سینئر صحافی، کالم نویس اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ ۔۔فیصلہ سازوں کی پرزور حمایت اور تمام تر مدد کے باوجود حکومتی پہیہ چل نہیں رہا افواہ ساز تو رنگا رنگ کہانیاں سنا رہے ہیں کئی ایک تو سیاسی حکومت کے سربراہ کو گھر بھیجنے یاخود ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کی افواہ اڑا رہے ہیں۔روزنامہ جنگ میں اپنا تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔سیاسی حریف مقبول ہے، معیشت کمزور ہے قرضے مل نہیں رہے، مہنگائی کھانے کو آ رہی ہے، بین الاقوامی حالات سازگار نہیں ہیں، ایسے میں اتنی جلدی تبدیلی ریاست کے کسی بھی کردار کیلئے سودمند ثابت نہیں ہوسکتی۔ یہ درست کہ حکومتی پہیہ چل نہیں رہا مگر ریاست کے سارے ستون کوشش کر رہے ہیں کہ رکے ہوئے پہیے کو طاقت توانائی ، دھکے زور اور تیل پانی سے چلایا جائے۔وہ لکھتے ہیں کہ۔۔سیاست ٹھہرے ہوئے پانی کا جوہڑ نہیں رواں اور بہتے پانی کا دریا ہے ۔ہر حکومت کو نئے چیلنجز درپیش ہوتے ہیں کبھی دہشت گردی سب سے بڑا مسئلہ تھا کبھی لوڈشیڈنگ سب سے بڑا مسئلہ بن گئی اور کبھی خراب معیشت اہم ایشو ہوتا ہے اور کبھی خارجہ پالیسی اور کبھی دفاع، اس سیاسی حکومت کیلئے سب سے مسئلہ تو بحران دربحران الجھے ہوئے مسائل ہیں لیکن اب مہنگی بجلی اتنی وبال جان بن چکی ہے کہ اسے حل کئے بغیر نہ حکومت چل سکتی ہے اور نہ ریاست چل سکتی ہے ۔ایک نئی تبدیلی یہ آئی ہے کہ 3دہائیوں سے ’’نون‘‘ کا حامی صنعت کاراور تاجر طبقہ مہنگی بجلی کے مسئلے پر حکومت کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ صنعت کاروں اور نون کے درمیان اس مسئلے پر خلیج اور بڑھ جائیگی۔
حکومتی پہیہ نہیں چل رہا، سہیل وڑائچ۔۔
Facebook Comments