پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن،آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ حکومت نے میڈیا کے چھ ارب روپے کے بقایا جات روک رکھے ہیں ان میں سے تین ارب روپے کے بقایا جات تصدیق شدہ اور آڈٹ شدہ ہیں۔ بقایا جاتا کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے میڈیا انڈسٹری شدید مالی بحران کا شکار ہے ان تنظیموں نے کہا ہے کہ ان کا یہ عہد ہے جیسے ہی واجب الادا رقم وصول ہوگی 72 گھنٹوں کے اندر اسے ورکرز کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے استعمال کیا جائے گا۔اس حوالے سے پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہا کہ ورکرز کے واجبات کی عدم ادائیگی جو ہے اُس میں تاخیر دونوں طرف کی بات ہے جو میڈیا مالکان ہیں اُن پر بھی انگلی اٹھتی ہے کہ انہیں بروقت یہ ساری چیزیں کرنی چاہیں تھیں لیکن حکومت نے جو اشتہاروں کی پالیسی اس حکومت میں آنے کے بعد اختیار کی ہے اس پالیسی کے نتیجے میں بحران بڑھا ہے۔۔ اس کراسیس سے نکلنے کا واحد طریقہ ہے کہ جو بقایاجات تصدیق شدہ ہیں وہ مالکان کو ادا کریں تاکہ وہ ورکرز کے واجبات ادا کرسکیں اگر حکومت چھ ارب میڈیا کے ادا کر دیں تو یہ بحران وہ حل ہوسکتا ہے کہ سب کے بقایا جات بھی ادا ہوسکتے ہیں اور اے پی این ایس اس پر متفق ہے کہ اگر بقایاجات ادا ہوجائیں گے تو ہم واجبات ادا کر دیں گے۔ جب کہ صدر پی ایف یو جے دستور نواز رضا نے کہا کہ حکومت نے اشتہارات دئیے ہیں انہیں اس کی ادائیگی کرنی چاہیے بارہا معاون خصوصی اطلاعات اور وزرات اطلاعات کے افسران سے ملاقات کے دوران یہ کہا ہے کہ میڈیا انڈسٹری بحران کا شکار ہے اور اس کو چھ ارب دینے ہیں جس میں تین ارب مان رہے ہیں لیکن تین ارب وہ رقم ہے جو پچھلی حکومتوں نے اشتہارات دیئے تھے ہر آنے والی نئی حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ پچھلے واجبات بھی ادا کرے لیکن جب سے یہ حکومت آئی ہے اس نے غیر دوستانہ رویہ اختیار کرلیا پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے بارے میں جس کی وجہ سے پوری انڈسٹری بحران کا شکار ہوگئی ہے اور ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور ابھی تک چھانٹی کا سلسلہ جاری ہے۔پچھلے دنوں ایک میٹنگ ہوئی میں نے کہا 98؍ کروڑ دے تو کم از کم ادا کردیں لیکن وہ ادا کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں وہ چاہتے ہیں یہ انڈسٹری دم توڑ دے اور بند ہوجائے ایسا رویہ کبھی میں نے نہیں دیکھا ۔وزیراعظم کو سوچنا چاہیے کہ اُن کے مشیر انہیں غلط راستے پر لگا رہے ہیں یہ رویہ اگر زیادہ دیر اختیار کیا گیا تو اس انڈسٹری کے لئے بہت نقصان دہ ہوگا۔حکومت کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ نیوز پیپر انڈسٹری سے لڑ کر کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی ماضی میں جتنی حکومتوں نے بھی نیوز پیپر انڈسٹری کے ساتھ غیر دوستانہ رویہ اختیار کیا بالآخر وہ حکومت ختم ہوگئی حکومت کو چاہیے ادائیگیاں کرے لوگوں کو تنخواہ دینے کے لئے ادائیگیوں کی ضرورت ہے۔