تحریر: علی عمران جونیئر
دوستو، دو ہفتے پہلے یعنی پچیس فروری کو ہم نے ایک تحریر” ہم نیوزبول بننےجارہا ہے” میں ہم نیوز کے حوالے سے کافی کچھ انکشافات کئے تھے، ابھی تک کسی نے اس سے اختلاف نہیں کیا اور نہ ہی ہم نیوز انتظامیہ یا محمد مالک صاحب کی جانب سے ہمیں کسی قسم کی وضاحت آئی، اس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ ہم نے جو بھی لکھا ٹھیک ہی لکھا۔۔ پپو بتارہا تھا کہ اسلام آباد کے میڈیا ئی حلقوں میں اس تحریر کے بڑے چرچے ہیں اور اب وہ ہم نیوز میں ہونے والی کسی بھی اپ ڈیٹ کو اسی تناظر میں دیکھتے ہیں۔۔ ہم نیوزکے وہ تمام لوگ جو ہم سے کسی نہ کسی بات پر اختلاف رکھتے تھے یا جنہیں ہم سے کسی قسم کی شکایات تھیں وہ بھی اس نکتے پر متفق ہیں کہ واقعی ہم نیوز بول بننے جارہا ہے۔۔ چلیں اب ہم نیوزکے حوالے سے مزید کچھ باتیں آپ کو بتاتے ہیں۔۔
پپو کی ہم نیوز پر شاید بہت گہری نظر ہے اسی لئے تو وہ وہاں کی منٹ منٹ کی کارروائیاں ہمارے گوش گزار کررہا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے پاس مخبریوں کا ڈھیر لگ گیا ہے، لیکن جس طرح سینکڑوں خبروں میں سے بیس یا پچیس خبروں کا ایک بلیٹن تیار ہوتا ہے، اسی طرح ہم اس ڈھیر میں سے آپ کو صرف چند ہی کام کی مخبریاں دیں گے۔۔پپونے بتایا ہے کہ ہم نیوز انتظامیہ اور ہم نیوزکے افسران کو شک ہے کہ ہم نیوزکا سابق ڈیجیٹل ہیڈ ہی مخبریاں فراہم کررہا ہے، ان لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ڈیجیٹل ہیڈ جو چند ماہ قبل ہم نیوزچھوڑ چکا اب اپنا غصہ اس طرح نکال رہا ہے کہ وہ عمران جونیئرسے ہم نیوز کے خلاف تحریریں اور خبریں لکھوارہا ہے۔۔ ایسے تمام “معززین” کی خدمت میں دست بستہ عرض ہے کہ کیا ہمارے علم میں نہیں کہ وہ بندہ ہم نیوز چھوڑ چکا ہے ؟ کیا ہمارے علم میں نہیں کہ جو بندہ کوئی ادارہ چھوڑ دے تو پھر اس کی دلچسپی وہاں سے ختم ہوجاتی ہے؟ کیا ان معززین کے پاس اس سوال کا کوئی جواب ہے کہ عمران جونیئر تو ہم نیوزکے علاوہ نجانے کتنے میڈیائی اداروں کے بارے میں لکھتا ہے تو کیا سب وہی ڈیجیٹل ہیڈ بتاتاہے؟ کیا معززین اس سوال کا جواب دینا پسند کریں گے کہ چلو ایک منٹ کے لئے فرض کرلیا کہ سب کچھ سابق ڈیجیٹل میڈیا لکھوارہا ہے تو میرے عقل مند دوستوں جب کسی کو کسی سے پرخاش ہوتی ہے تو وہ اس کے متعلق افواہیں یا غلط خبریں ہی اڑاتاہے،کوئی معزز ہماری کسی ایک ایسی خبر جو ہم نے ہم نیوزکے حوالے سے دی اور وہ غلط نکلی ثابت کرسکتا ہے؟؟ کیا وہ معززین پوری میڈیا انڈسٹری سے کوئی ایسا بندہ مجھے دکھا سکتے ہیں جو چیلنج کرے کہ میں اس کے کہنے پر خبریں لگاتا ہوں؟؟ کیا معززین کوئی ایک کیس ثابت کریں گے کہ ہم نے کسی کو بلیک میل کیا ہو؟ بھائی لوگوں زمینی حقائق پر توجہ دو، اس طرح کسی پر الزام مت دھرو، پہلے اپنے گریبان میں جھانکو۔۔یہ تو شکر کرو کہ ہم یہ نہیں لکھتے کہ کون سورج ڈھلتے ہی کہاں بیٹھ کر شراب نوشی کرتا ہے، کس نے کہاں کہاں فلیٹ رکھے ہوئے ہیں ، کون کتنا بڑا ٹھرکی ہے؟ ہمارے خیال میں ایسا کرنا ذاتیات پر جانے کے مترادف ہوگا اسی لئے ہم کام پر فوکس کرتے ہیں۔۔
