سوشل میڈیا پر معروف تجزیہ کار ہارون رشید کی ایک پولیس افسر کو دھمکی آمیز مبینہ فون کال نے تہلکہ مچایا ہوا ہے ،اس حوالے سے سینئر صحافی محمد عامر ہاشم خاکوانی نے سوشل میڈیا ’’فیس بک ‘‘ پر ایک پوسٹ شیئر کر کے ہارون رشید کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہارون الرشید صاحب میڈیا کے ایک وفد کے ساتھ پچھلے تین چار دنوں سے چین ہیں، ارشاد احمد عارف صاحب، سہیل وڑائچ اورمنصور آفاق اور بعض دیگر سینئر صحافی بھی اسی وفد میں ہیں۔ اسی وجہ سے ہارون الرشید صاحب کا اس آڈیو کے حوالے سے موقف سامنے نہیں آ پا رہا۔ آج شام کو ہارون الرشید صاحب کا چین سے فون آیا، انہیں کسی نے فون کر کے اس آڈیو کے بارے میں بتایا ، چین میں واٹس ایپ اور فیس بک پر پابندی ہے، اسی وجہ سے اس آڈیو کو وہ سن نہیں پا رہے تاہم انہوں نے اس وائرل کلپ پر اپنا نقطہ نظر دیا ہے، نیچے دی گئی سطروں میں ان کا موقف دے رہا ہوں۔ ہارون صاحب کے مطابق انہیں کسی قاری نے بتایا کہ بغداد الجدید تھانہ پولیس، بہاولپور میں کسی بے گناہ شخص کو گرفتار کر کے ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے نمبر لیا اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ اور سے بات کی، اس نے کنفرم نہیں کیا، محرر نے بھی گریز کیا، یہ پولیس والا جس سے بات ہوئی، وہ تفتیشی تھا، ہارون صاحب نے اس پر رعب ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور سادہ سے چند الفاظ میں اپنا تعارف کرایا۔ ہارون الرشید صاحب نے وہ آڈیو ابھی سنی تو نہیں، مگر جوزبانی تفصیل انہیں بتائی گئی، اس کے مطابق ان کا خیال ہے کہ پولیس افسر نے دوران گفتگو بدتمیزی کی تھی ، لگتا ہے وہ جملے دانستہ ایڈٹ کر دئیے۔ ہارون صاحب کے بقول ’’میں اس بدتمیزی پراپنا ٹمپرامنٹ قدرے لوز کر گیا ، جو کہ نہیں کرنا چاہیے تھا ، بلڈ پریشر کے مریض ہونے کی وجہ سے گاہےایسا کمزور لمحہ آ جاتا ہے جب بی پی شوٹ کر گیا اور زبان سے سخت جملہ نکل جائے۔ وہ بھی ایسا ہی کمزور لمحہ تھا، جب جھنجھلاہٹ میں اسے گدھے کا بچہ کہ دیا جو کہ ظاہر ہے نامناسب بات ہے، نہیں کہنی چاہیے تھی، اس کا افسوس ہے۔ مگر اس معاملے میں بڑی اہمیت کا حامل یہ نکتہ ہے کہ پولیس افسر نے ایک بے گناہ شخص کو بغیر پرچہ کاٹے اپنی تحویل میں رکھا ہوا تھا، جب بیلف نے چھاپا مارا ،تو جیسا کہ پولیس کرتی ہے، ہنگامی طور پر پرچہ کاٹ دیا۔‘‘ ہارون الرشید صاحب کہتے ہیں کہ میں نے آئی جی پولیس محمد طاہر سے اس معاملے پر بات کی اور اسے کہا کہ اگر وہ شخص قصور وار ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے لیکن اگر وہ بے گناہ ہے تو اس ظلم کا نشانہ نہیں بننا چاہیے۔ آئی جی نے کہا کہ یہ تو نہایت معقول بات ہے۔ ہارون صاحب کہتے ہیں کہ میں نے کہا پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کے لئے آئن سٹائن جیسا کوئی شخص چاہیے۔ اس پر آئی جی مسکرائے اور بولے کہ رفتہ رفتہ چیزیں بہتر ہوجائیں گی۔ ہارون الرشید صاحب کا کہنا ہے کہ تین چار دن میں چین سے واپسی ہے، واپس آ کر وہ اپنا موقف تفصیل سے بیان کر یں گے اور اس معاملے کی پیروی کریں گے، اگر وہ پولیس افسر درست ہے تو میں ہر سزا کے لئے تیار ہوں اور اگر اس نے ایک بے گناہ معصوم شخص سے زیادتی کی تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔۔
آڈیو ایڈٹ کی گئی، ہارون رشید میدان میں آگئے
Facebook Comments