media ka kirdaar

حکومت کا میڈیا سیل۔۔

تحریر: ظہیراختربیدری

آج کی جدید دنیا میں پروپیگنڈے کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، پروپیگنڈہ ویسے تو ہر دور ہی میں حکومتوں کا ایک بڑا ہتھیار رہا ہے لیکن اس حوالے سے ہٹلر کے دورکو پروپیگنڈے کا کامیاب ترین دورکہا جاتا ہے ۔دوسری عالمی جنگ کے دوران ہٹلر خصوصی پروپیگنڈہ بازگوئبلز اس قدر مہارت سے جھوٹ بولتا تھا کہ سننے والوں کو اس کا جھوٹ کھرا سچ لگتا۔ پروپیگنڈے کی حیثیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ رائے عامہ کو متاثر کرنے میں پروپیگنڈے کا اہم کردار ہوتا ہے۔دوسری عالمی جنگ میں پروپیگنڈے کے کردارکو بڑی اہم حیثیت حاصل رہی۔ المیہ یہ ہے کہ ہماری موجودہ حکومت پروپیگنڈے کے حوالے سے بہت کمزور پوزیشن میں ہے۔ مثال کے طور پر ملک میں آلو ، پیاز10 روپے کلو فروخت ہو رہے تھے اسے ہم سستائی کا ایک ریکارڈ کہہ سکتے ہیں۔ آلو اور پیاز عوام کی غذا کا ایک اہم جز ہے جب پیاز 50,60 روپے کلو فروخت ہونے لگے تو اپوزیشن نے اسے حوالہ بناکر حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کا طوفان برپا کردیا ۔

اس پروپیگنڈے سے حکومت کے خلاف رائے عامہ مضبوط ہونے لگی اور عوام کے ذہنوں میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ حکومت نااہل ہے ،مہنگائی کو کنٹرول نہیں کرسکتی۔ مسلم لیگ (ن) حکومت کی سب سے بڑی اپوزیشن ہے وہ رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرکے اپنی ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدلنا چاہتی ہے، وہ اس حوالے سے کامیاب اس لیے رہتی ہے کہ حکومت کا میڈیا سیل بہت کمزور ہے جب کہ اپوزیشن کا میڈیا سیل بہت مضبوط ہے۔ اربوں روپوں کی حکومتی کرپشن کے الزام کو اپوزیشن کے میڈیا سیل نے کمزور کردیا اور اتنی بڑی کرپشن کا الزام بھی عوام کو زیادہ متاثر نہ کرسکا کیونکہ اپوزیشن کا میڈیا سیل منظم اور مضبوط تھا اور ہے۔ سابق وزراء اس حوالے سے اس قدر منظم انداز میں پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ رائے عامہ کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

یہ مسئلہ محض دو سیاسی جماعتوں یا صرف حکومت اور اپوزیشن کا نہیں بلکہ دو طبقے یعنی اشرافیہ اور مڈل کلاس کا ہے ملک پر حکومت کرنے اور لوٹ مار کا بازار گرم کرنے والی اشرافیہ مڈل کلاس کے حکومت میں آنے سے سخت پریشان ہے کیونکہ انتہائی منظم اور منصوبہ بند انداز میں لوٹ مار کا بازار گرم تھا۔ عمران خان کی مڈل کلاسر حکومت نے اپوزیشن کا راستہ روک دیا ہے۔ عوام حیرت سے دیکھ رہے ہیں کہ دو تین نسلوں سے برسر اقتدار رہنے والی اشرافیہ کے رہنما آج جیلوں میں ہیں یا پیشیاں بھگت رہے ہیں ۔اس حوالے سے حکومتی میڈیا سیل ایک طرح سے منہ بند کیے بیٹھا ہے۔ اربوں کی کرپشن کوئی معمولی بات نہیں عوام کی غربت اور معاشی بدحالی میں اس اربوں کی کرپشن کا بہت بڑا ہاتھ ہے حکومت اگر فعال ہوتی تو وہ سابق  حکومت کی مبینہ کرپشن کے ثبوت حاصل کرتی اور عوام کو بتاتی کہ ان کی غربت اور معاشی بدحالی کی ذمے داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ اس کے برخلاف منظم اپوزیشن حکومت کی معمولی معمولی کمزوری کو اچھال کر حکومت کو بدنام کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔

اس حوالے سے دو مسئلے اس قدر اہم ہیں کہ حکومت اگر نااہل نہ ہوتی تو ان دو حقیقی مسئلوں کے حوالے سے رائے عامہ کو اس آسانی سے اپنے حق میں ہموارکرتی کہ اپوزیشن کے لیے راہ فرارکی گنجائش ہی نہیں رہتی اپوزیشن قرض کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے استعمال کر رہی ہے جب کہ اربوں روپوں کے قرض کا الزام سابقہ حکومتوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے ۔حکومت کے پاس سابقہ حکومتوں کے لیے ہوئے اندرونی اور بیرونی قرضوں کے اعداد و شمار ہونے چاہئیں وہ ان حقیقی اعداد و شمارکے ساتھ عوام کو بتاتی کہ اربوں روپوں کا قرض لینے والے کون تھے اور ان اربوں روپوں کو کس نے استعمال کیا اور کیسے استعمال کیا۔ اگر اعداد و شمار کے ساتھ عوام میں ان حقائق کو پیش کیا جاتا تو اپوزیشن کی ہمت نہ ہوتی کہ وہ ان حقائق کو جھٹلائے۔ اس حقیقت کے برخلاف اپوزیشن یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ عمران حکومت نے پانچ ماہ میں ملک کو اتنا مقروض کردیا جتنا سابقہ حکومت نے پانچ سال میں نہیں کیا تھا؟

اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ ایک عشرے کی لوٹ مار نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا تھا۔ اس حقیقت کو حکومت نے بھرپور انداز میں عوام کے سامنے پیش نہیں کیا۔اس کے برخلاف اپوزیشن عوام کو یہ بتانے میں کامیاب ہو رہی ہے کہ نئی حکومت نے 5 ماہ کے اندر ملک کو اس قدر مقروض کردیا ہے کہ ملک دیوالیہ ہو رہا ہے۔ یہ پروپیگنڈا اس منظم انداز میں اپوزیشن کے درجنوں سابق وزرا کر رہے ہیں کہ عوام ذہنی طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔

کیا حکومت نے سابقہ حکومتوں کے دوران حاصل کیے گئے اربوں کے قرض کے اعداد و شمار حاصل کیے ہیں؟ ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ اور آسمان کو چھوتی ہوئی مہنگائی سابقہ حکومتوں کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے لیکن ان حقائق کو عوام تک نہیں پہنچایا جاسکا۔ اس کے برخلاف حکومت مخالف  طاقتوں نے زور و شور سے یہ پروپیگنڈا کیا کہ حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا اور مہنگائی آسمان کو پہنچ گئی۔ اس سفید جھوٹ کو سچ بناکر عوام کے سامنے اس طرح پیش کیا گیا کہ عوام کنفیوژن کا شکار ہوگئے۔موجودہ مڈل کلاسر حکومت کی ایمانداری اور نیک نامی کی وجہ سے دنیا کے کئی ملک جن میں سعودی عرب، چین، عرب امارات وغیرہ شامل ہیں اربوں روپوں کی امداد دے رہے ہیں اور اہم ترین ملکوں کے نمایندے اور وزرائے خارجہ بار بار پاکستان کے دورے کر رہے ہیں اور اربوں ڈالر کے مالی معاہدے کر رہے ہیں۔ عمران حکومت کی ایسی کامیابی ہے جس کے نتیجے میں ہماری ڈوبتی ہوئی معیشت دوبارہ زندہ ہوئی اور اب اپنے پاؤں پرکھڑے ہونے کی کوششیں کر رہی ہے۔ عمران حکومت کا یہ ایک تاریخی کارنامہ ہے جس کو بھر پور طریقے سے عوام تک پہنچانا چاہیے تھا لیکن حکومت کا نااہل میڈیا سیل آئیں بائیں کرتا رہا عوام ان یادگار حقیقتوں سے بے خبر ہی رہے۔ جیساکہ ہم نے نشان دہی کی ہے حکومتی میڈیا سیل وہ کارکردگی نہیں دکھا رہا ہے جو اسے دکھانی چاہیے تھی جس کا بھرپور فائدہ اپوزیشن اٹھا رہی ہے۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ عمران حکومت حکمرانی کے گروں سے سرے سے واقف ہی نہیں، حکومت کے وزرا ناتجربہ کار ہیں اور اپنی حکومت کی مثبت کارکردگی کو بھی عوام تک پہنچانے میں ناکام رہے ہیں،جب کہ اپوزیشن کے سابق وزرا اور کارکن تگڑم کا تجربہ رکھتے ہیں اور کس کام کو کب کرنا چاہیے وہ جانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ کمزور ہوئی اپوزیشن دوبارہ جان پکڑ رہی ہے۔ عوام میں حکومت کا امیج محض عمران خان کی ایمانداری کی وجہ سے برقرار ہے، لیکن محض فرد واحد کی نیک نامی سے حکومتیں نہیں چلا کرتیں اس کے لیے پوری ٹیم کی مثبت اور متحرک کارکردگی کی ضرورت ہے۔ یہ لڑائی بنیادی طور پر تجربہ کار اشرافیہ اور نئی ناتجربہ کار  مڈل کلاس کی ہے اشرافیہ جانتی ہے کہ اگر حکومت کو کام کا موقعہ دیا گیا تو اشرافیہ کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔(بشکریہ ایکسپریس)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں