تحریر: سہیل وڑائچ
کون کہتا ہے کہ ابن صفی مر گیا، ابن صفی اب بھی زندہ ہے۔ عمران سیریز بھی چل رہی ہے اور جاسوسی ناولوں کے تمام کردار بھی اسی طرح اپنا کام کر رہے ہیں۔ ہنودویہود کی سازشیں اب بھی اسی طرح جاری و ساری ہیں۔ ساری دنیا متحد ہو کر پاکستان کے لئے اب بھی معاشی مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ امریکہ نے 300 ملین ڈالر کی جو امداد بند کی ہے اس سے امریکہ کے پاکستان مخالف ارادے صاف ظاہر ہوتے ہیں۔
عوام کل بھی ابن صفی کی دنیا میں زندہ تھے اور آج بھی اسی دنیا میں زندہ ہے۔ وہ کل بھی افسانوی اور جاسوسی کہانیوں کو سچ سمجھتا تھا اور آج بھی انہیں سچ سمجھتا ہے، ملک و قوم بچانے کے لئے ابن صفی کا ہیرو عمران تھا اور آج عوام خان بھی دنیا بھر کا مقابلہ کرنے کے لئے عمران کو ہیرو سمجھتا ہے۔ کل کا افسانہ بھی یہی تھا کہ دنیا بھر کے یہود و ہنود اکٹھے ہو کر ہمارے ملک کے خلاف سازشیں تیار کر چکے ہیں۔ پاکستان میں ان کے سیاسی ایجنٹ اور حسینائیں، عوام خان کو جھانسے میں لانے کے لئے میدان میں اتر چکے ہیں۔ اسی جاسوسی دنیا سے یہ خبر بھی آئی ہے۔ آصف زرداری کو ڈاکٹر نے دوپہر کے کھانے میں دس ڈالر اور ہزار پائونڈ کا ملیدہ کھانے کا مشورہ دیا ہے اسی لئے وہ آج کل دوپہر کا کھانا عوام خان کے سامنے نہیں بلکہ چھپ کر کرتے ہیں۔ یہ بھی پتہ پڑا ہے کہ آصف زرداری نے سوئس بینکوں میں سرنگ لگا کر وہاں سے اپنے ڈالر غائب کر لئے ہیں۔ اسی جاسوسی کی دنیا کے جیمز بانڈ نے یہ بھی بتایا ہے آصف زرداری نے فرانس کا پرانا محل اور برطانیہ کا سرے محل دوبارہ سے آراستہ کروا لئے ہیں جونہی اعتزاز احسن صدر کا انتخاب ہاریں گے زرداری صاحب برطانیہ اور فرانس کے ’’سرکاری‘‘ دورے پر روانہ ہو جائیں گے۔ اسی ’’ابن صفات‘‘ میں ہیرو عمران کے ذمہ یہ لگا ہے کہ وہ ولن آصف زرداری کو بیرون ملک جانے سے روکے اور چاہے پیٹ میں چاقو ہی کیوں نہ مارنا پڑے، پیٹ چاک کرکے کروڑوں ڈالر برآمد کرے جو آج کل زرداری صاحب دوپہر کے کھانے میں کھاتے ہیں۔
یہودی سازشوں کے حوالے سے فریدی سیریز کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ سنگ ھی نامی ولن دراصل پاکستان کا ایک نامور سیاستدان تھا جس نے اپنے اصلی نام کو چھپا کر سنگ ھی کے نام سے خود کو مشہور کیا ہوا تھا۔ جونہی منی ٹریل کے ذریعے سے منی لانڈرنگ کی پوری کہانی ملی فوراً ہی فیصلہ کیا گیا کہ کس طرح عمران کی مدد سے منی لانڈرنگ کے سارے نیٹ کو بے نقاب کرکے لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا ہے۔عمران سیریز کی تازہ کتاب ’’اڈیالہ سازش کیس‘‘ میں ملک و قوم کے خلاف بڑی سازش اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔ ہیرو عمران کو ایک معتبر ذریعے سے خبر ملتی ہے جس کی حمید عون چودھری تصدیق کرتے ہیں کہ خواجہ آصف نامی ایک سیالکوٹی مفرور، پرویزرشید نامی ایک بین الاقوامی گروہ کا سرغنہ اور بین الاضلاعی لائلپوری گینگ کا اہم کردار رانا ثناءاللہ گزشتہ رات بارہ بجے اڈیالہ جیل سے دو کلو میٹر دور ایک اندھیرے مکان سے گرفتار کر لئے گئے۔ حمید عون چودھری نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ تینوں پاکستان کے خلاف ایک گہری سازش میں مصروف تھے۔ اگر یہ کامیاب ہو جاتے تو پاکستان کا قرضہ دگنا ہوجاتا، گردشی قرضے چھ گنا ہو جاتے۔ سیلاب آجاتا، طوفان آجاتا، سب کچھ ادھر ادھر ہو جاتا۔ ایک صحافی نے پوچھا کہ یہ کرنا کیا چاہتے تھے۔ حمید عون چودھری جو عمران سیریز میں ہمیشہ عمران کے مددگار ہوتے ہیں، نے روتے ہوئے بتایا کہ یہ سارے مجرم دراصل اندھیرے میں بیٹھے ٹامک ٹوئیاں مار رہے تھے جس پر ہمیں شک ہوا اور اب یہ شک یقین میں بدل چکا ہے کہ سارے اکٹھے ہو کر نواز شریف کی خوبیاں بیان کر رہے تھے جو کہ ایک بہت بڑی سازش کاپیش خیمہ ہے، اس لئے انہیں فوراً گرفتار کرلیا گیا اور اب ان کی اس غداری کی سزا انصاف کے ایوانوں سے ملے گی۔
عمران سیریز کے ہیرو کو یہ مصدقہ اطلاع بھی ملی ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن ملک و قوم کے خلاف ایک خفیہ اتحاد بنانے کی کوششوں میں ہے۔ اس اتحاد کا مقصد ملک میں ڈینگی وائرس پھیلانا، ملیریا کو عام کرنا اور خاص کر ان ووٹرز کو بیمار کرنا ہے جنہوں نے اس بار تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا۔ جونہی حکومتی عہدیداروں کو اس باغیانہ سرگرمی کی اطلاع ملی ، اسی لمحے سرکاری اور غیر سرکاری ہر سطح پر اس خفیہ اتحاد کے خلاف منظم کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ امید ہے کہ چند دنوں تک پوری سازش طشت ازبام ہو جائے گی اور اس کے باقی کردار بھی سامنے آجائیں گے۔عمران سیریز کی ایک اور کتاب ’’شیخو کی شیخیاں‘‘ میں یہ دلچسپ واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح عمران کے بہادر ساتھی شیخوپنڈی وال نے دیوار پھلانگ کر امریکی صدر ٹرمپ کے اس ٹویٹ کا کھوج لگایا جو اس نے پاکستان کے خلاف دیا تھا۔ شیخوپنڈی وال کو اب مودی کی جاسوسی کے لئے بھیجا جارہا ہے۔ اب ان کے ذمہ یہ لگایا جا رہا ہے کہ وہ یہ پتہ لگائیں کہ مودی کے اندر سے بھارت دشمنی کی جو بو آتی ہے اس کا مرکز کیا مودی کے جسم کے اندر ہے یا پھر کہیں اور؟ امید ہے ہمیشہ کی طرح وہ اس مشن سے بھی کامیاب لوٹیں گے اور عمران سیریز کے لئے ایک نئی کتاب ’’شیخو اور مودی‘‘ کا اضافہ کریں گے۔
ابن صفی کبھی مرا نہیں تھا پہلے بھی اپنی کتابوں کے ذریعے زندہ تھا اور آئندہ بھی زندہ رہے گا۔ البتہ ابن صفی کی عمران سیریز ان دنوں کچھ زیادہ ہی پاپولر ہوگئی ہے۔ لگتا ہے کہ افسانوی دنیا، حقیقی دنیا پر اتر آئی ہے۔ ہر حقیقی کردار پر بھی آج کل افسانوی کردار کا گمان ہونے لگا ہے۔ آس پاس کوئی بھی اصلی انسان نظر نہیں آرہا، یاتو کوئی عمران سیریز کا ہیرو ہے یا پھر اس کا ولن؟ وہ جو اس سیریز کے کردار نہیں ان کا کوئی کردار ہی نہیں رہا، انہیں چاہئے وہ سو جائیں۔۔(بشکریہ جنگ)