justice mansoor ka raasta pti ne roka

حاضرسروس ججوں کا ریٹائرڈ جج کیسے انصاف دیگا، حامدمیر۔۔

سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی بذات خود توبڑے اچھے جج ہیں،ہماری جو تاریخ ہے اسے سامنے رکھیں تو حاضر سروس چیف جسٹس آف پاکستان وہ بھی اگر کسی کمیشن کا سربراہ بنا تو وہ کمیشن کچھ نہ کرسکا،تصدق حسین جیلانی ایک ریٹائرڈ جج ہیں ایک ریٹائرد جج کی پاکستان میں کوئی اہمیت نہیں ہے، جہاں حاضر سروس جج فریادی بنے ہوئے ہیں تو ایک ریٹائرڈ جج ان کو انصاف کیسے دینگے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے  نجی ٹی وی کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ جس حکومت نے ریٹائرد جج کے نام کا اعلان کیا ہے۔ اس حکومت کی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججزکی فریاد پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے اور اسکی مذمت کی گئی ہے۔اگر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 ججز کی شکایت پر شکوک و شبہات کا اظہار نہ ہوتا تو کچھ امید ہم کرسکتے تھے کہ تصدق حسین جیلانی کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔اگر وہ سچائی کو سامنے لانے کی کوشش کریں گے تو حکومت ان کا ساتھ دیگی۔تصدق حسین جیلانی بریک تھرو کرتے بھی ہیں اور روایت چھوڑ کر سچ سامنے لے بھی آتے تو ایڈریس تو وفاقی حکومت نے کرنا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف خود اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں پس منظر میں رہتے ہوئے کس طرح سے سیاست میں مداخلت کرتی ہیں۔ جب مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ہے بار بار بہت سے ججوں پر الزامات لگاتے رہے ہیں کہ ان ججوں نے ایک ایجنڈے کے تحت ہمارے خلاف کارروائی کی ۔ مسلم لیگ (ن) کی لیڈر شپ تو خود یہ کہتی رہی ہے کہ انٹیلی ایجنسیاں عدلیہ پر اثر انداز ہوتی ہیں عدالتی امور میں مداخلت کرتی ہیں۔تصدق حسین جیلانی کو چاہیے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کو بھی بلائیں ۔ ان سے پوچھیں کہ آپ نے جو الزمات لگائے تھے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں عدالتی امور میں مداخلت کرتی ہیں کہاں پر کس نے کیا بات کی تھی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں