تحریر: عمران ملک
سٹار کرکٹر حسن علی نے جب ایک سپورٹس رپورٹر کے سوال کا جواب نہیں دیا تو میڈیا پر حسن علی کیخلاف مہم شروع کر دی۔۔پاکستان میں جہاں میڈیا کے متعلق کہا جاتا ہے کے یہ شتُر بے مہار ہو چکا تو کچھ غلط نہیں کہا جاتا، ہر محکمے میں کچھ لوگوں کی وجہ سے بدنامی ساری انڈسٹری کو ملتی ہے، جہاں میڈیا میں ہمارے سینیئر جرنلسٹ موجود ہیں وہیں چند نوجوان صحافی حضرات میڈیا انڈسٹری کیلیے باعث شرمندگی بھی بن رہے، چند دن پہلے پورے پاکستان نے دیکھا کے جب ایک جرنلسٹ انس سعید کے سوالات پوچھنے پر پہلے کرکٹر حسن علی نے خاموشی اختیار کی اور جب رپورٹر مضر رہاکے حسن علی جواب دے تو حسن علی کا کہنا کے وہ آپکے سوالات کا جواب نہیں دیگا کیونکہ یہ رپورٹر حسن علی کو سوشل میڈیا پر بلاوجہ ہدف تنقید بناتا رہتا ہے اور پھر اس کا پوائنٹ آف ویو بھی نہیں لیا جاتا
سب نے دیکھا اور سنا کے یہ بڑا مناسب طریقہ تک جواب دینے کا لیکن انس سعید نے اسکو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا اور پہلے سوشل میڈیا پر حسن علی کیخلاف مہم شروع کی گئی جسے کئی سینیئر جرنلسٹوں نے بھی سراہا، بجائے کے معاملہ کوُسلجھایا جاتا اسکو زیادہُ الجھا دیا گیا، پھر تمام سپورٹس جرنلسٹوں کاُاس پرُاتحاد بھی ہو گیا ہے، بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ لاھور پریس کلب بھی اس میں کُود پڑتا ہے اور ایک پریس ریلیز جاری ہوتی ہے جسمیں کہا جاتا ہے کے پی ایس ایل سیون میں حسن علی اور اسلام آباد یونایٹڈ کی کوریج کا بائیکاٹ کیا جائیگا، لہذا حسن علی کو چاہیے کے گھٹنے ٹیکے، معافی مانگے تاکہ اس صحافی کی انا کو تسکین مل سکے، اس سارے واقعے کی تحقیق ہونی چاہیے اور میڈیا کے کسی ادارے کو کسی کا الہ کار نہیں بننا چاہیے۔۔
پاکستان کے سینیئر ترین جیّد سپورٹس جرنلسٹ جناب ماجد بھٹی، شاھد شیخ، وحید خان اور شاھد ہاشمی کو چاہیے کہ نئے سپورٹس جرنلسٹوں کی تربیت کریں، اور سوال و جواب کیلیے ایک مخصوص حد اور دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے نئے صحافیوں کو تیار کریں۔۔کرکٹ قومی کھیل ہے اور اسے صوبائیت اور علاقائی حد بندیوں سے پاک رکھا جائے۔(عمران ملک)۔۔