چیف جسٹس ثاقب نثار نے بول ٹی وی کی جانب سے متفرق درخواست پر ریمارکس دیئے کہ بول کی تمام سرمایہ کاری کالےدھن سے ہے،مشینری بھی ٹیکس دیے بغیر لگائی گئی۔ فرانزک آڈٹ کرایا تو بول بند ہوجائے گا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےٹی وی چینلزریٹنگ دینے والی کمپنی میڈیالاجک کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی،پیمرا کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئررضوی نے بتایا کہ کمپنیوں نے ریٹنگ لائسنس کے لیے اپلائی کیا، میڈیا لاجک کوعبوری طور پر ریٹنگ کی اجازت دی ہے، دیگرکمپنیوں سے پیمرا نے اضافی دستاویزات مانگی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاید دوبارہ سے نیا مسئلہ کھڑا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، عدالت نے تمام کمپنیوں کی رجسٹریشن کا حکم دیا تھا،تمام کمپنیوں کو عبوری اجازت کیوں نہیں دی گئی، کمپنیوں کو دو ہفتوں میں دستاویزات مکمل کرنے کی ہدایت کریں اور دستاویزات مکمل ہونے تک تمام کمپنیوں کو عبوری اجازت دیں۔ دیگر کمپنیوں کو اجازت دینے سے ایک کمپنی کی اجارہ داری کا خاتمہ ہو گا۔بول کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میڈیا لاجک کو دوبارہ پہلے والی پوزیشن پر لایا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بول کا جو حق بنتا ہے وہ اسے مل رہا ہے،بول کو زیادہ مسئلہ ہے تو اپنا چینل بند کردے،بول کی تمام سرمایہ کاری کالےدھن سے ہے،مشینری بھی ٹیکس دیے بغیر لگائی گئی،میڈیا لاجک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ٹی وی چینلز کے ساتھ معاہدہ کرنے کی اجازت دی جائے اس کے بغیر ان سے پیسے کیسے وصول کریں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا لاجک کا سارا کام بدنیتی پر مبنی تھا ،علی ظفر سے مکالمہ کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ان کی سوچ صرف اپنے موکل کے مفاد تک ہے، ریٹنگ کمپنیوں کو ہی ختم کر دیتے ہیں۔ جس پر علی ظفر نے میڈیا لاجک کے ٹی وی چینلز کے ساتھ معاہدے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست واپس لے لی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ٹی وی ریٹنگ میڈیا لاجک نہیں بلکہ پیمرا جاری کر رہا ہے۔ جس پر عدالت نے میڈیا لاجک کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ نمٹا دیا۔
فرانزک آڈٹ کرایا تو بول بند ہوجائے گا، چیف جسٹس
Facebook Comments