تحریر: وقاص احمد بیگ۔۔
ہم نیٹ ورک نے ہم نیوز کی بنیاد رکھی اور ملک بھر سے آئے پڑھے لکھے ورکروں کو اسلام آباد جیسے مہنگے ترین شہر کے ایف 6/1 بلاک میں واقع شنگریلہ ہوٹل میں ٹھہرایا گیا اور ملک کی نامور بحریہ یونیورسٹی میں باقاعدہ پریکٹیکل اور تھیوری پر مبنی ایک ماہ کی ٹرینگ ورکشاپ کا آغاز کیا گیا یہ مرحلہ یکم دسمبر سال دو ہزار سترہ کو شروع ہو اور پھر ٹریننگ کے دوسرے دور کا آغاز یکم جنوری سال دو ہزار اٹھارہ کو ہوا جس میں فدوی خود بھی شامل ہوا اور اپنے دور میں ٹریننگ فیلو مرد و خواتین سے بہت کچھ سیکھا۔۔ سو سے زائد افراد بیک وقت ٹریننگ کلاسز کا حصہ تھے جن میں رپورٹنگ کلاس کے ٹرینر امریکہ سے آئے ایکوا ویدر چینل کے ایگزیکیٹیو پروڈیوسر مسٹر جم پرولر اور اسائنمنٹ کلاس کی ٹرینر ساوتھ افریقہ سے آئی مشہور جرنلسٹ میڈیم آئشہ تھیں جبکہ ایڈیٹنگ کلاس کے ٹرینر دیباج حیدر صاحب اور کیمرہ کلاس کے ٹرینر اسد شیخ صاحب تھے فدوی اس ماحول کو بیان نہیں کر سکتا جب ٹرینگ میں تمام سنئیر ہر جونئیر کی رہنمائی کر رہے تھے اور مسائل کی صورت میں مسئلہ فوری حل کرنے کے لئے ڈائریکٹر نیوز ندیم رضاء صاحب اپنی طرز کا انوکھا اور عمدہ پروگرام کرنے والے مجاہد صاحب اور عامر شیخ صاحب ہر وقت موجود ہوتے تھے پھر وقت گزرتا گیا اور بلا آخر گیارہ مئی دو سال دوہزار اٹھارہ میں پاکستانیوں کو اک منفرد انداز میں تصدیق شدہ خبر پہنچانے والا ادارہ ہم نیوز ملا جو کے سنجیدہ سنئیر ٹیم اور محنتی فیلڈ ورکر کے ساتھ چند ماہ میں ہی اپنا مقام بنانے لگا کچھ سب کچھ اچھا ہو رہا تھا مگر وہ کہتے ہیں نا کہ بیرونی قوتوں کی بجائے اندرونی سازشیں زیادہ تباہ کن ہوتی ہیں پھر عجیب طبیعت کے مالک کو چینل میں لایا گیا جنہیں شاید لوگ محمد مالک کے نام سے جانتے ہیں پھر صحافیوں کی بہترین ٹیم کی جانب سے چلائے گئے چینل میں دما دم مست قلندر ہونے لگا ۔۔مالک اینڈ کمپنی نے پہلے سے موجود افراد کو نکالنے کا منصوبہ بنایا تو ڈائریکٹر نیوز ڈاون سائزنگ سے انکار کرتے ہوئے اپنا عہدہ چھوڑ گئے مگر مالک اینڈ کمپنی بدنام زمانہ (ورکر کش پالیسوں کی وجہ سے )کیپٹل ٹی وی سے پرانے ساتھیوں کو اپنے ساتھ جوڑنے لگی اور سلسلہ ایسا چلا کہ ڈاون سائزنگ کے نام پر سینکڑوں محنتی افراد کو بے روزگار کر دیا گیا لیکن یہ سلسلہ رہا نہیں محمد مالک کی جانب سے لایا گیا اک نام نہاد صحافی سجاد بھٹی باقاعدہ اس نامور چینل کی نمائندگی فروخت کرنے لگا چینل مالکان سلطانہ آپا ،اور درید قریشی نے شاید ورکروں کے ساتھ ہونے والی اس نا انصافی کو بھی ہم پرودکشن کے ڈراموں کے اسکرپٹ کی طرح ہی سمجھا جس میں کہا جاتا ہے کی جو ہے اچھا ہے بس بکنا چاہئے اور اب موجودہ صورتحال یہ ہے کہ چینل میں الو بولتے ہیں چینل بنانے اور چلانے والی تمام ٹیم ہی یا چھوڑ کر جا چکی ہے یا نکالی جا چکی ہے بچے ہوئے افراد کو بھی اک اک کر کے نکالا جا رہا جبکہ درید قریشی پاکستان براڈکاسٹ ایسوسی ایشن(چینل مالکان کی تنظیم) کے عہدیدار بنے بیٹھے ہیں۔۔
چینل مالکان کی تو چلو خیر ہے سیٹھ تھے سیٹھ رہیں گے مگر میڈیا انڈسٹری کے بہترین ادارے کو کچرے کا ڈھیر بنانے والی مالک اینڈ بھٹی کمپنی صحافیوں کے لبادوں میں آئے نکمے ترین اور صحافت کش پالیسوں کے حامل افراد ثابت ہو چکے ہیں اک طرف ملک میں جاری شدید میڈیا بحران سے ہزاروں ورکر صحافی جن کا اوڑھنا بچھونا صرف صحافت تھا بے روزگار ہو چکے ہیں وہیں اس مصنوعی بحران کی آڑ میں مالک اینڈ بھٹی کمپنی کے چمچوں اور کڑچھوں نے اب باقاعدہ ہم نیوز کی ہر شہر میں نمائندگی برائے فروخت لگا رکھی ہے۔۔
نوٹ:تمام ورکر صحافیوں سے گزارش ہے کے آئیندہ ایسے کسی ادارے کا حصہ بننے سے گریز کریں جہاں مالک اور بھٹی کمپنی یا ان کے چمچے کڑچھے موجود ہوں ورنہ بے روزگاری الگ ہو گی اور وقت الگ برباد ہوگا۔۔(وقاص احمد بیگ)۔۔
(وقاص احمد بیگ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے باخبر صحافی اور فیصل آباد پریس کلب کے عہدیدار بھی ہیں، وہ ہم نیوز کی ابتدائی ملازمین کی صفوں میں شامل اور فیصل آباد میں ہم نیوز کے بیوروچیف بھی رہے، مصنف کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں، اگر ہم نیوز انتظامیہ یا مالک اینڈ کمپنی اس تحریر کا کوئی جواب دینا چاہیں تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)۔۔