چلیں اب کام کی کچھ باتیں بھی ہوجائیں۔۔آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا دن منایاجارہا ہے، ہم ٹی وی خواتین کے حوالے سے ایک ایسا چینل تھا جہاں لڑکیاں آنکھیں بند کرکے اعتمادکرسکتی تھیں، انہیں اس بات کا یقین ہوتا تھا کہ وہ ہم ٹی وی میں پریشان نہیں ہوں گی، کوئی انہیں تنگ نہیں کرے گا، دوران جاب صرف کام ،کام اور صرف کام ہوگا۔۔لیکن جب یہی گروپ اپنا نیوز چینل ہم نیوز لایا تو لگتا ہے یہ ساری روایات اور سارے دعوے ہوا ہوگئے۔۔ ہم نیوز میں لڑکیاں بے پناہ پریشان ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ خواتین کے عالمی دن سےایک دن پہلے نئے کنٹرولر صاحب نے ڈیوٹی روسٹر بنایا اس میں خواتین کی ایسی ڈیوٹیاں لگائیں کہ تمام لڑکیوں نے فلور پر احتجاج کیا، وہ اکٹھی ہوکر اختروقارعظیم صاحب کے پاس گئیں ، جنہوں نے یہ سارا معاملہ سلطانہ آپا کے گوش گزار کرڈالا۔۔ یعنی سلطانہ آپا کے نوٹس میں بھی یہ بات آگئی کہ لڑکیاں ہم نیوز میں پریشان ہیں۔۔ سوچنے والی بات ہے جب آپ پک اینڈڈراپ نہیں دیتے تو پھر کیسے پبلک ٹرانسپورٹ سے آنے والی لڑکی رات ایک بجے کے بعد گھر واپس جائے گی، اگر کسی کا گھر راولپنڈی میں ہے تو اس کی واپسی کیسے ممکن ہوگی؟؟ کنٹرولر صاحب سے جب اس معاملے پر لوگوں نے بات کی تو انہوں نے صاف انکار کردیا کہ جس نے نوکری کرنی ہے کرے ۔۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آج دوپہر تین بجے سے ہم ٹی وی کے ہیڈآفس پر کینٹین صرف اسلئے بند رہے گی کہ یہاں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے خصوصی تقریب منعقد ہوگی اور جس میں ہم گروپ کی ورکرزخواتین شرکت کریں گی، ایک طرف یہ ہورہا ہے دوسری طرف ہم نیوز ہیڈآفس میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین اپنی جابس کے حوالے سے غیرمحفوظ ہیں۔۔یہی نہیں،کراچی بیورو میں ایک بڑے صاحب نے بیوروچیف کی موجودگی میں خواتین رپورٹرز کو کھلے ڈلے الفاظ میں کہا ہے۔۔جو دکھتی ہے وہ بکتی ہے۔۔سلطانہ آپاآپ ایک خاندانی انسان ہیں آپ نے کبھی اپنی خواتین ورکرز سے اتنے چیپ لفظ نہیں کہیں ہوں گے لیکن آپ کے ادارے میں ایسا خواتین سے کہاجارہا ہے۔۔اگر آپ انکوائری کرنا چاہیں تو کرلیں۔۔ایک لفظ جھوٹ نہیں کہا آپ سے۔۔نئے ڈیوٹی روسٹرپرصرف خواتین کو ہی اعتراض نہیں بلکہ اسے اتنے بے تکے انداز میں بنایاگیا ہے کہ مثال کے طور پر پہلی شفٹ صبح سات سے دوپہر تین بجے تک ہے تو دوسری شفٹ شام پانچ سے رات ایک بجے تک ہے۔۔ اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ ۔۔ دوپہر تین سے دوپہر پانچ بجے تک۔۔یہ دو گھنٹے کا جو گیپ آرہا ہے اس کا کیا ہوگا؟ کیا صبح والے سے دو گھنٹے مزید کام لیا جائے گا یا پھر وہ چلا جائے گا تو پھر اگر کوئی ایمرجنسی ہوئی تو ہم نیوزمیں کام کرنے والا کون ہوگا؟؟
پپو کا کہنا ہے کہ ہم نیوز میں فائرنگ کاسلسلہ جاری کردیاگیا، ہم گروپ ایک مستحکم ادارہ ہے،جب ہم نیوزلانچ نہیں ہواتھا تو ہم گروپ کے کرتا دھرتا کہتے پھررہے تھے کہ ہم ٹی ؤی پر اتنے اشتہار آرہے ہیں کہ جگہ ہی نہیں بچتی، تیس کروڑ کے اشتہار واپس کرنے پڑرہے ہیں،کہاں ہیں وہ تیس کروڑ کے اشتہارات؟؟ کیا مارکیٹنگ کی ٹیم کی کارکردگی زیروہوگئی ہے؟؟ بات بالکل صاف اور کلیئر ہے،جو ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ ہم نیوزکو بول بنایاجارہا ہے، اس کے لئے سب اپنے اپنے مشن پر لگ چکے ہیں، اس کا کام اتاراجارہا ہے۔۔ سوچنے والی بات ہے کہ ہم نیوز کو مالی بحران کیسے درپیش ہوگیا؟ چلیں ایک منٹ کےلئے فرض کیا مان لیتے ہیں کہ ہم نیوز مالی بحران کا شکار ہے تو پھر اس بحران سے نمٹنے کے دو نسخے ہوتے ہیں، یا تو لوگوں کو فائر کیا جائے یا پھر ان کی سیلریزپر کٹ لگایاجائے۔۔ان دونوں میں سے کسی ایک نسخے پر عمل کرلیاجائے تو بحران سے نکلاجاسکتا ہے لیکن یہاں دونوں پر ہی عمل ہورہا ہے۔ ایک ایگزیکٹیو پرڈیوسر چار لاکھ تنخواہ لیتا تھا اس کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ کردی گئی۔۔تیس سے زائد لوگوں کو نکال دیا گیا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے ایک سو چالیس افراد کی فہرست تیارکی گئی ہے جنہیں نکالاجانا ہے، ابھی ایک سو دس افراد کو مزید نکالاجانا ہے، پہلے شکار وہ بنیں گے جن پر شک ہوگا کہ یہ ندیم رضاکے قریبی لوگ ہیں۔۔پپو نے مخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ کی لسٹ ایک ایسے بندے نے بنائی ہے،جو مارننگ اور ایوننگ دونوں شفٹوں میں کام کرنے والے ورکرز کا شدید ترین ناپسندیدہ ہے۔۔ یہ وہی صاحب ہیں جو اپنی نوکری بچانے کے لئے مالک صاحب کےقریبی ایک شخص کے گھر گئے اور منتیں سماجت کیں۔۔جس کے بعد ان کی نوکری تو بچ گئی لیکن تنخواہ ڈھائی لاکھ روپے کم کردی گئی اور وہ اس میں بھی خوش ہے۔۔
پپو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ نئے کنٹرولر صاحب جسے مالک صاحب اپنی ٹیم کا حصہ بتاتے ہوئے لائے تھے، ویسے تو بہت نائس انسان ہیں، انکساری اور عاجزی تو جیسے ان پر ختم ہی ہے۔۔ لیکن ایسی عاجزی اور انکساری کا اچارڈالنا ہے جسے ٹکے کا کام نہ آتا ہو۔۔پپو کے مطابق نئے کنٹرولر صاحب کی ٹائپنگ کا یہ حال ہے کہ وہ صرف شہادت کی انگلی سے ٹائپ کرتے ہیں۔مثال کے طور پر ایچ ٹائپ کیاپھر اسکرین کو دیکھا کہ ٹائپ ہوا یا نہیں، پھر یو ٹائپ کیا پھر اسکرین کو دیکھا، پھر ایم ٹائپ کیاپھر اسکرین کو دیکھا۔ایسا لگتا ہے کہ چڑیا کی بورڈ پر ٹونگیں ماررہی ہے۔۔نئے کنٹرولر کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ انہیں ایزلائیو کا نہیں معلوم۔۔ انہیں یہ معلوم نہیں کہ لائیوسورس کہتے کسے ہیں؟؟ پپو کا کہنا ہے کہ ان ساری باتوں کا مالک صاحب کو بھی علم ہوچکا ہے اسی لئے ان کے قریبی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ نئے کنٹرولر صاحب کو بہت جلد مالک صاحب خود ہی نکال باہر کریں گے۔امکان ہے کہ یہ ان کا آخری مہینہ ثابت ہو۔۔کیونکہ شکایتیں بہت بڑھ گئی ہیں۔۔
سی این آر کے واٹس ایپ گروپ سے تمام رپورٹرز کو ریموو کردیاگیا۔۔ اب کوئی رپورٹر ڈائریکٹ ٹکرز نہیں بھیجے گا بلکہ وہ پہلے اپنے اسائنمنٹ پر ٹکرز بھیجے گا جو اسے آگے بھیجیں گے۔۔ یہ نیا فارمولہ بھی لاگو کردیاگیا ہے۔۔ اس فارمولے میں کئی خرابیاں ہیں۔۔ تکنیکی اعتبار سے اس پر بات کی جائے تو لمبی بحث ہوجائے گی، یہاں صرف ایک سوال چھوڑے جارہا ہوں کہ نائٹ شفٹ کے رپورٹر کسے ٹکرز دیں گے؟؟ نئے کنٹرولر صاحب اور مالک صاحب ذرا ہمارے اٹھائے گئے سوال پر غور کیجئے گا۔۔
سلطانہ آپا ایک باہمت اور گریٹ شخصیت ہیں، میں ان کا پی ٹی وی کے زمانے سے فین ہوں، ہمیشہ انہیں اپنے کام پر فوکس دیکھا، لیکن اب ان کے نیوزچینل میں جو تماشا لگا ہوا ہے، مجھے شرم آتی ہے کہ باربارنشاندہی کی جائے۔۔ سلطانہ آپا کے علم میں شاید یہ بات نہ ہوکہ ہم نیوزکے کچھ افسران “پی” کر دفتر میں کام کرتے ہیں۔۔ سلطانہ آپا کے علم میں شاید یہ بھی نہیں کہ ان کے افسران کی کتنی گندی نظروں سے وہاں کام کرنے والی لڑکیوں کو دیکھتے ہیں۔۔سلطانہ آپا کے علم میں شاید یہ بھی نہیں کہ مالک صاحب کے آنے کے بعد نئے لوگ بھرتی ہوئے ہیں ان کی قابلیت اور اہلیت کا معیار کیا ہے؟؟ ۔۔ سلطانہ آپا کے علم میں شاید یہ بھی نہیں ہے کہ جیونیوزکے بلیٹن کو کاپی کرنے پر نیوزروم میں تالیاں بجوائی جاتی ہیں اور تعریفوں جھوٹے پل باندھے جاتے ہیں۔۔سلطانہ آپا کے علم میں شاید یہ بھی نہیں کہ ہم نیوزبھی کسی بھی ورکر کی عزت نفس محفوظ نہیں، کسی کو بھی کسی بھی وقت انگریزی کی ایسی ایسی گالیاں پڑسکتی ہیں جس کے معنی آکسفورڈ ڈکشنری میں بھی نہیں مل سکیں گے۔۔۔سلطانہ آپا کے علم میں شاید یہ بھی نہیں کہ ہم نیوزکا ہر ورکر اپنے مستقبل سے خوفزدہ ہے کہ آنے والے کل کو وہ اس ادارے میں ہوگا بھی نہیں۔۔ سلطانہ آپاکےعلم میں شاید یہ بھی نہ ہو کہ ہم نیوز میں ہراسمنٹ کے واقعات بھی ہوئے ،کئی لڑکیوں نے ریزائن بھی کئے اور ریزائن میں اپنے چھوڑنے کی وجہ بھی صاف صاف لکھی۔۔ سلطانہ آپا کے علم میں شاید یہ بھی نہ ہو کہ مالک صاحب کا ٹاک شو ابھی تک شروع نہ ہوسکا اور بار بار اس کی ڈیٹ آگے بڑھائی جارہی ہے(یہ شو یکم مارچ سے شروع ہونا تھا)۔۔۔
باتیں تو اور بھی کافی ہیں۔۔ لیکن وہ پھر کسی اور وقت کے لئے۔۔ سلطانہ آپا ، درید قریشی صاحب سے ایک بار پھر مودبانہ درخواست ہےکہ پلیز پلیز ہم نیوزکو بول بننے سے روکا جائے۔۔ اس کے لئے جنگی بنیادوں پر فیصلوں کی ضرورت ہے، کچھ کڑوے اور سخت فیصلے کرنے ہوں گے لیکن ہمیں پوری امید ہے کہ ابھی بھی معاملہ ہاتھوں سے نکلا نہیں۔۔ ورکرز کو احساس دلائیں کہ یہ ان کا اپنا ادارہ ہے، ان کا مورال اپ کریں،انہیں حؤصلہ دیں۔۔
نوٹ: میری اس تحریر سےاگر کسی کو اختلاف ہو یا کوئی بھی شخص یا پھر ہم نیوزکی انتظامیہ اگر اپنا موقف دینا چاہے تو ضرور ہم سے رابطہ کریں، ہم ان کا موقف بھی من و عن شائع کریں گے۔۔ (علی عمران جونیئر)،،،