sahafion ko bani pti se guftagu ki ijazat na den

حکومت اپنی ترجیحات میں صحافیوں کو اہمیت دے۔

تحریر: رضیہ سلطانہ۔۔

موجودہ دور حکومت میں سب سے زیادہ میڈیاانڈسٹری متاثر ہوئی ہے۔خاص طور پرصحافت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں ملازمین فارغ کر دئے گئے۔ درجنوں مالی پریشانیوں سے متاثر ہو کر جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ کئی صحافیوں نے خود کشی کر لی اور کئی حکمرانوں اور سیاست دانوں کی بدولت اغوا ہوئے یا پھر تشددکا نشانہ بناکرچھوڑ دئے گئے۔ بیشتر کی لاشیں ویران مقامات پر پائی گئیں۔اس لحاظ سے موجودہ دورصحافت اور صحافیوں کے لیے کڑا امتحان ثابت ہو رہا ہے۔ انہیں حکومتی سطح پر کسی بھی طرح کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔خاص طور پرملازمت سے فارغ ہو جانے کے بعد ان کی داد رسی نہیں کی جاتی۔صحت کارڈ بھی انہیں حاصل نہیں خصوصاً سندھ صوبے میں صوبائی حکومت ان سہولیات کووفاق کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ ہاں جو حکومت کی مدح سرائی کرے اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔قلم کا تقدس رکھنے والے ذلیل و خوار ہیں مگر اسے ہی صحافت کہتے ہیں۔ورنہ حکومت میں مدح سرائی کے لیے وزرا اور مشیران خصوصی نو رتن کا کردار بخوبی اداکرتے ہیں جن کاکام عوام کوریلیف دینا ہے وہ حکومت کو ریلیف دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ کوئی بھی حکومت ہو وہ عارضی ہوتی ہے،پانچ سال تک کے لیے۔ بعدمیں آنے والے حکمراں اور حکومتیں اپناایجنڈا تھونپنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اگرملک میں حقیقی جمہوریت کا نفاذ ہوتوصحافت اور صحافی حکومتی وزرا کے مقابلے میں عوام کے بہترین ترجمان ہوتے ہیں۔ان کی زبان بندی کراناآمریت کی علامت ہے۔یہی جمہور ی آمریت مادروطن میں پنپتی رہی ہے، اسے ختم ہونا چاہئے۔ یا تو آمریت کو بہتر مانا جائے یاپھر جمہوریت کو۔ان دونوں کوملاکر حکومت تشکیل دینا چوں چوں کا مربہ ہوسکتاہے حقیقی جمہوریت کسی طور نہیں کہا جا سکتا۔لہٰذا پالیسی ساز سوچیں کہ ان دونوں میں سے کون سا نظام صحیح رہے گا۔ دنیا دکھاوے کو صحافیوں کے حقوق کو نہ مانا جائے بلکہ ذہنی کشادگی کیساتھ صحافت اور صحافیوں کے ثمرات کاادراک کیاجائے تاکہ حکومت کی نیت پرکسی کوبھی شک نہ ہو ورنہ تاثراچھاقائم نہیں ہوتا۔!!   (رضیہ سلطانہ)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں