تحریر: علی عمران جونیئر
دوستو، ویسے تو مجھ پر یہ فرض بنتا ہے کہ آپ کو سینہ بہ سینہ کی تازہ قسط پڑھواتا لیکن مصروفیات بے پناہ ہے جس کی وجہ سے اب تک سینہ بہ سینہ مکمل نہ ہوسکا۔۔ سترفیصد لکھا ہے، امید ہے کہ اسی جمعرات کو سینہ بہ سینہ کی تازہ قسط آپ کی نذرکی جائے گی۔۔ اس بیچ ہم نیوز کا معاملہ آگیا تو سوچا کہ ایک خاص تحریر ہم نیوز کے حوالےسے لکھی جائے، ہم نیوز میں جو کچھ ہورہا ہے اور جس طرح کا سلوک اس کے بانی ڈائریکٹر نیوز ندیم رضا کے ساتھ روا رکھا گیا۔۔ اس حوالے سے پپو نے بہت سی مخبریاں دی ہیں۔۔ چلیں باتیں تو چلتی رہیں گی۔۔کچھ ہم نیوز کے بارے میں تازہ اپ ڈیٹس لے لیں۔۔
کافی دن ہوگئے ہم نیوز سے متعلق پپو نے خبریں نہیں دیں، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ پپو خود سے کسی کی مخبری دے تو خاموشی سے وصول کرلیتے ہیں ، کسی کی کھوج میں یا کسی خبر کی تلاش میں بالکل نہیں رہتے، میرے ذاتی حلقہ احباب کے لوگ گواہ ہیں کہ میں نے کبھی انہیں فون کیا اورنہ کبھی ان سے جہاں وہ کام کرتے ہیں کبھی خبروں سے متعلق پوچھا، نہ کبھی انہیں اکسایا ۔۔ کیونکہ یہ میرا کام ہی نہیں، مخبریوں کی ذمہ داری پپو کی ہے تو پھر میں اپنے حلقہ احباب کو امتحان میں کیوں ڈالوں۔۔ اکثر دوست تو صرف وجہ سے ناراض رہتے ہیں کہ میں انہیں فون کرتا ہوں نہ کوئی رابطہ رکھتا ہوں، جس کی خالص ، ٹھوس اور بڑی وجہ یہ ہے کہ میں بالکل ایک تنہائی پسند انسان ہوں جسے آپ “ریزروڈ” بھی کہہ سکتے ہیں۔۔ اس لئے اگر خود سے کوئی دوست فون کرلے تو اس کی مہربانی ہوتی ہے۔۔۔اور سچی بات یہ بھی ہے کہ دوست بھی فون کرتے ہوئے ڈرتے ہیں کہ اگر ان کے ادارے میں پتہ لگ گیا کہ یہ عمران جونیئر کا دوست ہے تو پھر اس کی نوکری کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے مختلف اداروں میں ساتھ کام کیا انہوں نے اپنی سوشل ویب سائٹس پر مجھے بلاک بھی کیا ہوا ہے، تاکہ ان کے اداروں کو یہ علم نہ ہو کہ ہم دوست ہیں۔۔
بہرحال بات ہورہی تھی ہم نیوز کی اور درمیان میں کچھ اور باتیں شروع ہوگئیں، تو ہم بتارہے تھے کہ جب کئی ہفتے ہم نیوزکی خبر نہیں آئی تو ہم نیوز اسلام آباد میں کچھ “دوستوں” نے یہ پراپیگنڈا شروع کردیا کہ ” ہم نے اسے روک دیا ہے اب وہ ہم نیوز کی کوئی خبر نہیں دے گا” ۔۔ ہمیں حیرت ہے کہ وہ کس منہ سے ایسے دعوے کررہے ہیں، اور جو دعوے کررہے ہیں ان کی کئی خبریں ہمارے پاس موجود ہیں لیکن ہم صرف اس وجہ سے نہیں دے رہے کہ معاملہ ذاتیات پہ چلاجائے گا ۔۔چلیں پھر ہم نیوز کی بھی سن لیں۔۔ نیوز روم پر پوری طرح سے نئے آنے والے مالک صاحب کے احکامات چلنے لگے، انہوں نے سب سے پہلے تو مارننگ اور ایوننگ کے شفٹ انچارجز کا تبادلہ کرکے مارننگ والے کو ایوننگ اور ایوننگ والے کو مارننگ میں بھیج دیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ مالک صاحب کی جانب سے باقاعدہ ورکرز کو براہ راست ہدایات دی جانے لگیں۔۔۔ نیوزروم کے ذمہ داروں کا یہ حال ہے کہ ایک بلیٹن میں سندھ اسمبلی پر پندرہ منٹ لائیو رہے اور اس میں کراچی بیورو سے کسی رپورٹر کو نہیں لیا گیا بلکہ لاہور اور اسلام آباد کے رپورٹرز سے سندھ اسمبلی کے بارے میں تجزیہ و تبصرہ لیا جارہا تھا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ڈیسک پر کاپی ایڈیٹرز کی کمی ہے۔۔ ایک ایک ہفتے بعد پیکیج لکھے جارہے ہیں۔۔ اور کبھی تو نشاندہی کے باوجود کے یہ ایشو اب ختم ہوگیا اس پر پیکیج کی ضرورت نہیں پھر بھی اسے بناکر چلادیاجاتا ہے۔۔ہم نیوز کی ایک ڈی فیکیٹیو ڈی این بھی ہے، جس کا ہم نے کچھ عرصہ پہلے بتایا تھا جس کے بعد ہماری “ٹرولنگ” شروع ہوگئی، راتوں رات فیس بک پر جعلی پیجز بن گئے جس میں ہماری ویب سائیٹ اور مجھے نشانہ بنایاگیا، یہ سب تو میرے لئے بالکل نارمل سی بات ہے، ایک اور نارمل بات یہ ہوئی کہ مجھے لاہور میں دھمکی دی گئی اور نتائج بھگتنے کا کہاگیا، جس کے گواہ بھی موجود ہیں، لیکن یہ بھی کوئی ایسی بات نہیں تھی کہ آپ لوگوں کو بتایاجاتا، یہ سب تو زندگی کا حصہ ہے۔۔قبر کی رات باہر نہیں آنی۔ ۔ پھر میرے کچھ مہربان درمیان میں کودے اور ان کے ” کہنے” پر مجھے محترمہ کے حوالےسے پوسٹ ڈیلیٹ کرنی پڑی، محترمہ کے حواریوں کا کہنا ہے کہ ، اس کو(مجھے) کیا تکلیف ہے یہ کیوں ہر چینل کے بارے میں لکھتا ہے اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالتا رہتا ہے۔۔۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ایچ آر سے اپنی تنخواہ مانگنے کی ہمت نہیں کرسکتے؟ اگر ایچ آر انہیں نکال دے تو اتنی سکت نہیں رکھتے کہ زبان ہلاکر صرف اتنا ہی پوچھ لیں کہ مجھے کیوں نکالا؟؟ اور نہ ہی یہ بیچارے جن اداروں سے آئے ہیں وہاں اب بھی جاکر اپنے واجبات مانگنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔۔خیر آج کے لئے ہم ان سے متعلق زیادہ بات نہیں کریں گے،محترمہ لاہور بیورو میں ایک چھوٹے سے عہدے پر ہوتے ہوئے لامحدود اختیارات کی مالک کیسے بنیں اس پر پھر کبھی بات کرینگے، کیونکہ ابھی اس کا موقع ہے نہ یہ سب کچھ لکھنے کا ٹائم ۔۔
پپو نے مخبری دی ہے کہ ندیم رضاصاحب مستعفی نہیں ہوئے بلکہ انہیں نکالاگیا ہے۔۔لیکن کچھ انسائیڈرز کا کہنا ہے کہ انہیں زبردستی ریزائن دینے پر مجبورکیاگیا۔۔ پپو کے مطابق جس روز ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ دی اس روز ندیم رضا صاحب کی مالک صاحب کے آفس میں کچھ گرماگرمی بھی ہوئی تھی جس کے بعد وہ بریفنگ میں شرکت کے لئے چلے گئے تھے۔۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب ایک چینل وقت پہ تنخواہ دے رہا تھا، مالکان کی دی گئی پالیسی کے مطابق چل رہا تھا تو ایسےمیں مالک صاحب کو لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟؟
ہم نیوز کی لانچنگ کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا، پپو کا کہنا ہے کہ مالکان نے رونا گانا شروع کردیا کہ اس پراجیکٹ پر ستر سے اسی کروڑ ڈوب چکے ہیں اور یہ چینل چل کر نہیں دے رہا۔۔ چنانچہ ہنگامی طور پر کچھ تبدیلیوں کا سوچا گیا، ایسے میں سما کے بہت سینئر اینکر ندیم ملک کو لایا گیا۔۔ ندیم ملک نے آتے ہی کچھ ایسے انٹرویوز کئے جن میں خاتون اول کا انٹرویو بھی تھا جس نے چینل کو صحیح معنوں میں متعارف کرادیا۔۔ ندیم ملک ایک سنجیدہ اور پڑھے لکھے اینکر ہیں، جو اپنے کام سے کام رکھتے ہیں اور اپنے کام سے خود کو منوانا جانتے ہیں۔۔
اب آپ کا یہ سوال بنتا ہے کہ ہم نیوز دوسرا بول کیسے بننے جارہا ہے؟ جی جناب، بالکل ٹھیک سوال ہے آپ کا۔۔ اس بارے میں چند ایسی باتیں گوش گزار کرنا چاہوں گا جس سے آپ کو بھی اندازہ ہوسکے گا کہ کہیں اسے دوسرا بول نہ بنادیاجائے۔۔ آئیے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگر آپ کو ہماری بات سے اختلاف ہے تو آپ ہمیں اپنا موقف دے سکتے ہیں، ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔
ہم نیوزکہیں دوسرا بول تو نہیں بننے جارہا؟ اس پر بات کرنے سے پہلے ذرا ماضی میں جھانکتے ہیں۔۔ آپ لوگوں کے (جن کا تعلق میڈیا سے نہیں ان سے مخاطب ہوں، اور میڈیا میں بھی چند ہی لوگوں کو شاید اس بات کا علم ہو)علم میں شاید یہ بات نہ ہو کہ جیو،جنگ کے مالک میرشکیل الرحمان کے سمدھی جہانگیر صدیقی صاحب ہیں، جو ہم نیٹ ورک کی کرتا دھرتا سلطانہ صدیقی کے بھائی ہیں۔۔ کچھ خاندانی معاملات پر بہن بھائیوں میں شدید تنازع بھی ہے، اس تنازع میں اتنی شدت ہے کہ معاملہ عدالت تک جاپہنچا ہے، کراچی کے معروف بزنس مین اے کے ڈی(عقیل کریم ڈھیڈی) بھی اس معاملے میں کودے اور سلطانہ آپا کا ساتھ دیا، جب کہ میرشکیل الرحمان اپنے سمدھی کا ساتھ دے رہے تھے۔۔ایک مرحلے پر بات یہاں تک پہنچی کہ ہم ٹی وی نشانہ بنا لیکن سلطانہ آپا نے اس پر آنچ نہ آنے دی، بڑی کوشش کی گئی کہ ہم ٹی وی فروخت کردیاجائے لیکن سلطانہ آپا نہ مانیں۔۔ یہ تنازع کسی اخبار میں نہیں چھپتا تھا لیکن جنگ میں اسے ضرور جگہ دی جاتی تھی۔۔ اور خبر لگتی تھی۔۔ یہ باتیں تو تین چار سال یا شاید اس سے بھی پرانی ہیں۔۔ پھر ہم والے ہم نیوز لے کر آنے لگے تو ہم گروپ میں ایک ایسا بندہ انجیکٹ کردیاگیا جو کہ جیونیوزکے کرتادھرتاؤں کے ساتھ کافی قریبی تعلقات رکھتا تھا، شنید ہے کہ ندیم رضا کو بھی جیونیوز کی اہم پوسٹ پر فائز بندے نے “ری کمنڈ ” کیا، لیکن کچھ عرصہ پہلے ہماری بات ایک ڈائریکٹر نیوز سے ان کے گھر پر ہورہی تھی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ پہلے انہیں بلایاگیا تھاہم نیوز کے لئے، لیکن چونکہ ندیم رضا صاحب بیروزگار تھے تو میں نے ان کی سفارش کرتے ہوئے خود کو اس عہدے کے لئے پیش کرنے سے انکار کردیا۔۔ آپ لوگوں کو شاید یاد نہ ہو کہ بول کی جب پلاننگ ہورہی تھی اور اس کی بنیادیں رکھی جارہی تھیں تو ندیم رضا صاحب بول میں بھی تھے لیکن بول شروع ہونے سے پہلے اور نیویارک ٹائمز کا اسکینڈل آنے سے پہلے ہی وہ بول چھوڑ کر چلے گئے تھے۔۔ بول کے حوالے سے بول کے اعلیٰ حکام نے برملا نجی محفلوںمیں کہنا شروع کردیا تھا کہ بول کے خلاف سازش میں جیوملوث ہے اور اس نے اپنے بندے بول میں فٹ کرائے تھے تاکہ بول کی بنیادیں ہلاسکے۔۔ اس کی وہ مثال بھی دیتے کہ جیسے ہی بول پر براوقت آیا تو جو لوگ جیونیوزسے آئے تھے وہ ایک ایک کرکے واپس چلے گئے۔۔ بول بھی جب آرہا تھا تواس نے پوری میڈیا مارکیٹ میں تھرتھلی مچادی تھی یہاں تک کہ جو چینل برسوں سے اپنے ورکرز کی تنخواہ بڑھانے سے انکار کررہا تھا سب نے اپنے اپنے اداروں میں کارکنوں کو نوازنا شروع کردیا۔۔تنخواہیں بڑھادیں۔۔ اور بول میں جانے سے لوگوں کو روکنا شروع کردیا۔۔ کہاجاتا ہے کہ بول اصل میں میڈیا بحران کی پہلی سیڑھی تھی، جس طرح بول کے خلاف سازش کرکے اسے بند کرایاگیا، اس کے اکاؤنٹ سیز کرائے گئے، وہی حال اب جیوکا بھی ہورہا ہے، جیوکے بھی اکاؤنٹ سیز ہوئے، جیو میں بھی ورکرز کو نکالاجارہا ہے، جیو بھی معاشی بحران کا شکار ہے۔۔
چلیں دوبارہ ہم نیوزکی طرف آتے ہیں، ہم نیوز میں سب کچھ سیٹ چل رہا تھا، تنخواہیں وقت پر ادا ہورہی تھیں، ہر ماہ کی پانچ تاریخ کو اکاؤنٹس میں پیسے ٹرانسفر ہوجاتے تھے۔۔ جب کہ دوسری طرف میڈیا انڈسٹری میں بحران کی کیفیت تھی۔۔ ورکرز نکالے جارہے تھے، تنخواہوں میں کٹوتیاں ہورہی تھیں، ہم نیوزمیں سب کچھ اوکے تھا۔۔پی بی اے کو تکلیف پہنچنے لگی کہ ایسا کیوں ہورہا ہے۔۔ہم پہلے بھی کئی بار یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ یہ میڈیا بحران قطعی طور سے مصنوعی ہیں۔۔ سب سے پہلےدنیاچینل نے تنخواہوں میں کٹوتیوں کا اعلان کیا، اسی ماہ اسے ائرلائن کا لائسنس مل گیا۔۔ تنخواہوں میں کٹوتیوں کی بریکنگ نیوز سب سے پہلے پپو نے دی تھی اوربتایا تھا کہ جیونیوز نے تنخواہوں میں کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے،یہ تجویز بھی جیوکے مالک میرابراہیم رحمان کی تھی، ۔۔پپو کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے آتے ہی میڈیا پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لئے میڈیا مالکان کے خلاف پرانے کیسز کی فائلیں کھلوادیں۔۔جس میں کچھ میڈیا مالکان کے خلاف ٹیکس چوری، کچھ کے خلاف منی لانڈرنگ اور کچھ کے خلاف دیگر سنگین قسم کے جرائم تھے چنانچہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فری ہینڈ دینے کا فیصلہ کیاگیا ، جس کا پہلا ٹریلرمعروف اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کی گرفتاری سے دکھایاگیا، پھر شاہدمسعود کے ساتھ کیسا سلوک کیاگیا، ہتھکڑیوں میں پیش کرکے تذلیل کی گئی اور دیگر میڈیا مالکان کو پیغام دیاگیا کہ دیکھو اب یہ ہوسکتا ہے۔۔میڈیا مالکان ایک پیج پر آئے، سب نےایکاکرلیا۔۔ بحران کا رونا مچاکر حکومت کا دھیان بانٹ دیا، اب فائلیں اور کیسز تو سائیڈ پر ہوگئے ، نیا ایشو میڈیا بحران حکومت کے سامنے کھڑا ہوگیا۔۔ ہمارے ملک بلکہ ہمارے معاشرے میں یہ چلن عام ہے کہ کسی بھی ایشو کو دبانے کے لئے دوسرا ایشو کھڑا کردیاجاتا ہے۔۔
چلیں مان لیتے ہیں میڈیا بحران ہے۔۔پی بی اے کے اراکین کی بات کو ایک لمحہ کے لئے درست تصور کرلیتے ہیں۔۔ تو کیا میڈیا مالکان کی نمائندہ تنظیم پی بی اے کے عہدیدار ہمارے چند سوالوں کے جواب دینے کی کوشش کرے گی؟؟ بحران ہے تو جیونے ڈاکٹر عمرسیف کو انتہائی مہنگے پیکیج پر کیسے رکھ لیا؟ پھر سما کے اینکر شہزاداقبال کو رکھا اور سما سے کہیں زیادہ پیکیج دیا۔۔جنگ اور جیو گروپ اشتہاری ایجنسیوں سے اشتہار کیوں نہیں لے رہا؟ لوگ اشتہار دینے ان کے دفتر جاتے ہیں انہیں فون کرتے ہیں لیکن یہ صاف منع کردیتے ہیں کہ ہم اشتہار نہیں لے سکتے فی الحال۔۔ ان کا مقصد شاید یہ ہے اشتہار نہیں لگیں گے تو ان کے رونے پیٹنے میں اثر ہوگا کہ اشتہار مل نہیں رہے اس لئے بحران کا شکار ہیں۔۔ دنیاگروپ کو ائرلائن کا لائسنس کیسے مل گیا؟؟کیا پی بی اے اپنے اراکین چینل کا پچھلا پانچ سال کا آڈٹ کراسکتی ہے؟؟ کیا پی بی اے نے وقت ٹی وی بند کرنے اور اپنا کافی سے زیادہ سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے پر وقت ٹی وی کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے خلاف کوئی ایکشن لیا؟؟ اگر بحران ہے تو پھر آپ کے اراکین کی ٹیمیں پی ایس ایل میں کیا ستو پینے گئی ہیں؟؟ اگر بحران ہے تو آپ کے اراکین کے لائف اسٹائل پر اس کا اثر نظر کیوں نہیں آرہا؟؟ بحران ہے تو میڈیا مالکان ٹرینوں ا میں سفر کیوں نہیں کررہے؟ اگر کسی کو لاہور سے اسلام آباد جانا ہے تو دو مالکان ایسے ہیں جو بوئنگ میں سفر کرتے ہیں اور اس کے لئے ایمرٹس ائرلائن کا ٹکٹ لیتے ہیں،لاہور سے اڑان بھر کر جہاز پہلے دبئی جاتا ہے پھر وہاں سے اسلام آباد، اسی طرح واپسی ہوتی ہے۔۔ بیس پچیس ہزار کا ٹکٹ نہیں لیتے بلکہ سات لاکھ روپے خرچ کرتے ہیں۔۔
لگ رہا ہے بات کہیں سے کہیں نکل گئی۔۔ واپس ہم نیوزکو بول بنانے والے موضوع پرآتے ہیں۔۔ پھر ہوا یوں کہ ہم نیوزکے دریدقریشی کو پی بی اے میں عہدہ دیاگیا۔۔ یہ بات میڈیا انڈسٹری کے ہر باخبر انسان کو اچھی طرح پتہ ہے کہ پی بی اے میں کون کتنا اثرورسوخ رکھتا ہے، یہی حال اخباری مالکان کی تنظیم اے پی این ایس کا ہے۔۔ دونوں جگہ جنگ اور جیوگروپ کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہل سکتا۔۔پی بی اےکے عہدیدار کچھ عرصہ پہلے ( ان دنوں ہم نیوز لانچ ہوچکا تھا) ایک ” خاص” جگہ بیٹھے تھے، وہاں دریدقریشی نے اپنے دل کی ” بھڑاس” نکالی، کچھ تلخ سچائیاں بیان کردیں، جس کا خمیازہ انہیں ملک میں کئی جگہ چینل بند ہونے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔۔ اب ہم نیوزمیں ایک جانب یہ صورتحال تھی کہ چینل توقع کے مطابق نہیں چل کے دے رہا تھا، دوسری طرف کئی علاقوں میں چینل کی بندش کا مسئلہ سامنے آگیا۔۔ ایسے میں ہم نیوز کے مالکان کو پی بی اے کے کرتادھرتاؤں نے مشورہ دیا کہ ہم آپ کو ایسا بندہ دیتے ہیں جو آپ کے سارے معاملات ٹھیک کردے گا اور چینل بھی چلادے گا۔۔ پھر مالک صاحب کی انٹری ہوئی۔۔ مالک صاحب نے آتے ہی سب سے پہلے مالکان کا اعتماد یوں جیتا کہ جن علاقوں میں چینل بند تھا اسے کھلوادیا۔۔ کئی معاملات پر مالکان کو یہ باور کرایا اور ان کے ذہن میں یہ بات ڈالی کہ ندیم رضا کے بس کی بات نہیں، مجھے مکمل اختیارات دیں تاکہ چینل چلاسکوں۔۔ گزشتہ دنوں مالک صاحب کراچی آئے اور سلطانہ آپا سے مکمل اختیارات لے کر واپس پہنچے۔۔ اس کے بعد ان کا رویہ مزید جارحانہ ہوگیا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔نیوزروم میں کسی کی بھی تذلیل اور انگریزی میں برابھلاکہنا ان کے نزدیک کوئی بات ہی نہیں۔۔ مالک صاحب کو جب کچھ لوگوں نے اپنے جوبن پر دیکھا تو انہوں نے بھی خاموشی سے ندیم رضا صاحب سے علیحدگی اختیارکرلی۔۔اور مالک صاحب کو روزانہ کی بنیاد پر کمزوریاں اور خامیاں فیڈ کی جانے لگیں۔۔مالک صاحب نے اسلام آباد واپس پہنچتے ہی دریدقریشی کو اعتماد میں لیا جس کے بعد درید نے ندیم رضا صاحب کو اپنے گھر واقع ایف سکس بلوایا اور انہیں کہا کہ آپ ریزائن کردیں، ندیم رضا صاحب نے کہا کہ وہ ریزائن بالکل نہیں دیں گے مجھے ٹرمینیٹ کیا جائے، جس پر انہیں کہاگیا کہ آپ ریزائن کردیں تو بہتر ہوگا ہم آپ کو تمام وہ چیزیں ہی دیں گے جو ٹرمینیٹ ہونے والے کودی جاتی ہے، جس میں ایڈوانس سیلری اور دیگر مراعات شامل ہیں۔۔گھر پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد ندیم رضا صاحب نے ہم نیوزکے تمام واٹس ایپ گروپوں کو چھوڑدیا۔۔ہفتہ کی صبح مالک صاحب نے دفتر پہنچتے ہی سب پر واضح کردیا کہ ندیم رضا از نومور۔۔ (جمعہ کوپپو نے یہ ساری اسٹوری دے دی تھی جس پر ہم نے ٹیزر بھی دیا تھا کہ ہم نیوزمیں بڑی تبدیلی متوقع۔۔) لیکن چونکہ ندیم رضا کو ٹرمینیٹ کیا گیا نہ انہوں نے ریزائن دیا تھا اس لئے ہم نے بریکنگ نہیں ماری۔۔ لیکن ہفتہ کو جب پپو کو کنفرم ہوا کہ اب ندیم رضا صاحب نہیں ہیں تو اس نے خبردے دی۔۔ہفتہ کی رات ندیم رضا صاحب کراچی پہنچ گئے۔۔
اب بول کی طرح ہم نیوزکا حال کرنے کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے جارہا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اب ندیم رضا کے ہم خیال ، ہم مزاج لوگوں کی فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگا۔۔ او ایس آر ہیڈ، ان پٹ ہیڈ اور پیکجنگ ہیڈ کے متعلق کہاجارہا ہے ان کی دوتین روز میں چھٹی کردی جائے گی۔۔ اس کے علاوہ بھی لسٹیں تیار کرلی گئی ہیں۔۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ نااہل ہیں وہی مالک صاحب کے مشیر بنے ہوئے ہیں۔۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مالک صاحب کے ساتھ نہیں آئے تھے بلکہ یہیں پر تھے پہلے ندیم رضا کی واہ وا کررہے تھے اب مالک صاحب کے گُن گارہے ہیں۔۔اسلام آباد جسے پردیسیوںکا شہر کہا جاتا ہے ایسے شہر میں ہم نیوز کا ہیڈ آفس بنانا حماقت والا فیصلہ تھا، جس کی ہم پہلے دن سے ہی نشاندہی کررہے تھے، یہ شہر ویسے تو بہت خوب صورت اور پرسکون ہے لیکن یہاں کے دو بڑے مسئلے ایسے ہیں جو کبھی حل نہیں ہوسکتے۔۔ ایک تو یہ شہر مہنگا بہت ہے دوسرا یہاں ورک فورس نہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نیوزہیڈآفس میں اکثریت لاہور اور باہر سے آئی ہے۔۔ اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ اگر فائرنگ کا سلسلہ شروع کیاگیا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آسانی سے متبادل مل سکے گا؟؟ پھر یہ بھی سوال اٹھے گا کہ کوئی کیوں ہجرت کرکے اسلام آباد آئے گا اور اس بات کی کیا گارنٹی ہوگی کہ اسے اچانک فائر نہیں کیا جائے گا؟؟
پپو کا کہنا ہے کہ مالک صاحب ایک مخصوص مدت کے لئے خاص مشن پر ہم نیوز آئے ہیں، ان کے قریبی حلقوں کا دعوی ہے کہ وہ مزید آٹھ ہفتے یہاں رہیں گے جس کے بعد انہیں نائنٹی ٹو واپس چلے جانا ہے، جہاں ان کے شو کا ٹائم سلوٹ ابھی تک خالی ہے جب کہ ان کے پروموز ابھی تک چلائے جارہے ہیں۔۔اگر پپو کی بات کو درست مان لیا جائے تو پھر خود ہی سوچ لیں ہم نیوز کا مستقبل کیا ہوگا؟؟ ہمیں نہیں لگتا کہ مالک صاحب بااختیار ہوکر ، چند بڑے فیصلے کرکے واپسی کی راہ لیں گے۔۔ مالک صاحب ایک پروفیشنل صحافی ہیں، ایک بیک گراؤنڈ رکھتے ہیں، ہمیں امید ہے کہ وہ ہم نیوز کو تباہ ہونے سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں گے اور کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے۔۔ سلطانہ آپا اور درید قریشی صاحب سے بھی گزارش ہے کہ براہ کرم اس چینل پر توجہ دیجئے۔۔ آپ لوگوں کی ایک ساکھ ہے، ایک نام ہے، اس نام کو بٹہ نہ لگنے دیجئے گا۔۔ ویسے درید قریشی صاحب کے متعلق پپو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وہ کینیڈا میں کوئی نیا بزنس شروع کرنے جارہے ہیں اور انہوں نے وہاں کی نیشنلٹی کے لئے اپلائی بھی کردیاہے۔۔ دلوں کے راز تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔۔ ہم نے تو یہ سب نیک نیتی کے تحت لکھا ہے۔۔ ہم نہیں چاہتے کہ بول جیسا ڈیزاسٹر دوبارہ ہو، چینل چلیں گے تو صحافی کے گھروں کے چولہے جلیں گے۔۔ ادارے چلتے رہنے میں ہی صحافی برادری کی بقا ہے اور ایسی کوئی بھی سازش جو ورکرز دشمن ہوہم اسے بے نقاب ضرور کریں گے۔۔
نوٹ: اگر مالک صاحب یا ہم نیوز انتظامیہ میں سے کوئی ہماری اس تحریر کے جواب میں اپناموقف دینا چاہیں تو ضرور ہم سے رابطہ کیجئے، ہم آپکا موقف بھی ضرور شائع کریں گے۔۔(علی عمران جونیئر