Hijab is not an islamic issue said Orya Maqbool Jan

حجاب اسلامی ایشو نہیں، اوریا مقبول جان۔۔

معروف تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں حجاب مذہبی نہیں ایک معاشی ایشو ہے ،حجاب کرنے والی عورت 170 بلین ڈالر کی انڈسٹری کے پیٹ پر لات مارتی ہے،پاکستان میں ویلنٹائن کا دن جان بوجھ کر بنایا گیا تھا،دنیا بھر میں کہیں بھی ویلنٹائن ڈے کا تہوار نہیں منایا جا تا،میڈیا معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کی بجائے کارپوریٹ کلچر کو فروغ دیتا ہے اور اس نے غریب آدمی کی زندگی مشکل بنا دی ہے ۔سینئر صحافی اور معروف اینکر پرسن نصر اللہ ملک سے گفتگو کرتے ہوئے اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ آپ فرانس، انگلینڈ یا سوئیزر لینڈ چلے جائیں کہیں بھی آپ کو پھولوں کی دوکانیں نظر نہیں آئیں گی اور نہ ہی کسی دوکان سے ویلنٹائن ڈے کے کارڈ ملیں گے ،پاکستان میں ویلنٹائن کا دن جان بوجھ کر بنایا گیا تھا ،مشرف کے زمانے میں ویسٹ سے جوڑنے کے لئے ایسے تہوار منائے گئے لیکن جیسے ہی جسٹس شوکت صدیقی کا فیصلہ آیا میڈیا بند تو سب کچھ بند ہو گیا ۔انہوں نے کہا کہ محبت کا دن منانے میں مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے،سارے دن ہی محبت کے ہیں ،ایک مخصوص دن وہاں منایا جاتا ہے جہاں آپ کی یہ قدریں مٹ رہی ہوں ،میں جب پہلی بار امریکہ گیا تو فادرز ڈے پر مجھے بتایا گیا کہ ایک باپ تھا ،اس کی بیوی اسے چھوڑ کر چلی گئی تو اس نے اپنی تین بیٹیوں کو پالا اس لئے فادرز ڈے منایا جا رہے ہے تو میں نے کہا کہ میرے ملک میں تو اکثر باپ بیٹیوں کو پالتے رہتے ہیں ،ہمارے ہاں تو ایسی کئی مثالیں موجود ہیں ،دن منانے سے کوئی یاد دہانی نہیں ہوتی بس ایک کاروبار بن جاتا ہے ،شہر کے اندر پھولوں کا کاروبار اچھا ہو جاتا ہے ،کراچی اور لاہورشہر سے باہر نکلیں تو وہاں تو اس کاروبار کا نام و نشان بھی نہیں ملتا ،جہاں آپ نے خوشی دینی ہے وہاں تو آپ دے نہیں رہے ہوتے ۔اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے مثبت تبدیلی لانے کی بجائے غریب آدمی کی زندگی مشکل کر دی ہے ،میڈیا کارپوریٹ کلچر کو فروغ دیتا ہے،آج سے 25 سال پہلے کی شاپنگ کی لسٹ اٹھا لیں بہت ساری چیزیں تو آپ خریدتے ہی نہیں تھے ،آپ کبھی رات کھانے کے ساتھ بوتل نہیں پیتے تھے لیکن آج پیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک زمانے کے اندر بغیر مہندی کے شادیاں ہوتی تھیں لیکن آج مہندی کا خرچہ شادی سے زیادہ ہوتا ہے ،ایک مڈل کلاس کی بچی اور بچہ اسے فالو کرتا ہے اور کہتا ہے کہ چاہے قرض لو یا کہیں سے بھی پیسہ لاؤ؟ میں ایسے ہی شادی کروں گا ،میری شادی بھی اسی طرح ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ حجاب ایک مذہبی ایشو ہے لیکن حقیقت میں حجاب ایک معاشی ایشو ہے ،ایک عورت جو حجاب پہنتی ہے وہ 170 بلین ڈالر کی انڈسٹری کے پیٹ پر لات مارتی ہے ،صرف شیمپو کی انڈسٹری دیکھ لیں کتنی بڑی ہے،بال کلر کرنے سے ہیئر کیئر تک؟سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے ناخن تک عورت کا کوئی مقام ایسا نہیں ہے جسے ہم نے بازار میں نہ لاکھڑا کیا ہو ؟عورت کو زیبائش کی اجازت ہے لیکن اگر اس کو غیر مرد نہ دیکھ رہے ہوں اور اس نے حجاب پہنا ہو تو وہ ہفتے میں ایک بار بھی شیمپو لگا لے گی اور وہی اس کے لئے کافی ہو گا ۔

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں