تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،حاضر دماغی اگر قدرت کا ایک تحفہ ہے تو غائب دماغی بھی کسی نعمت سے کم نہیں۔ حاضر دماغ انسان اگر کسی کو لاجواب کردینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے تو وہیں غائب دماغ انسان کسی کو بھی زچ کرنے کی صلاحیت سے مالامال ہوتا ہے۔ چلیں پھر آج کچھ اوٹ پٹانگ باتیں حاضر دماغوں کی ہوجائیں۔ نئی ملازمہ نے خاتون خانہ کو بتایا۔۔’’بیگم صاحبہ! جس وقت آپ محفل میلاد میں شرکت کے لیے گئی تھیں۔زمین پر کھیلتے کھیلتے ننھے میاں نے ایک کا کروچ زمین سے اٹھایا۔ منہ میں رکھا اور اسے نگل گئے۔لیکن گھبرائیے نہیں،بیگم صاحبہ!۔۔ میں نے انہیں فورََا ہی کاکروچ مارنے کا پاؤڈر چٹادیا تھا۔ اب اس وقت سے ننھے میاں آرام سے گہری نیند سو رہے ہیں۔۔پردیس میں پردیسی زیادہ تر شیئرنگ کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اخراجات کم سے کم ہوں، ہم بھی چار سال سے زائد عرصہ لاہور رہے تو شیئرنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھاتے رہے، اسی طرح پردیس میں ایک ڈیرے پر کافی پاکستانی رہتے تھے۔ ایک خان صاحب رات کو اٹھ کر عبادت کرکے دعا مانگ رہا تھا۔۔ اے اللہ پاک! دیکھ میں تیری عبادت کررہا ہوں باقی کمرے والے سب سو رہے ہیں ۔۔ساتھ والی چارپائی سے پاکستانی نے چادر سے سر باہر نکالا اور کہنے لگا۔۔ اوئے خان صاحب۔ اپنی دعا مانگ۔ رب نوں ساڈیاں شکا ئیتاں نہ لا۔۔ہمارا بھانجاٹی وی ماڈل بھی ہے اور ذہانت کا پیکر ہے، ایک بار ان سے پوچھا، کون سا پرندہ تیز اُڑتا ہے؟معصومت سے کہنے لگا۔۔بڑے پپا، جس کو زیادہ جلدی ہو۔۔ کورونا اور لاک ڈاؤن سے قبل حالت امن کا ایک سچا قصہ ہے کہ ۔۔ایک بوڑھا شخص ٹرین میں سفر کر رہا تھا، اتفاقاکوچ خالی تھا۔ پھر 8-10 لڑکے اس کوچ میں آئے اور بیٹھ کر تفریح شروع کر دی۔ ایک نے کہا ۔۔آؤ، زنجیر کھینچیں، ایک اور نے کہا ۔۔ اس جرم پر 500 روپے جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا لکھی ہے۔۔ تیسرے نے کہا ، ہم بہت سارے لوگ ہیں 500 روپے چندہ کرکے جمع کرا دیں گے۔۔ چندہ جمع کیا گیا تو 500 کی بجائے 1200 روپے جمع ہوگئے۔ جس میں 500 کا ایک نوٹ، پچاس کے 2 نوٹ اور باقی سب 100 کے نوٹ تھے۔چندہ پہلے لڑکے نے جیب میں رکھ لیا۔ زنجیر کھینچنے سے پہلے ایک بولا۔۔ اگر کوئی پوچھے گا تو کہہ دینگے گے کہ بوڑھے نے اسے کھینچا تھا۔ تب ہمیں جرمانہ بھی نہیں دینا پڑے گا اور ان روپیوں سے پارٹی کریں گے۔۔بوڑھے نے ہاتھ جوڑ کر کہا۔۔بچوں، میں نے آپ کے ساتھ کیا غلط کیا ہے، آپ مجھے کیوں پھنسا رہے ہیں؟۔۔لڑکے نہیں مانے اور زنجیر کھینچ لی گئی۔ جیسی امید تھی۔ ٹی ٹی، کانسٹیبل کے ساتھ آیا، لڑکوں نے ایک آواز میں کہا کہ، اس بوڑھے نے زنجیر کھینچی ہے۔ ٹی ٹی نے بوڑھے سے کہا،آپ کو اس عمر میں ایسا کام کرنے میں شرم نہیں آئی؟۔۔بوڑھے نے پہلے غصے سے نوجوانوں کی ٹولی کو دیکھا پھر ہاتھ جوڑ کر ٹی ٹی سے مخاطب ہوا۔۔جناب، میں نے زنجیر کھینچی ہے، لیکن میں بہت بے بس تھا۔۔ٹی ٹی نے غصے سے کہا، ایسی کیا مجبوری تھی؟۔۔بوڑھا جلدی سے کہنے لگا۔۔میرے پاس صرف 1200 روپے تھے، جو ان لڑکوں نے چھین لیے اور اس پہلے لڑکے نے اپنی جیب میں رکھے ہوئے ہیں۔ اس میں 500 کا ایک نوٹ، پچاس کے 2 نوٹ اور باقی سب 100 کے نوٹ ہیں۔۔ٹی ٹی نے فوری طور پر کانسٹیبل کو پہلے لڑکے کی تلاشی لینے کا کہا۔۔پھر وہی ہوا جیسا بوڑھے نے بتایاتھا، اس لڑکے کی جیب سے 1200 روپے اُسی ترتیب سے برآمد ہوئے، جو بوڑھے کو واپس کردیئے گئے اور لڑکوں کو اگلے اسٹیشن میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ پولیس کے ساتھ جاتے ہوئے لڑکوں نے بوڑھے کو گھورا، تو بوڑھے نے اپنی سفید داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔۔بیٹا جی، یہ بال نزلہ ،زکام سے سفید نہیں ہوئے۔۔ ہمارے پیارے دوست نے واٹس ایپ پر ہم سے کچھ سوالات پوچھے ہیں۔۔دل پر رکھنے والا پتھر کہاں سے ملے گا اورکتنے کلو کا ہونا چاہیے؟۔۔کسی کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہو تو کونسا ٹھیک رہے گا؟؟ سادہ یا آیو ڈین والا؟۔۔۔ بھاڑ میں جانے کے لیے رکشہ ٹھیک رہے گا یا ٹیکسی؟؟۔۔لوگ عزت کی روٹی کمانے میں لگے ہوئے ہیں،کوئی عزت کا سالن کیوں نہیں کماتا؟؟۔۔ یہ جو ڈنر سیٹ ہوتا ہے اس میں لنچ کر سکتے ہیں کیا؟؟۔۔جن کی دال نہیں گلتی ،اُن کو سبزی گلانے کی اجازت ہے کیا؟؟۔۔اگر کسی سے چکنی چپڑی باتیں کرنی ہوں توکون سا گھی صحیح رہے گا دیسی یا بناسپتی؟؟۔۔ غلطیوں پر ڈالنے والا پردہ کہاں سے ملتا ہے اور کتنے میٹر کا لینا ہوگا؟؟۔۔جو لوگ کہیں کے نہیں رہتے ،تو پھر وہ کہاں رہتے ہیں؟؟۔۔کسی کا مذاق اڑانا ہو توکتنی اونچائی تک اڑایا جائے؟؟۔۔کسی کو مکھن لگانا ہو تو گائے کا ٹھیک رہے گا یا بھینس کا؟ ؟ ۔ ۔ کسی کے معاملے میں ٹانگ اڑانی ہو تو کون سی ٹھیک رہے گی دائیں یا بائیں؟؟۔۔ ہمارے فیوریٹ باباجی کو صرف دو ہی شوق ہیں، گپ شپ مارنا یا سوشل میڈیا پرٹائم پاس کرنا۔۔جب ہم ان کی پہنچ سے دور ،اپنے کاموں میں بزی ہوتے ہیں تووہ سوشل میڈیا پر اپنی زندگی جیتے ہیں، رات ہوتے ہی ان کے ڈرائنگ روم میں محفل جمتی ہے تو پھر باباجی ہوتے ہیں اور سننے والوں کے قہقہے۔۔ کل بتارہے تھے کہ ۔۔یار آج صبح فیس بک پر ایک لڑکی کی پوسٹ کاپی کی، اسے اسٹیٹس میں ڈالنے سے پہلے ۔’’ تھی‘‘ کو’’ تھا ‘‘کرنا بھول گیا، تب سے انباکس میں حال پوچھنے کے ساتھ ساتھ۔۔ کیا آپ اپنے شوہر کے نام سے فیس بک یوز کرتی ہو کے میسج آرہے ہیں۔۔باباجی ایک بار اپنے منہ میاں مٹھو بنے ہوئے تھے،مسلسل اپنی تعریفیں کیے جارہے تھے ، کہنے لگے۔۔ ہماری تو زوجہ ماجدہ بھی ہمارے لیے کہتی ہیں کہ۔۔ نہ تو میری ساس ہے نہ سسر اور نہ ہی نند۔۔ لیکن میرے میاں نے کسی کی کمی محسوس ہونے نہیں دی۔۔ باباجی کا ہی قصہ ہے کہ ایک دوست کو فون کرکے دریافت کیا، کہاں ہو؟ آگے سے جواب ملا، ناران میں بیوی کے ساتھ انجوائے کررہا ہوں۔باباجی نے برجستہ پوچھا، بیوی کسی اور کی ہے کیا؟ سنا ہے کئی سال سے باباجی کی اپنے اس دوست سے بات چیت بند ہے۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔شوہر چاہے بڑے سے بڑا ڈاکٹر، انجینئر، سائنسدان یا وکیل بن جائے جب بیوی نے کہہ دیا کہ آپ سمجھ نہیں سکتے تو آپ سمجھ نہیں سکتے بات ختم۔۔باباجی کا ہی قول ہے کہ ۔۔ اگر ملک میں یکطرفہ عشق والوں کو اکٹھا کیاجائے تو ایک نیا ملک بن سکتا ہے، جس کا قومی ترانہ ہوگا۔۔تو پیار ہے کسی اور کاتجھے چاہتا کوئی اور ہے۔۔ اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔آج دل کر رہا تھا کہ کوئی گہری بات لکھوں،مگر پھر سوچا کوئی ڈوب گیا تو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