔۔

علی عمران جونئیر شکل سے ایک سنجیدہ شخصیت ہیں لیکن دل میں ایک بچہ چھپائے بیٹھے ہیں ، علی بھائی کے ساتھ کیے گئے سفر ہمیشہ یادگار رہے ، یہاں بیان کرنا مناسب نہیں کیونکہ زیادہ حصہ مجھے سنسر کر کے لکھنا پڑنا ہے اور باقی کہانی پھیکی رہ جانی ہے،  ویسے پپو کے ساتھ دل لگیاں کرتے رہتے ہیں ، رمضانی کل بتا رہا تھا کہ آپ کے شریف علی بھائی آج کل کسی فی میل پپو کی تلاش میں ہیں ، دیکھتے ہیں قرعہ  فال کس کے نام نکلتا ہے ،مولا میرے بھائی کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔ایک بارپھر بھائی کو ویب سائٹ کی تیسری سالگرہ پر مبارکباد(سید عون شیرازی)۔۔۔)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں