ھمیں اجازت ھے کہ کچھ کہہ سکیں

تحریر: جاوید صدیقی ۔۔

بحیثیت کے یو جے اور کے پی سی ممبر ھونے کے ناطے کیا ھمیں اجازت ھے کہ کچھ کہہ سکیں، ہمیں کہنا تو بہت کچھ ھے لیکن اختصار کیساتھ چند باتیں چند اعتراضات چند گزارشات اور چند مشورہ پیش کرنے کی جسارت اور ہمت کررھے ہیں۔ یوں تو کراچی تا اسلام آباد یعنی ملک بھر میں صحافیوں کی تنظیمیں رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ اور مختلف ناموں سے متحرک ہیں حکومتی و نجی سطح سے بھی مالی معاونت حاصل کررہی ہیں اور ان تنظیموں کے سوائے چند ایک عہدیداران الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا میں بڑے بڑے منصب پر برجمان بھی ہیں لیکن عام صحافیوں کے مسائل و مشکلات اور ذہنی و مالی مشکلات میں کمی کے بجائے اضافہ ہی دیکھا جارھا ھے دوسری جانب میڈیا انڈسٹری میں چینلز و روزنامہ کی بھی تعداد میں اضافہ دیکھا جارھا ھے پھر بھی عام صحافی جہاں تھا وہیں کھڑا ھے خبر نہیں کہ اس بندش کے پیچھے وہ کون سے عوامل کارفرما ہیں جو سینئرز تجربہ کاروں کیلئے آہنی دیوار ثابت ہورھے ہیں۔ جب بھی پریس کلب اور دیگر ایونٹس میں صحافی دوستوں سے ملاقات ہوتی ھے تو وہ صحافیوں کی فلاح و بہبود، روزگار اور صحت کیساتھ ساتھ خاص کر بیروزگار صحافیوں کے بچوں بچیوں کی حصول علم میں مالی دشواریوں کا ذکر ضرور کرتے ہیں۔ کئی سالوں سے میں بھی سنتا چلا آرھا ھوں کہ کم تنخواہ دار اور بیروزگار صحافیوں کی اولاد کی حصول تعلیم کیلئے مالی امداد کا سلسلہ رکھا جائیگا تاکہ صحافیوں کی اولاد بھی پروفیشنل ڈگریاں حاصل کرکے اس ملک و ریاست اور قوم کی بہترین خدمت کرسکیں لیکن تا حال عمل پزیر نہیں ھوا۔ سنا یہ بھی ھے کہ بیروزگار اور کم تنخواہ دار صحافیوں کے بجائے چند ایک با اثر گروپ چھا گیا ھے جو ایک سے دو دو سے تین اور اسی طرح یکے بعد دیگرے کچھ کچھ عرصہ وقت بتا کے اپنا بھاؤ چڑھاتے چلے آرھے ہیں جس سے عام صحافی نظر انداز ہوتا جارھا ھے یہ عام صحافی ہی ہیں جو الیکشن کے دنوں میں انہیں ووٹ دیکر عزت و وقار کی منازل پر پہنچاتے ہیں۔ بحیثیت ایک صحافی نہیں تو کم از کم ایک مسلمان اور امت رسول ﷺ اس بابت ذرا سوچ لیں احساس کرلیں کہ اس مہنگائی میں کم تنخواہ دار اور خاص طور پر بیروزگار صحافی کس طرح اپنے کنبے کی کفالت کرسکے گا اور کس کس راہ سے گزر رھا ہونگا۔ ھم سب کو مرنا ھے اور مر کر حقدار کے حقوق کا حساب بھی دینا لازمی ہوگا۔ میری تحریر سے اگر کسی میرے صحافی دوست  کی دلآزاری یا تکلیف پہنچی ہو تو میں معافی کا طلبگار ہوں میرا مقصد صرف انسانیت اور احساس کا ھے۔ اللہ ہم سب کو نافع بنائے رکھ آمین یا رب العالمین۔۔(جاوید صدیقی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں