تحریر: محمد آصف بٹ، صدر ایمرا۔۔
1 لاہور میں اب تک 20 کے قریب صحافی اور میڈیا کارکنوں کو کرونا وائرس ہوچکا ہے حکومت اور میڈیا مالکان کی طرف سے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں
2 رپورٹرز اور کیمرہ مینز کو ہسپتالوں یا قرنطینہ سنٹرز کے اندر جاکر رپورٹنگ اور کوریج پر مجبور کرنے اور تمام سٹاف کو دفتر بلانے جیسے اقدامات سے گریز کیا جائے
3 جن اداروں میں تین ماہ سے لیکر نو ماہ تک کی تنخواہوں اور بقایا جات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے وہ فوری طور پر ورکرز کی تنخواہیں اور بقایا جات کی ادائیگی کرے
4 جن اداروں میں کورنا وائرس اور ماہ رمضان کے بابرکت مہینہ میں صحافتی ورکرز کو فارغ کیا گیا ہے یا ان کی تنخواہوں پر 30 فیصد تنخواہوں پر کٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے وہ فوری طور پر اپنے بے روز گار صحافی ورکرز کو بحال کرے اور تنخواہوں میں کٹ کا فیصلہ ختم کردے
5 وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں اور صحافتی اداروں کے مالکان کورنا وائرس کا شکار صحافتی ورکرز اور ان کی فیملیز کے لئے فوری طور پر بہترین پیکیج کا اعلان کرے
6 جن اداروں میں صحافتی ورکرز کا استحصال ہورہا ہے اس ادارے کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا اور اس ادارے کو کوریج کرنے سے روکا جائے گا اور ایک کی ڈی ایس این جی کو بھی بند کیا جائے گا۔۔
7 جن اداروں میں سے صحافتی ورکرز کو برطرف کیا گیا ہے ان اداروں کے مالکان فوری طور پر کورنا وائرس اور ماہ رمضان کے بابرکت مہینہ میں صحافتی ورکرز کے بقایا جات کی ادائیگی کرے۔۔
8 اگر صحافتی اداروں کے مالکان اور حکومت نے ہمارے مطالبات نہ ماننے تو حکومت کی ہر پریس کانفرنس سے قبل مظاہرہ کیا جائے گا اور صحافتی اداروں کے مالکان کے گھروں کے باہر مظاہرے کیے جائے گے اور اور گھروں کی تالہ بندی عمل میں لائی جائے گی۔۔
9 جس ادارے میں کسی صحافتی ورکر کو کورنا وائرس کی تصدیق ہوں اس ادارے کا مالک یا حکومت فوری طور پر تمام ادارے کے فری آف کاسٹ کورنا وائرس کے ٹیسٹ اور علاج معالجے کی ذمہ داری لیں۔۔
10 جن صحافتی ورکرز کو کورنا وائرس کی تصدیق ہوئی ہیں حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں اور صحافتی اداروں کے مالکان ان کے خاندان کے اخراجات کی ذمہ داری اٹھائے اور ان پیکیج میں ڈسٹرکٹ ، تحصیل اور قصبوں کے او ایس آرز کو بھی شامل کیا جائے۔۔شکریہ۔۔(محمدآصف بٹ، صدر ایمرا)۔۔